سید بشیر احمد

کشمیری سیاست دان

سید بشیر احمد (پیدائش 2 جنوری 1952ء شیکھر، ضلع پلوامہ جموں و کشمیر میں)[1][2] ایک کشمیری سیاست دان ہیں۔ انھوں نے دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی سماجی بہبود کے لیے کام کیا ہے اور کمزور طبقات کے کاز کی ترجمانی کرتے ہیں۔ بشیر احمد راجپورہ انتخابی حلقے سے رکن قانون ساز اسمبلی ہیں۔[3] اور جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کی پٹیشن کمیٹی کے کرسی نشین ہیں۔[4]

سید بشیر احمد
 

معلومات شخصیت
پیدائش 2 جنوری 1952ء (72 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پلوامہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش پلوامہ   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
جماعت انڈین نیشنل کانگریس   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد 4 بیٹے اور 1 بیٹی
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیشہ ورانہ زندگی

ترمیم

وہ چھوٹی عمر ہی سے سیاست سے وابستہ ہو گئے تھے اور جنتا دل، انڈین نیشنل کانگریس اور جان مورچہ سے منسلک رہے ہیں۔ جب 1996ء میں ریاستی اسمبلی کے انتخابات منعقد ہوئے میں سید بشیر پلوامہ حلقے سے جنتا دل کی طرف سے بطور امیدوار نیشنل کانفرنس کے امیدوار کی مخالفت میں کھڑے ہوئے، لیکن معمولی فرق سے ہار گئے۔[5]

1999ء میں، انھوں ںے دوسرے رہنماؤں کے ساتھ مل کر جموں و کشمیر پیپلز پارٹی ڈیمو ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) قائم کی، اس کی قیادت سابق وزیر داخلہ بھارت اور جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کر رہے تھے۔ 2002ء میں، انھوں نے راجپورہ حلقے سے انتخاب میں حصہ لیا اور جیت گئے، مفتی محمد سعید کی سربراہی میں بننے والی حکومتی کابینہ میں وہ وزیر تعلیم بنائے گئے۔[2][6] بعد میں وہ پی ایچ ای، آبپاشی اور سیلاب کی روک تھام اور سڑکوں اور عمارتوں کے ادارے کے نگران بنائے بنائے گئے۔[7] 2008ء کے انتخابات میں بھی جیت گئے تھے۔[6]

جولائی 2005ء میں، عسکریت پسندوں نے مصروف بڈشاہ چوک سری نگر میں بشیر احمد پر اس وقت جان لیوا حملہ کیا جب وہ سول سیکرٹریٹ جا رہے تھے۔ وہ تو بچ گئے لیکن ان کے دو محافظ (پی ایس او) اور ایک شہری فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہو گئے۔[8][9]

جولائی 2014ء میں، پی ڈی پی نے 2014ء اسبملی انتخابات کے لیے سید بشیر احمد کا نام نکال دیا۔ جلد ہی راجپور حلقے سے ان کی جماعت کے سینکڑوں کارکن گلیوں میں نکل آئے اور پلوامہ میں ہاؤسنگ کالونی کے باہر بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے۔ مظاہرین میں اعلیٰ سیاست دان اور قانون ساز اسمبلی کے ارکان بھی شامل تھے۔۔ مظاہر نے جماعت مخالف نعرے بازی کی اور مفتی محمد سعید کے خلاف بھی کہ انھوں نے کیوں بشیر احمد کو نظر انداز کیا[10] سید بشیر نے بعد میں انکشاف کیا کہ انھیں نام نکالنے سے پہلے اعتماد نہیں لیا گیا تھا جس میں اس سے قبل راجپور کے انتخابی حلقہ سے جماعت کے امیدوار کے طور پر بھی ان کا نام شامل نہیں کیا گیا تھا اور وہ صرف فون پر بتایا گیا تھا کہ امیدواروں کو تبدیل کر دیا گیا ہے۔[11]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "آرکائیو کاپی"۔ 23 اکتوبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2018 
  2. ^ ا ب Syed Bashir Ahmad
  3. "List of Honorable Members of J&K Legislative Assembly – 5. Ahmad, Shri Syed Bashir"۔ 18 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2018 
  4. "Govt. of Jammu & Kashmir, Director Of Information & Public Relations :: News Description"۔ 08 اگست 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2018 
  5. "IndiaVotes AC: Pulwama 1996"۔ 14 جولا‎ئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2018 
  6. ^ ا ب "Rajpora Election 2014, Results, Candidate List and winner of Rajpora Assembly (Vidhan Sabha) Constituency, Jammu And Kashmir"۔ 22 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2018 
  7. The Tribue India
  8. The Tribue India
  9. "The Hindu : Front Page : Attack on another Kashmir Minister"۔ 23 اکتوبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2018 
  10. Syed Bashir’s workers protest outside Mufti’s Gupkar residence
  11. "آرکائیو کاپی"۔ 23 اکتوبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2018