خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ

خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ (انگریزی: Eve teasing) ایک عام طور سے استعمال کی جانے والی اصطلاح ہے جو پورے جنوبی ایشیا میں مستعمل ہے، جس میں بھارت[1][2]، پاکستان[3] ، بنگلہ دیش[4] اور نیپال بھی شامل ہیں۔[5]

اس مسئلے کو کم عمر لڑکوں میں ابھرتے ہوئے مجرمانہ جذبات کے اظہار کے طور دیکھا گیا ہے۔[6] یہ ایک جنسی جارحیت ہے جس کی شدت جنسی میلان کے تبصروں سے لے کر سڑک کی ہراسانی اور نازیبا انداز میں چھونے پر مشتمل ہو سکتی ہے۔[7][8][9]

مسئلے کی سنگینی کی کچھ مثالیں ترمیم

  • پاکستان کے گوجرانوالہ علاقے میں پارکوں میں خواتین سے چھیڑ چھاڑ، ڈنڈا بردارفورس 2018ء تیار کی گئی ہے[10]۔
  • 2016ء میں العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق سیکیورٹی اہلکاروں نے طواف کعبہ کے دوران ایک خاتون کی شکایت پرغیرملکی کو حراست میں لے لیا۔ گرفتار کیے گئے شخص کا تعلق ایک دوسرے عرب ملک سے ہے جو پیشے کے اعتبار سے چرواہا ہے۔ اس نے حجر اسود کے قریب طواف کرنے والی ایک خاتون کے ساتھ چھیڑ خانی کی کوشش کی تھی جس پر خاتون نے متعلقہ سیکیورٹی عملے کو اس کی حرکات کے بارے میں مطلع کر دیا۔[11] اس پتہ چلتا ہے کہ یہ مسئلہ عرب ممالک اور دنیا کے دیگر ممالک میں بھی رائج ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Michael Safi (7 اکتوبر 2017)۔ "India's female students say 'to hell with it, we won't stand for molesting and Eve-teasing'"۔ دی گارڈین (بزبان انگریزی)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اکتوبر 2018 
  2. "Why Are We Still Calling Sexual Harassment 'Eve-Teasing' In India?"۔ ہف پوسٹ (بزبان انگریزی)۔ 4 جولائی 2017۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اکتوبر 2018 
  3. Tehniya S Afridi (8 جولائی 2013)۔ "Eve teasing: The power game"۔ The Express Tribune۔ Pakistan۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 فروری 2015 
  4. "Eve-teasers beat dead youth in Dhaka"۔ Daily Star۔ 11 اکتوبر 2014۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اکتوبر 2018 
  5. "27 charged for eve teasing and hooliganism in Nepal"۔ Business Standard۔ 14 August 2013۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اکتوبر 2018 
  6. Giriraj Shah (1993)، "Eve-Teasing"، Image Makers: An Attitudinal Study of Indian Police، Abhinav Publications، صفحہ: 233–34، ISBN 81-7017-295-0 
  7. "Lewd nature goes unchecked"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ کانپور: Bennett, Coleman & Co. Ltd.۔ 26 فروری 2009۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اکتوبر 2018 
  8. Rajesh Venkataraman (13 April 2004)۔ "Controlling eve-teasing"۔ دی ہندو۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اکتوبر 2018 
  9. Shoeb Khan (15 فروری 2009)۔ "Harassment in public places a routine for many"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ جے پور۔ 06 نومبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 9 فروری 2015 
  10. https://urdu.arynews.tv/dubai-mechanic-jailed-for-1-year-for-molesting-6-year-old/
  11. http://urdu.alarabiya.net/ur/middle-east/2016/07/23/%D9%85%D8%B3%D8%AC%D8%AF-%D8%AD%D8%B1%D8%A7%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AE%D9%88%D8%A7%D8%AA%DB%8C%D9%86-%D8%B3%DB%92-%DA%86%DA%BE%DB%8C%DA%91-%DA%86%DA%BE%D8%A7%DA%91-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%BA%DB%8C%D8%B1%D9%85%D9%84%DA%A9%DB%8C-%DA%AF%D8%B1%D9%81%D8%AA%D8%A7%D8%B1.html