مولوی سید میر حسن (پیدائش: 18 اپریل 1844ء– وفات: 25 ستمبر 1929ء) عالم قرآن، محدث اور عربی زبان کے استاد تھے۔ سید میر حسن کی وجہ شہرت اُن کے نامور شاگرد علامہ محمد اقبال ہیں۔

سید میر حسن

معلومات شخصیت
پیدائش 18 اپریل 1844ء
سیالکوٹ، سکھ سلطنت، موجودہ پنجاب، پاکستان
وفات 25 ستمبر 1929ء
سیالکوٹ، صوبہ پنجاب، برٹش راج، موجودہ پنجاب، پاکستان
قومیت ہندوستانی
مذہب حنفی اسلام
عملی زندگی
پیشہ فلسفی  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی حالات ترمیم

مولوی سید میر حسن کی پیدائش بروز جمعرات 29 ربیع الاول 1260ھ/ 18 اپریل 1844ء کو سیالکوٹ میں ہوئی۔ سیالکوٹ اُس وقت سکھ سلطنت کا حصہ تھا۔ میر حسن مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے، اُن کی ابتدائی تعلیم دِینی اعتبار سے ہوئی۔ عہد جوانی میں وہ کسی عطیہ پر زندگی بسر کرنے کو مخالف تھے۔ 1863ء میں 19 سال کی عمر میں وہ دہلی پہنچے اور وہاں مرزا غالب سے ملاقات کی۔ بعد ازاں مرے کالج، سیالکوٹ میں بطور استاد عربی زبان، فارسی زبان تدریس کرنے لگے۔

سر سید سے تعلقات ترمیم

میر حسن سر سید احمد خان کے پرستار تھے۔ ہر خاص تقریب میں میر حسن سر سید احمد خان سے ملاقات کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے۔ وہ محمڈن ایجوکیشن کانفرنس کے باقاعدہ دورہ کرنے والے اشخاص میں شامل تھے۔ سر سید احمد خان جب موجودہ پنجاب، پاکستان کے دورے پر آئے تو اُن کا استقبال مولوی میر حسن نے کیا تھا۔ میر حسن اپنے علاقہ میں علی گڑھ تحریک کے نمایاں کارکن تھے۔

علامہ اقبال اور شمس العلماء ترمیم

مولوی سید میر حسن کی وجہ شہرت اُن کے نامور شاگرد علامہ محمد اقبال ہیں۔ محمد اقبال نے آپ نے عربی زبان اور فارسی زبان کی تعلیم حاصل کی۔ محمد اقبال میں جذبہ شاعری کو بیدار کرنے والے میر حسن ہی تھے۔ محمد اقبال کی ابتدائی شاعری میں میر حسن کی تعلیمات کا اثر نظر آتا ہے۔ 1923ء میں جب تاجِ برطانیہ کی جانب سے محمد اقبال کو سر (Sir) کا خطاب دیا جانے لگا تو انھوں نے مطالبہ کیا کہ اُن کے استاد (مولوی میر حسن) کو بھی شمس العلماء کا خطاب دیا جائے وگرنہ وہ سر (Sir) کا خطاب قبول نہیں کریں گے۔ لیکن انگریز گورنر جنرل نے اصرار کیا کہ انھوں نے ہنوز کوئی کتاب تصنیف نہیں کی جس کے پیش نظر یہ خطاب نہیں دیا جا سکتا۔ محمد اقبال نے کہا: "میں خود اُن کی تصنیف ہوں"۔ اِس پر برطانوی حکومت کو مولوی میر حسن کو شمس العلماء کا خطاب دینا ہی پڑا۔[1]

شمس العلما مولوی میر حسن نے غلام حسن کے ہاں ننھے اقبال کو پڑھائی میں جب مشغول پایا تو شیخ نور محمد سے استدعا کی کہ اس بچے کو میرے حوالے کر دیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ یہ آپ ہی کا فیض تھا کہ اقبال‘ حکیم الامت اور شاعرِ مشرق کے القابات سے جانے گئے۔ جب 1922ء میں علامہ اقبال کو برطانوی حکومت نے سر کے خطاب کے لیے نامزد کیا تو آپ نے اپنے اُستادِ محترم کا نام تجویز کیا۔ اقبال نے مولوی میر حسن کی بہت تعظیم و تکریم کی۔ اقبال کی دستیاب شاعری میں اوّلین اشعار بھی میر حسن کے فرزند تقی کے کبوتروں پر تھے۔ اقبال نے اپنے اشعار اور مکاتیب میں بھی مولوی میر حسن کا ذکر کیا ہے۔ [2]

وفات ترمیم

مولوی سید میر حسن بروز بدھ 20 ربیع الثانی 1348ھ/ 25 ستمبر 1929ء کو 85 سال 5 ماہ 7 دن کی عمر میں سیالکوٹ میں وفات پائی۔ جمعرات 26 ستمبر 1929ء کو سیالکوٹ میں کثرت اژدھام میں آپ کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔ علامہ محمد اقبال نے خود جنازے کو کندھا دیا۔

سوانح ترمیم

سيد سلطان محمود حسن نے ان کی سوانح عمری "علامه اقبال کے استاد شمس العلماء مولوى سيد مىر حسن: حیات و افکار" کے نام سے لکھی جس کی اشاعت 1981ء میں ہوئی، اس کی اشاعت اقبال اکادمی پاکستان نے کی

حوالہ جات ترمیم

  1. Zafar Anjum: Iqbal: The Life of a Poet, Philosopher and Politician
  2. (تحریر و تحقیق: میاں ساجد علی‘ علامہ اقبال سٹمپ سوسائٹی)