رسوا پیاگ پوری
رسوا پیاگ پوری کا اصلی نام رسول بخش تھا اور والد کا نام بھگو تھا۔ رسوا پیاگ پوری کی پیدائش 1880ء میں پیاگ پور ضلع بہرائچ میں ہوئی تھی ۔[1]
رسوا پیاگ پوری | |
---|---|
پیدائش | 1880ء پیاگ پور بہرائچ اتر پردیش بھارت |
وفات | 1972ء |
زبان | اردو |
قومیت | بھارتی |
شہریت | بھارتی |
تعلیم | عربی اور اردو زبان |
موضوع | نعت ،غزل |
رسوا کے حالات اور خدمات
ترمیمرسوا نے عربی اور اردو کی تعلیم حاصل کی تھی۔ شعر و شاعری کا بے حد شوق تھا۔ اور راجا پیاگ پور کی جانب سے منعقد مشاعروں و دیگر پروگراموں میں ان کی شرکت ضرور ہوتی تھی۔
رسوا پیاگ پوری کا کوئی شعری مجموعہ شائع نہیں ہوا ۔بہرائچ کے مشہور ادیب اور شاعر شارق ربانی کی تحقیق سے ان کا نام دنیا ئے اردو ادب میں دوبارہ زندہ ہوا جس کے لیے شارق ربانی نے کافی مشقت کی اور رسوا پیاگ پوری کے اشعار اور تفصیلات یکجا ہوئی اور 2014ء میں مشہور ہندی اخبارہندوستان میں اردو ادب اور بہراائچ کے نام سے ایک سلسلے میں ان کی تفصیلات شائع ہوئی جسے بہرائچ کی ادبی دنیا میں خوب داد و تحصین ملی۔
شارق ربانی نانپاروی کا کہنا ہے
” | رسوا پیاگ پوری کے اشعار حسن و بیان کا دلکش نمونہ ہیں ان کے کلام میں وہ تمام خوبیاں موجود ہیں جو ایک کامیاب شاعر کے لیے ضروری ہوتی ہے۔ | “ |
رسوا پیاگ پوری نے غزلیں اور نعتیں وٖٖغیر ہ زیادہ لکھی ہیں۔ رسوا پیاگ پوری کانگریس پارٹی سے بھی جڑے تھے جس کی وجہ سے راجستھان اور اڑیسہ کے شابق گورنر سردار یوگیندر سنگھ کے نزدیکی تھے اور ان کے شاتھ بھی پروگراموں میں شرکت کرتے تھے۔ رسوا نئی پوشاکوں کے بہت شوقین تھے اور جب بھی پوشاک خریدنے لکھنؤ جاتے تھے، تو انھیں یہ بھی خیال نہیں رہتا تھا کہ واپسی کا کرایہ بچا ہے کہ نہیں۔ جو بھی پوشاک پسند آجاتی اسے خرید لیتے تھے جس کی وجہ سے انھیں کئی بار کافی پریشانوں کا بھی سامنا کرنا پڑا ۔[1]
وفات
ترمیمرسوا پیاگ پوری زندگی کے آخری دنوں میں گھرگھوپور ضلع گونڈہ چلے گئے تھے۔ جہاں 1972ء میں 92 سال کی عمر میں ان کا انتقال ہوا۔ اور وہیں گھرگھوپور کے مہوا میں سپرد خاک کیا گیا۔[1]
نمونہ کلام
ترمیم1.
محمدؐ کا نام لیتے ہیں اچھے اچھے | دنیا میں ان کے غلام اچھے اچھے | |
سناتے ہیں جب نعت محفل میں رسواؔ | ہیں پڑھتے دورودسلام اچھے اچھے |
2.
مل کے سرکار کے تلوں سے جبیں آج کی رات | نازاں تقدیر پر ہے عرشیں آج کی رات | |
پورا ارمان قدم بوس نہ ہوگا جب تک | رسواؔ ٹلنے کو نہیں در سے یہں آج کی رات |
حوالہ جات
ترمیم- ہندوستان اخبار میں شائع مضمون (2014)
- بہرائچ کے شعرا