سئی بھوسلے

شیواجی کی پہلی بیوی اور مہارانی

سئی بھوسلے (1633ء[1] – 5 ستمبر 1659ء) مرہٹہ سلطنت کے بانی چھترپتی شیواجی کی پہلی بیوی اور مہارانی تھیں۔ ان کے بطن سے مرہٹہ سلطنت کے دوسرے چھترپتی سمبھاجی پیدا ہوئے۔

سئی بھوسلے
سئی بھوسلے
A 2012 artist's rendition of Saibai
شریک حیاتشیواجی
نسلSakhubai Nimbalkar
Ranubai Jadhav
Ambikabai Mahadik
سمبھاجی
خاندانNimbalkar (by birth)
بھونسلے (by marriage)
والدمدھوجی راو نائک نمبالکر
والدہریوبائی
پیدائشت 1633
پھلتان، مہاراشٹر، بھارت
وفات5 ستمبر، 1659 (عمر 26)
قلعہ راج گڑھ، پونے، ہندوستان
مذہبہندو مت

خاندان ترمیم

سئی بائی کا تعلق مشہور مرہٹہ خاندان نمبالکر سے تھا جس کے افراد پوار خاندان کے عہد سے پھلتان کے حکمران تھے اور دکن سلطنتوں اور مغلیہ سلطنت کی خدمت بھی انجام دی۔ سئی بائی پھلتان کے پندرہویں راجا مدھوجی راؤ نائک نمبالکر کی بیٹی اور سولہویں راجا بجاجی راؤ نائک نمبالکر کی بہن تھیں۔[2] سئی بائی کی والدہ ریوبائی شرکے خاندان سے تعلق رکھتی تھیں۔

شادی ترمیم

سئی بائی کی بچپن ہی میں شیواجی سے شادی ہو گئی تھی۔ ان کی شادی کی تقریب لال محل، پونہ میں 16 مئی 1640ء کو منعقد ہوئی۔[3][4] اس شادی کے سارے انتظامات شیواجی کی والدہ جیجا بائی نے کیے تھے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس تقریب میں شیواجی کے والد، شاہ جی اور ان کے بھائی، سمبھاجی اور ایکوجی شریک نہیں تھے اور بعد میں شاہ جی نے اپنی نو بیاہتا بہو، شیواجی اور ان کی والدہ جیجا بائی کو بنگلور بلا لیا تھا جہاں وہ اپنی دوسری بیوی تکابائی کے ساتھ رہا کرتے تھے۔[5]

سئی بائی اور شیواجی کے باہمی تعلقات بہت مضبوط تھے۔ ان کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ ایک زیرک خاتون اور شیواجی کی بے حد وفادار تھیں۔[6] تمام تاریخی مصادر میں ان کے حسن صورت و سیرت اور محبت و پیار کا تذکرہ ملتا ہے۔ نیز مورخین نے ان کی نرمی اور بے غرضی کا بھی ذکر کیا ہے۔[7]

سئی بائی کے ان اوصاف کو دیکھنے پر معلوم ہوتا ہے کہ وہ شیواجی کی دوسری بیوی سوئیرا بائی سے بالکل متضاد تھیں۔ سوئیرا بائی سازشی ذہن کی خاتون تھیں۔[8] تاہم سئی بائی اور شیواجی کی دوسری بیویوں کے درمیان جھڑپ یا اختلافات کا کوئی ذکر کہیں نہیں ملتا۔ جب تک وہ زندہ رہیں گھریلو اور ملکی دونوں معاملات میں شیواجی کی دست و بازو بنی رہی۔ نیز شیواجی اور پورے شاہی خانوادے پر ان کا گہرا اثر و رسوخ تھا۔

حوالہ جات ترمیم

  1. Kiran Tare (June 16, 2012)۔ "First-ever portrait of Shivaji's queen to be unveiled soon"۔ انڈیا ٹوڈے۔ اخذ شدہ بتاریخ February 27, 2013 
  2. V.D. Katamble (2003)۔ Shivaji the Great۔ Pune: Dattatraya Madhukar Mujumdar, Balwant Printers۔ صفحہ: 36۔ ISBN 9788190200004 
  3. Murlidhar Balkrishna Deopujari (1973)۔ Shivaji and the Maratha Art of War۔ Vidarbha Maharashtra Samshodhan Mandal۔ صفحہ: 35 
  4. Stewart Gordon (1993)۔ The Marathas 1600-1818۔ Cambridge University۔ صفحہ: 60۔ ISBN 9780521268837 
  5. Bhawan Singh Rana (2004)۔ Chhatrapati Shivaji (1st ایڈیشن)۔ New Delhi: Diamond Pocket Books۔ صفحہ: 19۔ ISBN 9788128808265 
  6. Surendra Nath Sen (1930)۔ Foreign Biographies of Shivaji Volume 2 of Extracts and Documents relating to Maratha History۔ K. Paul, Trench, Trubner & Company Limited۔ صفحہ: 165 
  7. Dennis Kincaid (1987)۔ The History of Shivaji: The Grand Rebel (بزبان انگریزی)۔ Karan Publications۔ صفحہ: 78 
  8. H. S. Sardesai (2002)۔ Shivaji, the Great Maratha (1. publ. ایڈیشن)۔ Cosmo Publ.۔ صفحہ: 1011۔ ISBN 9788177552881