راجا بھارا مل
راجا بھارا مَل یا راجا بِہارِی مَل، بِہار مَل، بَھرمَل، بھاگ مَل (پیدائش: 1498ء– وفات: 27 جنوری 1574ء) ریاست آمیر کا راجا تھا جسے آج جے پور کہا جاتا ہے۔ راجا بھارا مل کی وجہ شہرت اُس کی بیٹی مریم الزمانی المعروف بہ جودھا بائی ہے جس کی شادی مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر سے ہوئی تھی۔ اِس شادی سے مسلم ہندو تعلقات میں بہتری دیکھنے میں آئی اور مغلیہ سلطنت کا ولی عہد نورالدین جہانگیر کی پیدائش بھی جودھا بائی سے ہوئی تھی۔راجا بھارا مَل پہلا راجپوت حکمران تھا جو جلال الدین اکبر کے دربار سے وابستہ ہوا، حالانکہ اِس سے قبل کوئی ہندو یا راجپوت حکمران مسلم حکمرانوں سے تعلقات یا دربار سے وابستگی اختیار نہیں کرتا تھا۔
راجا بھارا مل | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | سنہ 1498ء آمیر |
||||||
وفات | 27 جنوری 1574ء (75–76 سال) لاہور |
||||||
مدفن | قلعہ آمیر | ||||||
اولاد | بھگونت داس ، مریم الزمانی | ||||||
والد | پرتھوی راج سنگھ اول | ||||||
خاندان | کچھواہہ | ||||||
مناصب | |||||||
راجا ریاست آمیر | |||||||
برسر عہدہ 1 جون 1548 – 27 جنوری 1574 |
|||||||
| |||||||
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمخاندان اور ابتدائی حالات
ترمیمراجا بہارا مل کی پیدائش ء میں آمیر میں ہوئی۔ اُس کا باپ پرتھوی راج سنگھ اول ریاستِ آمیر کا حکمران تھا۔ راجا بہارا مل کی ماں راٹھور خاندان سے تھی جس کا نام رانی اَپُوروَا دیوی تھا۔ وہ بیکانیر کے راؤ رانا لنکارن کی بیٹی تھی۔
عہد حکومت
ترمیم4 نومبر 1527ء کو پرتھوی راج سنگھ اول فوت ہوا تو اُس کا بڑا لڑکا پورن مل ریاست آمیر کا حکمران بن بیٹھا۔ 19 جنوری 1534ء کو مندرَیل کے مقام پر وہ نصیر الدین ہمایوں کی حمایت میں بیانہ کے قلعہ کی فتح کے دوران میں قتل ہوا۔ پورن مل کا نو عمر بیٹا سوجامل تھا جو نو عمری کے سبب تخت نشیں نہیں کیا گیا بلکہ پورن مل کا بڑا بھائی بھیم سنگھ ریاست آمیر کا حکمران بن گیا۔ 22 جولائی 1537ء کو بھیم سنگھ کا انتقال ہو گیا تو رتن سنگھ تخت نشین ہوا۔ 15 مئی 1548ء کو رتن سنگھ اپنے بھائی اسکران کے ہاتھوں قتل ہوا۔ اسکران حکمران تو بن گیا مگر ریاست آمیر کے امرا اُس سے بدظن ہو گئے اور یکم جون 1548ء کو اسکران کو تخت سے اُتار کر بہارا مَل کو راجا بنا دیا۔
مغل شہنشاہ نصیر الدین ہمایوں کے اِنتقال کے بعد ہر طرف شر انگیزی شروع ہو گئی تھی اور شیر شاہ سوری کے غلام حاجی خاں نے شورش برپا کردی اور اُس نے مجنوں خاں قاقشال کی جاگیر نارنول کا محاصرہ کر لیا تھا۔ اُس زمانے میں راجا بہارا مَل مجنوں خاں قاقشال کا شریک ہو گیا اور خوش اِخلاقی کی وجہ سے درمیان میں پڑ گیا اور صلح کے ذریعے قلعہ پر قبضہ کرکے مجنوں خاں کو عزت کے ساتھ رخصت کر دیا۔[1]
شہنشاہ اکبر کے عہد میں
ترمیم- مزید پڑھیں: پانی پت کی دوسری لڑائی، ہیمو
1556ء میں جب پانی پت کی دوسری لڑائی میں ہیمو قتل ہو گیا تو جلال الدین اکبر کی شہرت ہندوستان کی دوسری ریاستوں میں پھیل گئی تو مجنوں خاں قاقشال نے راجا بہارا مَل کو دربارِ شاہی میں طلبی کا فرمان بھیجا۔ راجا نے حکم کی تعمیل کی اور 1556ء میں دربارِ شاہی میں حاضر ہوا۔ 1562ء میں جب جلال الدین اکبر حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کی درگاہ پر حاضری کے لیے اجمیر گیا تو وہاں سے واپسی پر اُس کی ملاقات راجا بہارا مَل سے ہوئی اور راجا نے اپنی بیٹی مریم الزمانی المعروف بہ جودھا بائی مغل شہنشاہ کے عقد میں دینے کی اِجازت طلب کی جس پر جلال الدین اکبر نے اُس کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے جودھا بائی سے سانبھر کے مقام پر 6 فروری 1562ء کو اپنے عقد میں لیتے ہوئے ملکہ کے عہدہ پر فائز کر دیا۔[2]
وفات
ترمیم27 جنوری 1574ء کو راجا بہارا مَل نے قلعہ آگرہ میں وفات پائی اور اُسے قلعہ آمیر میں دفن کیا گیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ صمصام الدولہ شاہنواز خان: مآثر الامراء، جلد 3، صفحہ 78۔
- ↑ صمصام الدولہ شاہنواز خان: مآثر الامراء، جلد 3، صفحہ 78/79۔