ذاکر عبد الکریم نائیک ایک بھارتی مقرر ہیں، جو تقابل ادیان اور مناظروں کے حوالے سے پہچانے جاتے ہیں۔ پیشہ کے لحاظ سے ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں، تاہم 1991ء سے اسلام کی تبلیغ کی جانب اپنی مکمل توجہ دینی شروع کردی۔[8] آپ مسیحیت اور ہندو مت کے مذہبی رہنماؤں سے مناظروں کے لیے مشہور ہیں۔ بہت سے لوگوں نے آپ کے ہاتھ اسلام قبول کیا۔ آپ ممبئی میں اسلامی تحقیق سنٹر کے صدر ہیں اور اسلامی چینل "پیس ٹی وی" کے نام سے چلا رہے ہیں ۔

ذاکر نائیک
 

معلومات شخصیت
پیدائش 18 اکتوبر 1965ء (59 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ممبئی   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش ملائیشیا [2]  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت
سعودی عرب (مئی 2017–)[3]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
زوجہ فرحت نائيک[4]
تعداد اولاد 3   ویکی ڈیٹا پر (P1971) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی کشن چند چیلارام کالج
ٹوپی والا نیشنل کالج میڈیکل کالج اینڈ نائر ہاسپٹل
ممبئی یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ طبیب ،  مصنف ،  دانشور ،  واعظ ،  جراح ،  تشویقی خطیب ،  پوڈکاسٹر   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی ،  ہندی ،  انڈونیشیائی زبان ،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دور فعالیت 1991ء – تاحال
شعبۂ عمل دعوہ ،  تقابل ادیان   ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
بین الاقوامی شاہ فیصل اعزاز برائے خدمات اسلام   (2015)[7]
دبئی بین الاقوامی قرآن مقدس اعزاز (2013)  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ذاکر نائیک حاضر جوابی اور مناظرہ میں دسترس رکھتے ہیں، ان کو عالمگیر شہرت مسیحی مناظر ولیم کیمپبل کے ساتھ مناظرہ سے حاصل ہوئی۔ ذاکر نائیک احمد دیدات کے شاگرد بھی رہے ہیں۔

بھارت کی حکومت کی جانب سے ان پر کڑی نظر

ذاکر نائیک کے ادارہ اسلامک ریسرچ اینڈ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کو گذشتہ 6 سالوں میں برطانیہ، سعودی عرب اور مشرق وسطٰی سے تقریباً 15 کروڑ روپیہ حاصل ہوئے۔ اس لیے 2016ء میں بھارت کی حکومت نے ان کی تحقیقات کا حکم دیا تاکہ پتہ چلے کہ ان عطیات کو کن مصرف میں خرچ کیا گیا تھا۔[9]

موت کا فتوٰی

حسینی ٹائیگرز نامی ایک شیعہ گروپ نے فیس بک کے ذریعے ذاکر نائیک کے سر پر پندرہ لاکھ روپیہ کا اعلان کیا ہے۔ اس تنظیم کے صدر کلب حسین نقوی ہیں جو مشہور شیعہ عالم کلب صادق کے فرزند ہیں۔ ان کی خفگی کا ایک پہلو یہ بتایا گیا کہ ذاکر نائیک نے شیعہ علما کی توہین کی تھی۔[10]

پیس ٹی وی پر بنگلہ دیش میں امتناع

بنگلہ دیش میں 2016ء ڈھاکہ حملہ کے رد عمل کے طور پر ذاکر نائیک کے پیس ٹی وی پر امتناع عائد کر دیا گیا ہے۔[11]

کیرلا میں 21 نومسلموں کی گمشدگی اور ذاکر نائیک پر الزام

2016ء میں یہ کہا گیا ہے کہ ذاکر نائیک کی تبلیغی کوششوں سے متاثر ہو کر مشرف بہ اسلام ہونے والوں میں کیرلا کے 21 شہری بھی ہیں جن کے حالات ہنوز نامعلوم ہیں۔ کیرلا کی حکومت کو یہ اندیشہ ہے کہ یہ لوگ داعش میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے عالمی دہشت گردی کا حصہ بن گئے ہیں۔ یہی رائے کیرلا کی انڈین نیشنل کانگریس شاخ کی بھی رہی ہے۔ تاہم انڈین یونین مسلم لیگ نے اس بات کے امکانات سے انکار کیا ہے اور ذاکر نائیک کی حمایت کی ہے۔[12][13]

نظریات

داعش

نائیک نے اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا (داعش) کو "اینٹی اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا" (عراق و شام کی اسلام دشمن ریاست) قرار دیا اور کہا کہ اسلام کے دشمن داعش کو فروغ دے رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ "ہمیں ISIS نہیں کہنا چاہیے، ہمیں AISIS کہنا چاہیے۔ کیوں کہ وہ اسلام مخالف ہیں۔ میں دنیا کے تمام مسلمانوں کے ساتھ ساتھ مسلم میڈیا سے بھی درخواست کرتا ہوں: براہ کرم حملہ کرنے میں اسلام کے دشمنوں کی مدد نہ کریں، انھوں نے مزید کہا، "اگر آپ تصدیق کریں گے تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ میں مکمل طور پر دہشت گردی کے خلاف ہوں۔ میں کسی بھی بے گناہ انسان کو قتل کرنے کے مکمل خلاف ہوں۔" اس لیے یہ کہنا درست نہیں کہ داعش یا اسلامک اسٹیٹ نے شامی یا عراقی بے گناہوں کو قتل کیا ہے۔[14][15][16] دبئی میں اپنی ایک دوسری تقریر میں انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ اسلام دشمن ریاست (داعش) انھیں قتل کرتی ہے جیسا کہ قرآن اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جس نے کسی بے گناہ کو قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا اور جس نے ایک انسان کو بچایا، اس کا یہ بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے۔[14]

تصانیف

  • اسلام پر چاليس(40) اعتراضات کے عقلی و نقلی جواب
  • مذاہب عالم ميں تصور خدا اور اسلام کے بارے میں غیر مسلموں کے بیس سوال
  • بائبل اور قرآن جدید سائنس کی روشنی میں
  • اسلام اور ہندومت (ایک تقابلی مطالعہ)
  • اسلام میں خواتین کے حقوق … جدید یا فرسودہ؟

بیرونی روابط

حوالہ جات

  1. بنام: Zakir Naik — PLWABN ID: https://dbn.bn.org.pl/descriptor-details/9811250682605606
  2. https://m.arabnn.net/Section_245/%D8%A7%D9%84%D8%AF%D8%B9%D9%88%D8%A9-%D9%88-%D8%A7%D9%84%D8%AF%D8%B9%D8%A7%D8%A9/%D9%85%D8%A7%D9%84%D9%8A%D8%B2%D9%8A%D8%A7-%D8%AA%D9%81%D8%A7%D8%AC%D9%8A%D8%A1-%D8%A7%D9%84%D9%87%D9%86%D8%AF-%D8%A8%D9%87%D8%B0%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D9%82%D8%B1%D8%A7%D8%B1-%D8%B9%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%AF%D8%A7%D8%B9%D9%8A%D8%A9-%D8%B0%D8%A7%D9%83%D8%B1-%D9%86%D8%A7%D9%8A%D9%83_21359
  3. https://www.middleeastmonitor.com/20170519-indian-terror-suspect-granted-saudi-citizenship/
  4. Aishath Aniya (29 مئی، 2010)۔ "Comment: An evening with Mrs Naik"۔ en:Minivan News – Archive۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-04-11 {{حوالہ خبر}}: تحقق من التاريخ في: |date= (معاونت)
  5. Sam Westrop, Charles Jacobs (21 ستمبر 2016)۔ "The Salafist Connections To The WhyIslam Billboard Campaign"۔ The Daily Caller۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-04-11
  6. "'Anti-Semitic' charity under investigation"۔ روزنامہ ٹیلی گراف۔ 24 مئی 2014۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-04-11
  7. https://kingfaisalprize.org/dr-zakir-a-naik-2/
  8. "ڈاکٹر ذاکر عبد الکریم نائیک - صدر اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن"
  9. ذاکر نائیک کے ادارہ آئی آر ایف کو بیرونی فنڈز کی تحقیقات، روزنامہ سیاست، حیدرآباد، جولائی 13، 2016ء
  10. ذاکر نائیک کے سر پر شیعہ تنظیم کا 15 لاکھ کا انعام، روزنامہ سیاست، حیدرآباد، جولائی 13، 2016ء
  11. بنگلہ دیش میں ذاکر نائیک کے پیس ٹی وی پر امتناع، روزنامہ سیاست، حیدرآباد، جولائی 11، 2016ء
  12. Will the Malayali split the Islamic State? Kerala has fun with the ISIS story | The News Minute
  13. http://www.thenewsminute.com/article/kerala-congress-slams-iuml-backing-islamic-preacher-zakir-naik-46414 Radicalisation
  14. ^ ا ب
  15. "'ISIS anti-Islamic', he says in fresh video from Mecca."۔ The Indian Express۔ 9 جولائی 2016۔ 12 جولائی 2016 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جولائی 2016
  16. Deccan Chronicle (6 جولائی 2016)۔ "Preacher Zakir Naik, followed by Dhaka attackers, calls ISIS 'un-Islamic'"۔ 2016-07-11 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-07-17