سینٹ ہلینا
سینٹ ہلینا (انگریزی: Saint Helena) جنوبی بحر اوقیانوس میں برطانیہ کے زیر قبضہ ایک جزیرہ ہے۔ یہ علاوہ سینٹ ہلینا، اسینشن و ترسٹان دا کونیا کے جزائر پر مشتمل ہے۔
سینٹ ہلینا Saint Helena | |
---|---|
شعار: | |
ترانہ: | |
دار الحکومت | جیمز ٹاؤن |
سرکاری زبانیں | انگریزی |
آبادی کا نام | Saint Helenian† |
حکومت | برطانوی سمندر پار علاقہ |
• ملکہ | الزبتھ دوم |
• گورنر | مارک اینڈریو |
سینٹ ہلینا، اسینشن و ترسٹان دا کونیا کا حصہ | |
• میثاق عطا | 1657 |
1659 | |
• کراؤن کالونی (سیرالیونایک انتظامیہ) | 22 April 1834 |
1 ستمبر 2009 | |
رقبہ | |
• کل | 122 کلومیٹر2 (47 مربع میل) |
آبادی | |
• فروری 2008 مردم شماری | 4,255 |
• کثافت | 35/کلو میٹر2 (90.6/مربع میل) |
کرنسی | سینٹ ھیلینا پونڈ (SHP) |
منطقۂ وقت | یو ٹی سی+0 (گرینچ معیاری وقت) |
ڈرائیونگ سائیڈ | left |
کالنگ کوڈ | +290 |
انٹرنیٹ ایل ٹی ڈی | .sh |
وجہ شہرت
ترمیمسینٹ ہلینا مشہور فرانسیسی فاتح نپولین بوناپارٹ کے آخری ایام کی قیام گاہ کے باعث دنیا بھر میں مشہور ہے۔ نپولین کو 1815ء میں جلاوطن کر کے سینٹ ہلینا بھیج دیا گیا تھا جہاں 1821ء میں ان کا انتقال ہو گیا تھا۔ نپولین کی قیام گاہ "لانگ ووڈ ہاؤس" اور ان کی آخری آرام گاہ "سین ویلی" کو 1858ء میں فرانسیسی حکومت کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
تاریخ
ترمیمجزیرے کو 21 مئی 1502ء کو پرتگیزی جہاز رانوں نے دریافت کیا اور اسے شہنشاہ قسطنطین اول کی والدہ سینٹ ہلینا سے موسوم کیا۔ اُس وقت یہ جزیرہ غیر آباد تھا۔ 1600ء تک یہ جزیرہ پرتگال، انگلستان، فرانس اور ہالینڈ کے جہاز رانوں میں مقبولیت حاصل کر چکا تھا اور وہ اسے غذا کے حصول کے لیے استعمال کرتے تھے۔ 1645ء سے 1659ء تک ولندیزیوں نے اس پر قبضہ کیا جس کے بعد یہ انگلستان کی ایسٹ انڈیا کمپنی کے حوالے کر دیا گیا جو اسے راس امید سے وطن واپسی کی راہ لینے والے بحری جہازوں کے اڈے کے طور پر استعمال کرتی تھی۔ 1673ء میں ولندیزیوں نے جزیرے پر دوبارہ قبضہ کیا لیکن صرف دو ماہ بعد انگریزی بحریہ نے انھیں نکال باہر کیا۔ 1815ء میں برطانوی حکومت نے نپولین بونا پارٹ کی جلا وطنی کے لیے سینٹ ہلینا کا انتخاب کیا۔ انھیں اکتوبر کے مہینے میں جزیرے پر لایا گیا جہاں مئی 1821ء میں ان کا انتقال ہو گیا۔ نپولین کی لاش 1840ء میں فرانس کے حوالے کی گئی۔ یہ واحد عرصہ تھا جس کے دوران باقاعدہ افواج کے ذریعے جزیرے کی حفاظت کی گئی اور فرانس کی جانب سے نپولین کو چھڑانے کی کوششوں کے خطرے کے پیش نظر برطانیہ نے قریبی اسینشن اور ٹرسٹان ڈی کونہا کے جزائر پر بھی قبضہ کر لیا۔ برطانیہ کے جنوبی افریقی مقبوضات اور ہندوستان کے درمیان طویل بحری سفر کے باعث یہ جزیرہ ترقی کی منازل طے کرتا رہا لیکن نہر سوئز کی تعمیر کے باعث راس امید کے گرد چکر لگا کر ہندوستان اور ایشیا کے دیگر ممالک جانے والے بحری جہازوں میں کمی کے باعث اس کی اہمیت گھٹ گئی۔
اضافی معلومات
ترمیمسینٹ ہلینا کی آبادی چند ہزار نفوس پر مشتمل ہے جس میں سے بیشتر افراد مغربی اور جنوبی افریقہ، جزائر برطانیہ اور اسکینڈے نیویا سے تعلق رکھتے ہیں۔ حالیہ چند دہائیوں میں لوگوں کی بڑی تعداد جزائر فاک لینڈ اور برطانیہ ہجرت کر گئی ہے۔ 21 مئی 2002ء کو جزیرے کی تمام آبادی کو باقاعدہ برطانوی شہریت عطا کی گئی۔ جزیرہ کا کل رقبہ 410 مربع کلومیٹر ہے جس میں تینوں جزائر کے مجموعے شامل ہیں۔ صرف سینٹ ہلینا کا رقبہ 122 مربع کلومیٹر ہے جبکہ اس کا دار الحکومت جیمز ٹاؤن ہے۔ اپریل 2005ء میں برطانوی حکومت نے سفر کی سہولیات کو آسان بنانے کے لیے جزیرے پر ہوائی اڈے کی تعمیر کا اعلان کیا جو 2012ء تک مکمل ہونے کا امکان ہے تاہم کسی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
ویکی ذخائر پر سینٹ ہلینا سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |