خواجہ خلیل احمد شاہ
خواجہ خلیل احمد شاہ کی پیدائش 9 دسمبر 1890 ء میں شہر بہرائچکے محلہ قاضی پورہ میں ہوئی تھے۔آپ کے والد کانام حاجی احد احمد شاہ تھا۔[1]
خواجہ خلیل احمد شاہ | |
---|---|
ممبر قانون ساز کونسل بہرائچ مقامی [1] | |
مدت منصب اپریل1936ء | |
معلومات شخصیت | |
مذہب | اسلام |
عملی زندگی | |
درستی - ترمیم |
حالات
ترمیمخواجہ خلیل احمد شاہ کے آبا ء و اجداد کشمیری نژاد تھے۔خواجہ خلیل احمد شاہ کے والد نقل مکانی کرکے کشمیر سے بہرائچ آئے تھے اور یہاں آباد ہو گئے ۔ڈاکٹر عبرت بہرائچی لکھتے ہیں کہ
” | آپ کے ایک بھائی خواجہ اکبر شاہ بیرسٹر تھے ،اور تین بہنیں فاطمہ بیگم ،کلثوم بیگم اور زبیدہ بیگم تھیں جو بل ترتیب حبیب شاہ ،عزیز احمد شاہ اور ممتاز احمد شاہ سے منسوب تھیں۔خواجہ صاحب کٹر کانگریسی تھے۔اعلیٰ تعلیم یافتہ نہ تھے لیکن بلا کے ذہین اور روشن دماغ تھے۔خواجہ شاہ کا ذاتی کتب خانہ تھا جس میں قیمتی اور نادر کتابیں تھیں۔اخبار بینی ،علمی ،ادبی کتابیں پڑھنے کا بیحد شوق رکھتے تھے۔مطالعہ کے لئے کتابیں میز پر موجود رہتی تھیں۔اخبار کی ضروری اور کارآمد جزوں کی کٹنگ اپنے پاس رکھتے تھے۔پنڈت جواہر لعل نہرو آپ کی سیاسی بصیرت اور حوصلگی کی بڑی قدر کرتے تھے اور مفید مشوروں کو سراہتے تھے۔ | “ |
خدمات
ترمیمآپ سالوں درگاہ حضرت سید سالار مسعود غازیؒ کی کمیٹی کے ارکان رہے۔1936 ء میں نگر پالیکا بہرائچ کے ارکان رہے۔آپ کی سیاسی بصیرت سے متاثر ہو کر جواہر لعل نہرونے انھیں 1936 ء میں کانگریس سرکار میں ایم۔ایل۔سی کے عہدے پر منتخب کرایا۔فسادوں اور جھگروں میں قابو پالینے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ہر قوم آپ کی باتیں مان لیتی تھیں۔شہر کی عوام آپ کو قدرکی نگاہ سے دیکھتی تھیں۔کچھ سال پہلے تک شہر بہرائچ کی جامع مسجد کا متولی بھی آپ کے خاندان کا ہوتا تھا۔آپ کے ہی مشورے سے مشہور اسلامی تعلیم کا ادارہ جامعہ مسعودیہ عربیہ نور العلوم بہرائچ [2] کا قیام عمل میں آیا تھا۔[3]
وفات
ترمیمخواجہ خلیل احإد شاہ کی وفات 1965 ء میں ہوئی اور ہزاروں اور تدفین چھڑے شاہ تکیہ قبرستان نزد آزاد انٹر کالج میں ہوئی۔آپ کے بیتے کا نام خواجہ شفیق احمد شاہ تھا ۔
حوالہ جات
ترمیم- نورالعلوم کے درخشندہ ستارے
- مختصر کیفیت مدرسہ نورالعلوم بہرائچ سال 2015-2016
- بہرائچ ٹائمس 1984
- نقوش رفتگاں از عبرت بہرائچی