اسعد مدنی
اسعد مدنی( 27 اپریل 1928ء - 6 فروری 2006ء) ہندوستانی عالم دین اور سیاست دان تھے۔ دارالعلوم دیوبند کے استاد حدیث اور جمعیت علماء ہند کے سابق صدر تھے۔آپ محمود مدنی کے والد ہیں۔ایک ہندوستانی دیوبندی عالم اور سیاست دان تھے ، جنھوں نے جمعیت علمائے ہند کے چھٹے جنرل سیکریٹری اور ساتویں صدر کے طور پر خدمات انجام دیں ۔ وہ دارالعلوم دیوبند کی ایگزیکٹو باڈی کے رکن تھے ۔ وہ راجیہ سبھا کے رکن تھے، ہندوستان کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں تین بار انڈین نیشنل کانگریس کے رکن کے طور پر اتر پردیش کی نمائندگی کی۔
اسعد مدنی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 27 اپریل 1928ء دیوبند |
تاریخ وفات | 6 فروری 2006ء (78 سال) |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
جماعت | انڈین نیشنل کانگریس |
عملی زندگی | |
مادر علمی | دار العلوم دیوبند |
پیشہ | سیاست دان |
درستی - ترمیم |
پیدائش
ترمیم6 ذی قعدہ 1346ھ مطابق/ 27 اپریل 1928ء بروز جمعہ اسلامی علوم و ثقافت کے مرکز دیوبند میں پیدا ہوئے والد بزرگوار حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمدمدنی قدس سرہ نے اسی سال محرم الحرام میں ایشیا کی سب سے عظیم اسلامی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کی مسند صدارت تدریس کو رونق بخشی تھی۔
تعلیم
ترمیمآپ کی ابتدا سے انتہا تک ساری تعلیم دارالعلوم دیوبند میں ہوئی، والد ماجد حضرت شیخ الاسلام نور اللہ مرقدہ کے علاوہ حضرت شیخ الادب والفقہ مولانا اعزاز علی امروہوی، شیخ المعقول والمنقول حضرت علامہ محمد ابراہیم بلیاوی، حضرت مولانا سید اصغر حسین محدث دیوبندی، حضرت مولانا فخرالحسن مراد آبادی، حضرت مولانا مفتی مہدی حسن شاہجہانپوری، حضرت مولانا جلیل احمد کیرانوی خادم خاص حضرت شیخ الہند وغیرہ جیسے نابغہ عصر سے درسیات کی تکمیل کرکے 1365ھ - 1945ء میں فارغ التحصیل ہوئے۔اس کے بعدآپ نے سلوک تصوف طے کیا اور والدصاحب کے جانشین مقرر ہوئے، شیخ الاسلام کے وفات کے بعد مریدوں کا سلسلہ شروع کیا اور عالم اسلام میں لاکھوں لوگ بیعت ہوئے ہیں۔ آپ نے قریب 305 افراد کو سلوک تصوف کے منازل طے کرانے میں ایک اہم کارکردگی انجام دی،[1]
تدریس
ترمیمظاہری و باطنی علوم ومعارف کی تحصیل و تکمیل کے بعد حضرت مولانا نے اپنے جہد و عمل کے سفر کا آغاز اپنی مادر علمی دارالعلوم دیوبند سے کیا اور 28 شوال 1370ھ کو اس کے شعبہ تعلیم سے منسلک ہوکر درس و تدریس میں مصروف ہو گئے، جس کا سلسلہ 12 سال تک جاری رہا،
سیکڑوں دینی، سماجی، فلاحی اداروں کی سرپرستی و رکنیت کا انھیں شرف حاصل رہا ہے، کانگریس ورکنگ کمیٹی ، راجیہ سبھا کی ضوابط کمیٹی، سرکاری یقین دہانی کمیٹی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کورٹ، رابطہ عالم اسلامی مکہ المکرمہ، مجمع البحوث الاسلامیہ قاہرہ، موٴتمر اسلامی تیونس، مجلس شوریٰ دارالعلوم دیوبند، جامعہ قاسمیہ شاہی مراد آباد، مرکزی وقف کونسل، اردو کونسل، ہمدرد ٹرسٹ، مرکزی حج کمیٹی کے رکن ہونے کے علاوہ مسلم پرسنل لا بورڈ اور جمیعۃ علماء معارف الہند اور آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے بانی ارکان میں سے تھے۔
مولانا اسعد مدنی 7محرم 1427ھ مطابق 6 فروری 2006ء کو ہندوستان کے شہر دہلی میں انتقال کرگئے۔[2] اور پھر اگلے روز آپ کی نماز جنازہ مولانا محمد طلحہ سہارنپوری نے پڑھای اور قاسمی قبرستان میں تدفین ہوئی۔[3]