رحیم الدین خان
رحیم الدین خان آفریدی پاکستانی فوج کے ایک ریٹائرڈ جنرل ہیں آپ 21 جولائی 1926ء کو پیدا ہوئے۔ وہ 20 ستمبر 1978ء سے 22 مارچ 1984ء تک بلوچستان کے اور24 جون 1988ء سے 11 ستمبر 1988ء تک سندھ کے گورنر بھی رہ چکے تھے، 22 اگست 2022ء کو وفات پائی ،
رحیم الدین خان | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
مناصب | |||||||
گورنر بلوچستان [1] (7 ) | |||||||
برسر عہدہ 18 ستمبر 1978 – 12 مارچ 1984 |
|||||||
چیئرمین مشترکہ رؤسائے عملہ کمیٹی [2] | |||||||
برسر عہدہ 22 مارچ 1984 – 29 مارچ 1987 |
|||||||
گورنر سندھ [3] (16 ) | |||||||
برسر عہدہ 24 جون 1988 – 12 ستمبر 1988 |
|||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 21 جولائی 1926ء قائم گنج |
||||||
وفات | 22 اگست 2022ء (96 سال)[4] لاہور |
||||||
شہریت | برطانوی ہند (1926–1947) پاکستان (1947–2022) |
||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | جامعہ ملیہ اسلامیہ ریاستہائے متحدہ آرمی کمانڈ اینڈ جنرل اسٹاف کالج پاکستان ملٹری اکیڈمی |
||||||
پیشہ | سیاست دان ، فوجی افسر | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو | ||||||
عسکری خدمات | |||||||
عہدہ | جرنیل | ||||||
لڑائیاں اور جنگیں | پاک بھارت جنگ 1971ء ، بلوچستان تصادم ، افغانستان میں سوویت جنگ | ||||||
اعزازات | |||||||
درستی - ترمیم |
رحیم الدین پاکستان کے پہلے کیڈٹ تھے جو فوج میں اعلیٰ ترین منصب تک پہنچے۔
پیدائش
ترمیمتعلیم
ترمیمانھوں نے دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ کالج سے حاصل کی جس کی بنیاد ان کے چچا بھارت کے سابق صدر ذاکر حسین نے تقسیم برصغیر سے قبل رکھتی تھی۔
قیام پاکستان کے بعد پاکستان ملٹری اکیڈیم (پی یو اے) ابتدائی مراحل میں تھی جہاں جنرل (ر) رحیم الدیٰ کو اس کا پہلا کیڈٹ بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔[5]
فوجی خدمات
ترمیمانھوں نے بلوچ رجمنٹ کے انفنٹری آفیسر کی حیثیت سے پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا۔ انھوں نے ایک کیپٹن کی حیثیت سے لاہور کے ہنگاموں کو کچلنے کے لیے ملٹری ایکشن میں حصہ لیا۔ انھوں نے مجلس احرار کے رہنماء مولانا عبد الستار نیازی کو گرفتار کیا رحیم الدین خان نے مسجد وزیر خان کے محاصرے کے لیے جنرل حیاء الدین کے احکامات ماننے سے انکار کیا۔[6]
گورنر بلوچستان
ترمیموہ 1978ء سے 1984ء تک طویل ترین گورنر بلوچستان رہے انھوں نے بلوچستان میں عام معافی کا اعلان کر کے صوبے میں فوجی آپریشن بند کیے۔ فراری باغیوں کے پاس جا کر متاثرین کے لیے معاوضوں کا اعلان کیا اور 1980 تک بغاوت کو کچلنے میں جنرل رحیم کامیاب ہو گئے ۔
انھوں نے کوئٹہ اور دیگر بلوچستان کے شہروں اور قصبوں کے لیے قدرتی گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا مرکزی مزاحمت ہونے کے باوجود بلوچستان کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا۔وہ چاغی میں ایٹمی تجربات کے لیے سائنس کی تعمیر کی نگرانی کرتے رہے۔جہاں 1998ء میں نواز شریف حکومت کے دور میں ایٹمی تجربات کیے گئے اور پاکستان ایٹمی طاقت کاحامل پہلا اسلامی ملک بن گیا جنرل رحیم الدین مرحوم کو فوج میں احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔وہ ملک کے چوتھے چیئرمین جائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی رہے ۔
وہ فوجی افسران کی ملازمتوں میں توسیع کے شدید مخالف تھے۔انھوں نے خود جنرل ضیاالحق کی جانب سے اپنی مدت ملازمت میں ایک سال کی توسیع ٹھکرادی تھی۔09۔1987 میں ریٹائر ہو گئے۔جس پر جنرل کے ایم عارف کو وائس چیف آف اسٹاف کی حیثیت سے توسیع دی گئی۔لیکن ایک سال کے اندر ہی وہ جنرل ضیاء الحق اور وزیر اعظم محمد خان جونیجو میں بڑھتی خلیج کی نذر ہو گئے ۔
گورنر سندھ
ترمیمجنرل رحیم الدین 1988ء میں سندھ کے سویلین گورنر بھی رہے۔جب مختصر عرصہ کے لیے گورنر راج لگایا گیا تھا انھوں نے جرائم پیشہ طور لینڈ مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کیا مرکز کو ایم کیو ایم کی حمایت سے روکا جب اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان سندھ میں وزارت اعلیٰ کو بحال کرنا چاہا تو جنرل رحیم گورنر کے عہدے سے مستعفی ہو گئے ۔
سبکدوشی
ترمیمراولپنڈی میں اپنی ریٹائرمنٹ کے دنوں میں انھوں نے آرمی چیف کے لیے جنرل آصف نواز اور جنرل عبد الوحید کاکڑ کی حمایت کی ۔ وہ اپنے چالیس سالہ پیشہ ورانہ کیرئیر میں اپنی دیانت داری سے نام کمایا۔
وفات
ترمیم22 اگست 2022ء کو وفات پا گئے ،[7] کیولری گراؤنڈ قبرستان (لاہور) میں 23 اگست 2022ء کو تدفین کی گئی،
حوالہ جات
ترمیم- ↑ بنام: Rahimuddin Khan — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2022
- ↑ بنام: Rahimuddin Khan — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2022
- ↑ بنام: Rahimuddin Khan — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2022
- ↑ Balochistan peacemaker Rahimuddin Khan passes away
- ↑ https://jang.com.pk/amp/1126982
- ↑ https://jang.com.pk/amp/1126982
- ↑ https://baaghitv.com/balochistan-or-sindh-k-sabik-governor-rahim-u-din-inteeqal-kr-gaye/