درپن

پاکستانی فلمی اداکار

سید عشرت عباس المعروف درپن (انگریزی: Darpan) (پیدائش: 1928ء - وفات: 8 نومبر، 1980ء) پاکستان کے نامور فلمی اداکار تھے۔

درپن
معلومات شخصیت
پیدائش 1928ء
اتر پردیش، برطانوی ہندوستان
وفات نومبر 8، 1980(1980-11-08)ء
لاہور، پاکستان
قومیت پاکستان کا پرچمپاکستانی
زوجہ نیئر سلطانہ
عملی زندگی
پیشہ اداکار ،  فلم اداکار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ شہرت فلمی اداکار
اعزازات
نگار ایوارڈ
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی و فنی خدمات ترمیم

درپن 1928ء کو اترپردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے[1][2][3]۔ ان کا اصل نام سید عشرت حسین تھا لیکن فلمی صنعت میں درپن کے نام سے مشہور ہوئے۔ انھوں نے اپنی فلمی زندگی کا آغاز ہدایت کار حیدر شاہ کی فلم امانت سے کیا جو 21 دسمبر 1950ء کو نمائش پزیر ہوئی تھی۔ امانت کے بعد انھوں نے پنجابی فلم بلو میں کام کیا اور پھر قسمت آزمائی کے لیے بمبئی چلے گئے جہاں انھیں براتی اور عدل جہانگیر نامی فلموں میں کام کا موقع ملا، کیریئر کا دوبارہ آغاز کیا۔ 1959ء میں انھوں نے ایک فلم ساتھی بنائی جس میں ان کے ساتھ نیلو، آغا طالش، حسنہ اور نذیر نے کام کیا۔ یہ فلم بہت مقبول ہوئی اور اسی سے درپن کی کامیابیوں کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ جن فلموں نے ان کے کیریئر کو بڑا استحکام بخشا ان میں رات کے راہی، سہیلی، انسان بدلتا ہے، دلہن، باجی، اک تیرا سہارا، شکوہ، آنچل، نائلہ اور پائل کی جھنکار کے نام سرفہرست ہیں۔ درپن نے مجموعی طور پر 67 فلموں میں کام کیا جن میں 57 فلمیں اردو، 8 فلمیں پنجابی اور دو فلمیں پشتو میں بنائی گئی تھیں۔ ان میں دو فلموں ساتھی اور سہیلی میں انھوں نے بالترتیب 1959ء اور 1960ء کے بہترین اداکار کے نگار ایوارڈ بھی حاصل کیے تھے۔ درپن نے بطور فلم ساز بھی چند فلمیں بنائیں جن میں بالم، گلفام، تانگے والا، انسپکٹر اور ایک مسافر ایک حسینہ کے نام شامل ہیں۔[2]

درپن نے اپنے وقت کی حسین اور مقبول ہیروئن نیئر سلطانہ کو اپنا جیون ساتھی بنایا اور یہ ساتھ مرتے دم تک قائم رہا[1]۔ ان کی یہ شادی فلمی صنعت کی کامیاب ترین شادیوں میں شمار ہوتی ہے۔ اداکار سنتوش کمار ان کے بڑے بھائی تھے جبکہ مشہور ہدایت کار ایس سلیمان اور اداکار منصور ان کے چھوٹے بھائی تھے۔[2]

بحیثیت اداکار مشہور فلمیں ترمیم

  • 1950 امانت
  • 1951 بلو
  • 1957 باپ ک گناہ
  • 1957 نور اسلام
  • 1958 رخسانہ
  • 1959 سہارا
  • 1959 کھل جا سم سم
  • 1959 شمع
  • 1959 ساتھی
  • 1960 نوکری
  • 1960 سہیلی
  • 1961 انسان بدلتا ہے
  • 1961 گلفام
  • 1961 لاکھوں فسانے
  • 1962 قیدی
  • 1962 موسیقار
  • 1962 آنچل
  • 1963 جب سے دیکھا ہے تمیں
  • 1963 یہودی کی لڑکی
  • 1963 باجی
  • 1963 شکوہ
  • 1963 دلہن
  • 1963 اک تیرا سہارا
  • 1963 تانگے والا
  • 1964 باپ کا باپ
  • 1964 شکاری
  • 1964 انسپکٹر
  • 1964 شباب
  • 1965 کوہ قاف
  • 1965 نائلہ
  • 1966 الہلال
  • 1966 ہم راہی
  • 1966 جلوہ
  • 1966 میرے محبوب
  • 1966 پائل کی جھنکار
  • 1966 معجزہ
  • 1967 شام سویرا
  • 1967 بہادر
  • 1967 ستم گر
  • 1967 شعلہ اور شبنم
  • 1968 بالم
  • 1968 اک مسافر اک حسینہ
  • 1968 صاعقہ
  • 1969 میری بھابھی
  • 1969 فسانہ دل
  • 1970 ہم جولی
  • 1973 عظمت
  • 1973 خدا تے مان
  • 1974 جواب دو
  • 1975 عزت
  • 1975 اک گناہ اور سہی
  • 1975 جب جب پھول کھلے

وفات ترمیم

درپن 8 نومبر، 1980ء میں لاہور، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ لاہور میں مسلم ٹاؤن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔[1][2][3]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ درپن کی یادیں، ڈان نیوز ٹی وی، 8 نومبر 2013ء
  2. ^ ا ب پ ت "آج پاکستان کے مشہور فلمی اداکار درپن کی برسی ہے، اب تک ٹی وی، 8 نومبر 2016ء"۔ 12 نومبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 فروری 2017 
  3. ^ ا ب عقیل عباس جعفری: پاکستان کرونیکل، ص 502، ورثہ / فضلی سنز، کراچی، 2010ء