دماغ یا مغز دراصل مرکزی عصبی نظام کا ایک ایسا حصہ ہوتا ہے جس میں عصبی نظام کے تمام اعلیٰ مراکز پائے جاتے ہیں۔ اکثر جانداروں میں دماغ سر میں موجود ایک ہڈی کے صندوق میں محفوظ ہوتا ہے جسے کاسہ سر یا کھوپڑی کہتے ہیں اور چار بنیادی حسیں (بصارت، سماعت، ذائقہ اور سونگھنا) اس کے بالکل قرب و جوار میں ملتی ہیں۔ فقاریہ جانداروں (مثلا انسان) کے عصبی نظام میں تو دماغ پایاجاتا ہے مگر غیرفقاریہ جانداروں میں عصبی نظام دراصل عصبی عقدوں یا یوں کہـ لیں کہ عصبی خلیات کی چھوٹی چھوٹی گرھوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ دماغ ایک انتہائی پیچیدہ عضو ہے، اس بات کا اندازہ یوں لگایا جا سکتا ہے کہ ایک دماغ میں تقریباً 100 ارب ( ایک کھرب) خلیات پائے جاتے ہیں (یہاں یہ بات واضع رہے کہ یہ صرف ان خلیات کی تعداد ہے جنکو عصبون یا neuron کہا جاتا ہے)۔ اور پھر ان 100 ارب خلیات میں سے بھی ہر ایک، عصبی تاروں یا ریشوں کے ذریعہ تقریباً 10000 دیگر خلیات کے ساتھ رابطے بناتا ہے۔

شکل 1- سائنسی مصور و سائنس دان Priyan Weerappuli کا بنایا ہوا انسانی دماغ کا ایک خاکہ

ایک جائزہ ترمیم

بنیادی طور پر جانداروں کی اکثر انواع کے دماغ (بشمول انسان) کو اگر کاٹ کر دیکھا جائے تو یہ اپنی ساخت میں دو الگ رنگوں میں نظر آنے والے حصوں کا مظاہرہ کرتا ہے، ایک حصہ تو وہ ہوتا ہے جو عام طور پر بیرونی جانب (اس کے علاوہ خاکی مادے کے مرکزوں / nuclei میں) پایا جاتا ہے اور خاکی مادے (gray matter) پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ دوسرا حصہ وہ ہوتا ہے جو اندر کی جانب ہوتا ہے اور سفید رنگت کا نظر آتا ہے اسے سفید مادہ (white matter) کہتے ہیں۔ خاکی مادے میں دراصل، عصبونات کے جسم (soma) پائے جاتے ہیں جبکہ سفید مادے میں عصبونات سے نکلنے والے تار نما ریشے یعنی محوار (axon) پائے جاتے ہیں۔ چونکہ محواروں پر چربی کی بنی ہوئی ایک عزلی (insulating) تہـ چڑھی ہوئی ہوتی ہے جس کو میالین (myalin) کہتے ہیں اور اسی چربی کی تہـ کی وجہ سے سفید مادہ، سفید رنگ کا نظر آتا ہے۔ خاکی مادے سے بنا ہوا دماغ کا بیرونی استر نما حصہ قشرہء مخ (cerebral cortex) کہلاتا ہے۔ جبکہ دماغ کے اندر کا حصہ ؛ axons یعنی محواروں کے ریشوں کے گچھوں، خاکی مادے کے بنے ہوئے اجسام اور کچھ خانوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ ان خانوں کو بطین یا ventricles کہا جاتا ہے اور ان میں ایک مائع بھرا رہتا ہے جس کو دماغی نخاعی سیال یا cerebrospinal fluid کہتے ہیں۔ دیکھیے شکل 2-

 
شکل 2- مقناطیسی اصدائی تصویرہ کے ذریعہ لیا گیا سر کا ایک منظر؛ اس طراز کی مدد سے دماغ کے کسی بھی حصے کی ایسی تصویراتاری جا سکتی ہے کہ جیسے اسے کاٹ کر دیکھا جا رہا ہو۔ اس شکل میں دماغ کے سفید اور خاکی مادے واضع دیکھے جا سکتے ہیں۔

دماغ سے نکلنے والے اعصاب کو دماغی اعصاب کہا جاتا ہے، جو سر اور ملحقہ علاقوں کا دماغ سے رابطہ کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ جبکہ دماغ کے نچلے حصے سے ایک دم نما جسم منسلک ہوتا ہے جو ریڑھ کی ہڈی میں اتر جاتا ہے اس کو حرام مغز کہتے ہیں، حرام مغز سے نکلنے والے اعصاب کو نخاعی اعصاب کہا جاتا ہے اور یہ تمام جسم کو اعصابی نظام سے منسلک کرتے ہیں۔ وہ اعصابی ریشے جو مرکزی عصبی نظام یعنی دماغ اور حرام مغز سے پیغامات کو جسم کے دوسرے حصوں تک پہنچاتے ہیں ان کو صادر (efferent) کہا جاتا ہے اور وہ جو جسم کے مختلف حصوں سے اطلاعات اور حسوں کو دماغ اور حرام مغز میں لے کر آتے ہیں یا وارد ہوتے ہیں ان کو وارد (afferent) کہا جاتا ہے۔ کوئی عصب ؛ وارد بھی ہو سکتا ہے، صادر بھی اور یا پھر مرکب بھی، یعنی کہ اس میں دونوں اقسام کے الیاف یا ریشے پائے جایا کرتے ہوں۔ بنیادی طور پر تو یوں کہ سکتے ہیں کہ دماغ جاندار کے اندرونی ماحول میں یکسانی پیدا کرتا ہے اور اسے بیرونی ماحول سے ہم آہنگ ہونے کی صلاحیت عطا کرتا ہے۔ دماغ ہی ایک جاندار میں ؛ استدلال، فراست و بصارت اور ذکاء یعنی intelligence کا ممبع ہے۔ یہ ذکاء، دماغ کے جن اہم خواص سے پیدا ہوتی ہے ان میں ؛ معرفت، ادراک، انتباہ، یاداشت اور جذبات و انفعال شامل ہیں۔ دماغ ہی سے وضع اور حرکات جسم واقع ہوتی ہیں اور دماغ ہی وہ مقام ہے جہاں سے معرفی، حـرکـی اور دیگر اقسام کے تَعلّـُـم یعنی learning کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔ دماغ اپنے افعال کا ایک بڑا حصہ خودکار طور پر اور بلا جاندار کی شعوری آگاہی کہ انجام دیتا رہتا ہے، مثال کے طور پر حسی نظام کے افعال جیسے، حسی راہ کاری (sensory gating) اور متعدد حسی اتحاد (multisensory integration)، چــلنا اور دیگر کئی استتبابی افعال مثلا سرعت قلب، فشار خون، سیالی توازن (fluid balance) اور جسمانی درجہ حرارت وغیرہ۔ یہ وہ چند افعال ہیں جو دماغ جاندار کو احساس ہوئے بغیر انجام دیتا رہتا ہے۔ اوپر بیان کردہ افعال سمیت کئی دیگر افعال، دماغ اور حرام مغز کی ہم اہنگ فعالیت (coordinated activity) کے زریعئے کـنـٹرول کیے جاتے ہیں۔ مزید یہ کہ جانداروں کے کئی سادہ رویۓ (behaviors) مثلا reflexes اور بنیادی حرکات وغیرہ ایسے بھی ہیں جو صرف حرام مغز کی سطح پر ہی نبٹا دیے جاتے ہیں اور ان کے لیے عام طور پر دماغ کو مداخلت نہیں کرنا پڑتی۔

چند حقائق ترمیم

  • جاگتے ہوئے کوئی بھی کام کرتے وقت آپ کے دماغ کی ایکٹویٹی اتنی زیادہ نہیں ہوتی جتنی سوتے وقت خواب دیکھتے وقت ہوتی ہے۔
  • آپ کا دماغ آپ کے لمس کو پہچانتا ہے لہذا آپ کبھی بھی خود کو گدگدی نہیں کر سکتے۔۔
  • آپ کے دماغ کو کام کرنے کے لیے بیس سے پچیس فیصد آکسیجن اور خون کی ضرورت ہوتی ہے۔
  • اوسطاً ستر ہزار کے قریب خیالات ایک دن میں انسان کے دماغ میں آتے ہیں۔
  • سٹریس یعنی پریشانی آپ کے دماغ کے خلیوں اور فنکشنز کو بیدار کرتی ہے۔
  • 1955ء میں البرٹ آئنسٹائن کی وفات کے بعد اس کا دماغ نکال کر محفوظ کر لیا گیا اور یہ آج تک محفوظ ہے۔
  • آپ کا دماغ دس سے تئیس واٹ بجلی پیدا کرتا ہے۔
  • انسانی دماغ دن کی نسبت رات کو زیادہ متحرک ہوتا ہے۔
  • معلومات مختلف رفتار سے دماغ کے خلیوں (سیلز) میں سفر کرتی ہیں۔ اسی لیے کبھی کبھار ہمیں کوئی بات فوراً یاد آ جاتی ہے اور کبھی کچھ وقت کے بعد۔

مزید دیکھیے ترمیم