سید جلال الدین عمری
سید جلال الدین عمری (1935ء - 2022ء) برصغیر ہند و پاک کے عالم دین اور مصنف تھے۔ 2007ء سے 2019ء تک آپ جماعت اسلامی ہند کے امیر رہے ۔ آپ ہندوستان کی تحریک اسلامی کے چوٹی کے رہنماؤں میں سے ہیں۔ دعوتی اور تحریکی سرگرمیوں میں انتہائی مصروف رہنے کے باوجود اسلام کے مختلف پہلوؤں پر آپ کی بیش قیمت تصانیف آپ کی عظمت وقابلیت کا زبردست ثبوت ہیں۔ مولانا عمری جماعت اسلامی ہند کے سابق امیر رہے ہیں، اسی طرح جامعۃ الفلاح بلریا گنج کے سربراہ بھی ہیں، اس کے علاوہ بہت سی دینی وملی تنظیموں اور اداروں کے ذمہ دار ہیں۔[2][3][4]
سید جلال الدین عمری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1935ء تامل ناڈو |
تاریخ وفات | 26 اگست 2022ء (86–87 سال)[1] |
شہریت | برطانوی ہند (1935–1947) بھارت (1947–2022) |
جماعت | جماعتِ اسلامی ہند |
عملی زندگی | |
مادر علمی | علی گڑھ مسلم یونیورسٹی |
تخصص تعلیم | انگریزی ادب |
تعلیمی اسناد | Bachelor of Letters |
پیشہ | سیاست دان ، مصنف ، فلسفی ، عالم |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، انگریزی |
درستی - ترمیم |
پیدائش اور وطن
ترمیمسید جلال الدین عمری کی ولادت 1935ء میں جنوبی ہند تمل ناڈو کے ضلع شمالی آرکاٹ کے ایک گاؤں پتّگرم میں ہوئی، والد صاحب کا نام سید حسین تھا۔[5]
تعلیم
ترمیمابتدائی تعلیم گاؤں ہی کے اسکول میں حاصل کی۔ پھر عربی تعلیم کے لیے جامعہ دارالسلام عمر آباد میں داخلہ لے کر 1954ء میں فضیلت کا کورس مکمل کیا۔ اسی دوران مدراس یونیورسٹی کے امتحانات بھی دیے اور فارسی زبان و ادب کی ڈگری ’منشی فاضل‘ حاصل کی۔
اعلیٰ تعلیم
ترمیمعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بی اے (اونلی انگلش) پرائیوٹ سے پاس کیا۔
عہدے و رکنیت
ترمیم- جماعت اسلامی ہند کے سابق امیر۔
- آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر ہیں۔
- الہیئۃ الخیریۃ العالمیۃ کے سابق رکن بھی رہ چکے ہیں۔
- جامعۃ الفلاح بلریا گنج اعظم گڑھ کے شیخ الجامعہ ہیں۔
اس کے علاوہ درج ذیل عہدے آپ کے سپرد ہیں.
- مینیجنگ ڈائرکٹر سراج العلوم نسواں کالج علی گڑھ۔
- ممبر مسلم مجلس مشاورت
- صدر اشاعت اسلام ٹرسٹ دہلی
- صدر دعوت ٹرسٹ
- رکن اسلامک پبلیکیشنز
وغیرہ۔
اسفار
ترمیمبیرون ملک کے مختلف دینی اداروں اور تنظیموں کی دعوت پر مولانا سعودی عرب، کویت، متحدہ عرب امارات، ایران،ترکی، برطانیہ، پاکستان اور نیپال کے سفر کرچکے ہیں۔
تصنیف و تالیف
ترمیمجماعت اسلامی ہند کے شعبۂ تصنیف وتالیف (موجودہ ادارۂ تحقیق وتصنیف اسلامی) سے وابستہ ہوکر علمی وتصنیفی خدمات انجام دیں۔ اب تک شائع ہونے والی کتابوں کی تعداد تین درجن کے قریب ہے۔ مولانا کے بہت سے مضامین اور مقالات جرائد و رسائل کی زینت بنتے رہتے ہیں بعض مقالات تو اہل علم میں بطور خاص مقبول ہوئے اور ماہر القادری اور مولانا ابو الحسن علی ندوی جیسے بلند پائے عالم دین نے اس پر مبارک باد پیش کی اور اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا۔
تصانیف کی فہرست یوں ہے:
اسلام کا عائلی نظام
اسلام اور دعوت
انسان اور اس کے مسائل
انسانوں کی خدمت
سوئے حرم چلا
عورت اسلامی معاشرے میں
خدا اور رسول کا تصوراسلامی تعلیمات میں
اسلام انسانی حقوق کا پاسبان
عورت اسلام کے سائے میں
وفات
ترمیم26 اگست 2022ء دہلی میں ہوئی۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Former Jamaat-e-Islami Hind Amir Maulana Jalaluddin Umri passes away
- ↑ Mohammed Anas۔ "hardline jamaat may launch own party"۔ The Sunday Guardian۔ 13 اکتوبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 نومبر 2011
- ↑ Narendra Subramanian (9 April 2014)۔ Nation and Family: Personal Law, Cultural Pluralism, and Gendered Citizenship in India۔ صفحہ: 359۔ ISBN 9780804790901۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2020
- ↑ Pavan (15 December 2015)۔ "How can one go to paradise by killing others: Jamaat chief"۔ Times of India-India Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 مارچ 2020
- ↑ Jalaluddin Umri re-elected Ameer-e-Jamaat TwoCircles.net website, Published 5 April 2015, Retrieved 29 February 2020
https://www.rekhta.org/authors/syed-jalaluddin-umri/ebooks?lang=ur