سدا کور
رانی سدا کور (پیدائش: 1762ء– وفات: 1832ء) کنہیا مثل سربراہ تھی۔ سدا کور کا شوہر گوربخش سنگھ کنہیا تھا جو کنہیا مثل کے سردار جے سنگھ کنہیا کا جانشین تھا۔ سدا کور 1789ء سے 1821ء تک کنہیا مثل کی سردار رہی۔ مہاراجا رنجیت سنگھ کے حملہ لاہور (1799ء) میں وہ شریک تھی۔
سدا کور | |
---|---|
رانی کنہیا مثل | |
شریک حیات | گوربخش سنگھ کنہیا |
نسل | مہتاب کور |
والد | داس وندھا سنگھ الکول |
پیدائش | 1762ء فیروزپور، کنہیا مثل، موجودہ ضلع فیروزپور، پنجاب، بھارت |
وفات | 1832ء (عمر: 70 سال) لاہور، سکھ سلطنت، موجودہ پنجاب، پاکستان |
مذہب | سکھ مت |
ابتدائی حالات
ترمیمسدا کور کی پیدائش 1762ء میں فیروزپور میں ہوئی۔ اُس کا والد داس وندھا سنگھ الکول تھا۔ 1766ء میں سدا کور کی نسبت گوربخش سنگھ کنہیا سے کردی گئی جبکہ 1768ء میں اُس کی شادی ہو گئی۔ گوربخش سنگھ کنہیا کنہیا مثل کے سردار جے سنگھ کنہیا کا جانشین تھا۔ 1782ء میں سدا کور کی ایک بیٹی مہتاب کور پیدا ہوئی جو سکھ مہاراجا رنجیت سنگھ سے بیاہی گئی۔
بحیثیت سردار
ترمیم1785ء میں رام گڑھیا مثل اور سکر چکیہ مثل کے خلاف بٹالہ کی جنگ میں گوربخش سنگھ کنہیا قتل ہو گیا تو سدا کور اپنے سسر جے سنگھ کنہیا کے شراکت میں کنہیا مثل کے سردار ہونے کی حیثیت سے امو رہائے حکومت انجام دیتی رہی۔ 1789ء میں سردار جے سنگھ کنہیا بھی فوت ہو گیا اور سدا کور بلا شرکت غیر ے کنہیا مثل کی سردار بن گئی۔ 1785ء میں اُس نے اپنی بیٹی مہتاب کور کی نسبت سکر چکیہ مثل کے جانشین رنجیت سنگھ سے کردی تھی جبکہ 1786ء میں یہ شادی ہو گئی۔ 1789ء میں سدا کور اپنے عروج کے زمانہ پر تنہا سرداری کر رہی تھی، اُس وقت اُس کی نمائندگی میں کنہیا مثل کے 8,000 گھڑسوار تھے۔ 1792ء میں سکر چکیہ مثل کے سردار مہا سنگھ جو رنجیت سنگھ کے والد بھی تھے، کے انتقال کے بعد رنجیت سنگھ کم عمری میں جانشین بنا تو سدا کور نائب السلطنت بن گئی۔ اِس طرح سدا کور دونوں مثلوں یعنی سکر چکیہ مثل اور کنہیا مثل کی خاتون حکمران بن گئی۔
لاہور پر حملہ
ترمیماٹھارہویں صدی عیسوی کے اختتام تک لاہور کی آبادی بھنگی مثل کے سرداروں کے ہاتھوں ظلم کا نشانہ بنتے ہوئے تنگ آ چکی تھی۔ 1799ء میں لاہور کے باشندوں نے سدا کور اور رنجیت سنگھ کو لاہور پر حملہ کرنے کی پیشکش کی اور بدلے میں لاہور کی حکومت دینے کا ارادہ کر لیا۔ سدا کور نے رنجیت سنگھ کو مشورہ دیا کہ لاہور پر قابض ہوتے ہی پنجاب کا خطہ اقتدار میں شامل کیا جا سکتا ہے۔ 7 جولائی 1799ء کو سدا کور رنجیت سنگھ کے ہمراہ اور 25,000 فوجی دستوں کی معیت میں لاہور پر حملہ آور ہوئے۔ بھنگی مثل کے سردار فرار ہو گئے اور لاہور پر رنجیت سنگھ کا قبضہ ہو گیا۔ 1801ء میں رنجیت سنگھ کی تخت نشینی اور تاجپوشی کے امور ہائے ذمہ داری بھی نبھائے۔
آخری ایام
ترمیم1807ء میں جب رنجیت سنگھ نے دوسری شادی کرلی تو سدا کور نے یہ شادی نامناسب سمجھی کیونکہ اُس کی بیٹی مہتاب کور رنجیت سنگھ کی بیوی بھی تھی۔ یہ معاملہ زیادہ دیر تر نہ چل سکا اور سدا کور سیاسی و انتظامی معاملات سے الگ ہو گئی اور اپنی جاگیر پر واپس چلی گئی جہاں وہ 1820ء تک مقیم رہی۔ 1820ء تک وہ کنہیا مثل کے معاملات میں سردار رہی تا آں کہ کنہیا مثل سکھ سلطنت میں شامل کردی گئی۔ آخری ایام میں وہ لاہور آئی جہاں اُسے رنجیت سنگھ کے حکم پر قید کر لیا گیا اور قید کی حالت میں وہ 1832ء میں 70 سال کی عمر میں فوت ہو گئی۔
مشہور ثقافت میں
ترمیمسونیا سنگھ نے لائف اوکے کے ایک ڈرامے شیر پنجاب - مہاراجہ رنجیت سنگھ میں سدا کور کا کردار ادا کیا تھا۔[1]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "شیرِ پنجاب کا کردار۔۔۔ قابل احترام: سونیا سنگھ"، دی ٹائمز آف انڈیا، 1 مارچ 2017 ء، 17 مئی 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 30 جون 2017