خلیج فارس

بحیرہ
(خلیجِ فارس سے رجوع مکرر)

خلیج عرب (فارسی کھاڑی) جنوب مغربی ایشیا میں ایران اور جزیرہ نما عرب کے درمیان واقع خلیج ہے۔ یہ تجارتی نقطہ نظر سے دنیا کے اہم ترین آبی علاقوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہ ایران، عراق اور بعض عرب ریاستوں کو بحر ہند سے ملاتی ہے۔

نقشہ خلیج فارس
Persian Empire Abraham Ortelius
Saudi map of Persian gulf - 1952
UN Persian Gulf

خلیج فارس 1980ء سے 1988ء کے درمیان ایران عراق جنگ کے باعث دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنی جب دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے تیل کے ذخائر پر حملے کیے۔ 1991ء میں جنگ خلیج کے موقع پر خلیج فارس ایک مرتبہ پھر جنگ کی زد میں آئی جب امریکا نے کویت پر عراق کے قبضے کو ختم کرنے کے لیے اتحادیوں کی مدد سے عراق پر حملہ کیا۔

خلیج فارس مچھلیوں، شعب البحر اور موتیوں کی دولت سے مالا مال ہے لیکن گذشتہ تین دہائیوں میں جنگوں کے درمیان تیل کے ذخائر میں رساؤ کے باعث آبی حیات کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

جغرافیہ

ترمیم

2 لاکھ 33 ہزار مربع کلومیٹر کی خلیج فارس آبنائے ہرمز کے ذریعے خلیج اومان سے منسلک ہے۔ دریائے فرات و دجلہ خلیج فارس میں گرنے سے قبل شط العرب بناتے ہیں۔ 989 کلومیٹر طویل یہ خلیج ایران اور سعودی عرب کو جدا کرتی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان کم از کم فاصلہ آبنائے ہرمز کے مقام پر 56 کلومیٹر ہے۔ خلیج میں پانی زیادہ گہرا نہیں اور زیادہ سے زیادہ گہرائی 90 میٹر، جبکہ اوسط گہرائی 50 میٹر ہے۔

خلیج فارس کے ساحلوں کے ساتھ قائم ممالک میں ایران، عمان، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر، بحرین، کویت اور عراق شامل ہیں۔ علاوہ ازیں خلیج میں کئی چھوٹے چھوٹے جزیرے بھی ہیں۔

تیل اور گیس

ترمیم
 
خلیج فارس

خلیج فارس اور اس کے ساحلی علاقے دنیا میں تیل کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں اسی لیے تیل سے متعلقہ صنعتیں ہی خطے میں سبسے زيادہ ہیں۔ سمندر میں دنیا کی سب سے بڑی آئل فیلڈ السفانیہ خلیج میں ہی واقع ہیں۔ علاوہ ازیں قطر اور ایران میں گیس کے وسیع ذخائر بھی دریافت ہوئے ہیں۔ اس گیس کی بدولت قطر نے بڑی تعداد میں مائع قدرتی گیس (ایل این جی) اور پیٹروکیمیکل صنعتیں قائم کی ہیں۔

تاریخی حوالہ جات

ترمیم

نویں صدی عیسوی کے مسلم مصنف یعقوبی نے خلیج فارس کو بحیرہ فارس کے نام سے لکھا ہے اور اسے چین تک پہنچنے کے لیے سات سمندروں میں سے ایک بتایا ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  • the UNGEGN
[1]