سعید الرحمن علوی پاکستانی سنی عالم دین، صحافی، مصنف، مترجم،خطیب اور محقق تھے۔ پاکستان میں دینی مقاصد کے تحت چلنے والی مختلف تحاریک میں حصہ لیا اور قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ نامور مجلہ ہفت روزہ خدام الدین لاہور کے مدیر بھی رہے۔ کئی تصانیف اور بے شمار کالم ومضامین مختلف رسائل وجرائد میں لکھے۔ بہت سی کتب کے مقدمات تحریر کیے۔متعدد کتب کو اردو قالب میں ڈھالا۔

مولانا سعید الرحمن علوی
معلومات شخصیت
پیدائشی نام سعید الرحمن
پیدائش 4 اپریل 1948ء
کوٹ حاکم خان نون ضلع سرگودھا
وفات 20 اکتوبر 1994ء
ضلع سرگودھا
قومیت پاکستانی
مذہب اسلام
رشتے دار محمد رمضان علوی (والد)
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ خیرالمدارس ملتان، جامعہ سراج العلوم سرگودھا ، جامعہ نصرۃ العلوم گجرانوالہ
پیشہ امامت وخطابت، تصنیف وتالیف ، صحافت
کارہائے نمایاں
  • تصانیف: افکار علوی، اسلامی حکومت کا فلاحی تصور، لسان القرآن
باب ادب

ابتدائی زندگی ترمیم

سعید الرحمن علوی 4 اپریل 1948ء کو کوٹ حاکم خان نون ضلع سرگودھا میں ایک مشہور تحریکی عالم دین محمد رمضان علوی کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ کا کا سلسلہ نسب محمد بن حنفیہ سے ہوتا ہواچہارم خلیفہ علی المرتضیٰ تک جا پہنچتا ہے۔آپ کے آباواجداد عرب سے ہجرت کرکے پاکستان کے ضلع جہلم کے قصبہ کلر کہار میں آباد ہوئے [1]۔ آٹھ برس کی عمر میں اپنے دادا سے حفظ کیا۔مڈل کا امتحان گورنمنٹ ہائی اسکول بھیرہ ضلع سرگودھا سے پاس کیا۔اس کے بعد دینی تعلیم کے حصول کے لیے جامعہ خیرالمدارس ملتان داخلہ لیا جہاں دو برس بعد بیمار ہونے کی وجہ سے جامع سراج العلوم ضلع سرگودھا میں داخلہ لیا۔تین برس کوہاٹی بازار راولپنڈی کے مدرسہ فرقانیہ میں پڑھا۔درس نظامی کی تکمیل نصرۃ العلوم ضلع گوجرانوالہ سے عبد الحمید سواتی اور محمدسرفراز خان صفدر کے زیرسایہ کی۔سعید الرحمن علوی نے پہلی بیعت حسین احمد مدنی کے بیٹے اسعد مدنی کے ہاتھ پرکی۔ بیعت ثانی خواجہ خان محمد کندیاں شریف کے ہاتھ پر کی۔

عملی زندگی ترمیم

1969ء میں غلام غوث ہزاروی کے ایماء پر جامع مسجد حضرو ضلع اٹک سے آپ نے امامت وخطابت کا آغاز کرنے کے ساتھ ساتھ جمعیت علما اسلام پاکستان کے لیے بھی کام کیا۔ 1970ء میں چند ماہ کے لیے جامعہ حسینیہ سلانوالی ضلع سرگودھا تشریف لائے پھر دوبارہ حضرو ہی میں اپنی دینی و سیاسی خدمات سر انجام دیتے رہے۔ جامع مسجد الشفاء شاہ جمال لاہور میں بھی خطیب رہے۔روزنامہ پاکستان میں حالات حاضرہ پر کالم لکھتے رہے۔ہفت روزہ ترجمان اسلام میں زاہد الراشدی کی معیت میں صحافتی خدمات سر انجام دیں[2]۔1974ء میں ہفت روزہ خدام الدین لاہور کے ایڈیٹر مقرر ہوئے۔ آپ کے زیرادارت دو ضخیم نمبر احمد علی لاہوری کی حیات وخدمات پر شیخ التفسیر نمبر اور 1974ء کی تحریک ختم نبوت کے امیر محمد یوسف بنوری کی حیات وخدمات پر حضرت بنوری نمبر شائع ہوئے۔

تصانیف وتراجم ترمیم

  • اسلامی حکومت کا فلاحی تصور
  • افکار علوی
  • فکر شیعی میں یزید
  • یزید کا مقدمہ
  • افکار شیعہ
  • لسان القرآن
  • مولانا محمد علی جالندھری

تراجم ترمیم

  • خلفائے راشدین حسنِ کردار وعمل
  • اہلبیت
  • مرویات سیدہ عائشہ وسیدنا معاویہ
  • مغازی رسول اللہ
  • تعبیر والرویاء
  • کیمیائے سعادت
  • احیاء علوم الدین
  • مختصر القدوری
  • مقدمہ تاریخ ابن کثیر
  • مقدمہ سوانح ابن تیمیہ

وفات ترمیم

20 اکتوبر 1994ء کو درددل کے باعث خالق حقیقی سے جاملے۔ شاہ عبدالقادر رائے پوری کے بھانجے شاہ عبدالوحید رائے پوری نے مقبرہ والے قبرستان بھیرہ ضلع سرگودھا میں آپ کی نماز جنازہ پڑھائی۔ والد اور دادا کے پہلو میں آپ کی تدفین ہوئی۔ آپ کی اولاد میں تین صاحبزادے اور دو صاحبزادیاں شامل ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. "مولانا سعید الرحمن علوی کی یاد میں"۔ Daily Pakistan (بزبان انگریزی)۔ 2023-01-20۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جنوری 2024 
  2. "مولانا سعید الرحمان علویؒ | ابوعمار زاہد الراشدی"۔ zahidrashdi.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 جنوری 2024