شاردا (شاردہ: 𑆯𑆳𑆫𑆢𑆳، لاطینی: Sharada) ایک قدیم ابوگیدا رسم الخط ہے جو خطوط براہمی میں سے ایک رسم الخط ہے۔ یہ رسم الخط آٹھویں اور بارہویں صدی کے درمیان برصغیر پاک و ہند کے شمال مغربی حصوں (کشمیر اور پڑوسی علاقوں میں) سنسکرت اور کشمیری لکھنے کے لیے استعمال ہوتا رہا۔ اس کے بعد کشمیر میں اس کا استعمال محدود ہو گیا۔ اب صرف کشمیری پنڈت ہی اسے مذہبی مقاصد کے لیے استعمال میں لاتے ہیں۔

شاردا
𑆯𑆳𑆫𑆢𑆳
لفظ "شاردا" خطِ شاردا میں
قِسمابوگیدا
زبانیںسنسکرت، کشمیری
مدّتِ وقتساتویں صدی عیسوی تا حال
بنیادی نظام
طفلی نظامٹاکری
لنڈا
متعلقہ نظامتبتی، سدھم
آیزو 15924Shrd, 319
سمتبائیں سے دائیں طرف
یونی کوڈ عرفSharada
یونیکوڈ رینجU+11180–U+111DF
نوٹ: اس صفحہ پر بین الاقوامی اصواتی ابجدیہ صوتی علامات شامل ہو سکتی ہیں۔


گردیز گنیش، چھٹی صدی عیسوی کا گنیش کا بت جو گردیز، افغانستان میں پایا گیا اور آج کل درگاہ پیر رتن ناتھ کابل میں ہے۔ شاردا رسم الخط میں یہ تحریر ہے "مہاوینائک کی عظیم اور خوبصورت تصویر" کھٹریہ ملک (موجودہ دور کے پنجاب، پاکستان اور افغانستان کے حصے) کے شاہی بادشاہ کھنگلا نے اس کی تقدیس کی تھی۔

یہ کشمیر کا ایک مقامی رسم الخط ہے اور اس کا نام ہندو دیوی شاردہ یا سرسوتی کے نام پر رکھا گیا ہے، جو علم کی دیوی اور شاردا پیٹھ مندر کی مرکزی دیوی ہے۔

تاریخ ترمیم

 
مخطوطاتِ بخشالی
 
'اوم' شاردہ رسم الخط میں

مخطوطات بخشالی میں شاردا رسم الخط کی ابتدائی مراحل والی قسم استعمال کی گئی ہے۔[1]

شاردا رسم الخط افغانستان کے ساتھ ساتھ بھارت کے علاقے ہماچل میں استعمال ہوتا رہا۔ افغانستان کے گردیزی گنیش کے ساتھ ،چھٹی سے آٹھویں صدی پرانی قدیم شاردہ رسم الخط کی ایک تحریر ہے جس میں بادشاہ کھنگلا کا ذکر موجود ہے۔[2] تاریخی مارکولہ دیوی مندر میں، ہندو دیوی مہیش مردنی کے ساتھ 1569 کی شاردہ رسم الخط کی ایک تحریر ہے۔[3]

دسویں صدی کے بعد، پنجاب، پہاڑی ریاستوں (عموماً ہماچل پردیش) اور کشمیر میں استعمال ہونے والے شاردہ رسم الخط میں علاقائی تبدیلیاں ظاہر ہونے لگیں۔ شاردا رسم الخط آخر کار کشمیر میں رسمی استعمال تک محدود ہو کر رہ گیا، کیونکہ یہ کشمیری زبان لکھنے کے لیے تیزی سے غیر موزوں ہوتا گیا۔[4]

1204 عیسوی کی آخری معروف تحریر کے ساتھ، 13ویں صدی کا اوائل شاردا کی ترقی میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔[4] پنجاب میں علاقائی قسمیں اس مرحلے سے 14ویں صدی تک ارتقا پزیر ہوتی رہیں۔  اس عرصے کے دوران یہ گرمکھی اور دیگر خطوطِ لنڈا سے ملتی جلتی شکلوں میں ظاہر ہونا شروع ہو گیا۔ پندرہویں صدی تک، شاردا رسم الخط اس قدر ترقی کر چکا تھا کہ اس مقام پر ماہرینِ خطاطی اس کو ایک خاص نام، دیواشیشا سے ظاہر کرتے تھے۔[4]

حروف ترمیم

مصوت ترمیم

نقل حرفی آئی پی اے تصویر میں حرف آزاد حالت منحصر حالت
اشکال مثالیں مخصوص حالتیں
اَ/a [ɐ]   𑆃 کوئی نہیں (پَ) 𑆥
آ/ā [aː]   𑆄 𑆳 (پا)𑆥𑆳 𑆕𑆕𑆳; 𑆘𑆘𑆳; 𑆛𑆛𑆳; 𑆟𑆟𑆳
اِ/i [ɪ] 𑆅 𑆴 𑆥𑆴 (پِ)
ای/ī [iː] 𑆆 𑆵 𑆥𑆵 (پی)
اُ/u [ʊ] 𑆇 𑆶 𑆥𑆶 (پُ) 𑆑𑆑𑆶; 𑆓𑆓𑆶; 𑆙𑆙𑆶; 𑆚𑆚𑆶; 𑆝𑆝𑆶; 𑆠𑆠𑆶; 𑆨𑆨𑆶; 𑆫𑆫𑆶; 𑆯𑆯𑆶
اوٗ/ū [uː] 𑆈 𑆷 𑆥𑆷 (پوٗ) 𑆑𑆑𑆷; 𑆓𑆓𑆷; 𑆙𑆙𑆷; 𑆚𑆚𑆷; 𑆝𑆝𑆷; 𑆠𑆠𑆷; 𑆨𑆨𑆷; 𑆫𑆫𑆷; 𑆯𑆯𑆷
[r̩] 𑆉 𑆸 𑆥𑆸 (پَری) 𑆑𑆑𑆸
r̥̄ [r̩ː] 𑆊 𑆹 𑆥𑆹 (؟) 𑆑𑆑𑆹
[l̩] 𑆋 𑆺 𑆥𑆺 (؟)
l̥̄ [l̩ː] 𑆌 𑆻 𑆥𑆻 (؟)
اے/ē [eː] 𑆍 𑆼 𑆥𑆼 (پے)
اَے/ai [aːi̯], [ai], [ɐi], [ɛi] 𑆎 𑆽 𑆥𑆽 (پَے/پائے)
او/ō [oː] 𑆏 𑆾 𑆥𑆾 (پو)
اَو/au [aːu̯], [au], [ɐu], [ɔu] 𑆐 𑆿 𑆥𑆿 (پَو/پاؤ)
اوم/am̐ [◌̃] 𑆃𑆀 𑆀 𑆥𑆀 (پم/پنم)
اں،ں/aṃ [n], [m] 𑆃𑆁 𑆁 𑆥𑆁 (پں)
اہہ/aḥ [h] 𑆃𑆂 𑆂 𑆥𑆂 (پح/پَہ)

حرفِ صحیح ترمیم

آزاد شکل تصویر نقل حرفی آئی پی اے
𑆑   کَ/ka [kɐ]
𑆒 کھَ/kha [kʰɐ]
𑆓 گَ/ga [ɡɐ]
𑆔 گھَ/gha [ɡʱɐ]
𑆕 ṅa [ŋɐ]
𑆖 چَ/ca [tɕɐ]
𑆗 چھَ/cha [tɕʰɐ]
𑆘 جَ/ja [dʑɐ]
𑆙 جھَ/jha [dʑʱɐ]
𑆚 ña [ɲɐ]
𑆛 ٹَ/ṭa [ʈɐ]
𑆜 ٹھَ/ṭha [ʈʰɐ]
𑆝 ڈَ/ḍa [ɖɐ]
𑆞 ڈھَ/ḍha [ɖʱɐ]
𑆟 ṇa [ɳɐ]
𑆠 تَ/ta [tɐ]
𑆡 تھَ/tha [tʰɐ]
𑆢 دَ/da [dɐ]
𑆣 دھَ/dha [dʱɐ]
𑆤 نَ/na [nɐ]
𑆥 پَ/pa [pɐ]
𑆦 پھَ/pha [pʰɐ]
𑆧 بَ/ba [bɐ]
𑆨 بھَ/bha [bʱɐ]
𑆩 مَ/ma [mɐ]
𑆪 یَ/ya [jɐ]
𑆫 رَ/ra [rɐ] , [ɾɐ], [ɽɐ], [ɾ̪ɐ]
𑆬 لَ/la [lɐ]
𑆭 ḷa [ɭɐ]
𑆮 وَ/va [ʋɐ]
𑆯 شَ/śa [ɕɐ]
𑆰 ṣa [ʂɐ]
𑆱 ثَ/sa [sɐ]
𑆲 حَ،ہَ/ha [ɦɐ]

ہندسے (گنتی) ترمیم

شاردا اردو
𑇐 0
𑇑 1
𑇒 2
𑇓 3
𑇔 4
𑇕 5
𑇖 6
𑇗 7
𑇘 8
𑇙 9

شاردا رسم الخط محلی ترقیم معید اعشاریہ کے نظام کے لیے اپنی علامتیں استعمال کرتا ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. Helaine Selin (2008)۔ Encyclopaedia of the History of Science, Technology, and Medicine in Non-Western Cultures (بزبان انگریزی)۔ Springer Science & Business Media۔ صفحہ: Bakhshali Manuscript entry۔ Bibcode:2008ehst.book.....S۔ ISBN 9781402045592 
  2. From Persepolis to the Punjab: Exploring Ancient Iran, Afghanistan and Pakistan, Elizabeth Errington, Vesta Sarkhosh Curtis, British Museum Press, 2007  p. 96
  3. Observations on the Architecture and on a Carved Wooden Door of the Temple of Mirkulā Devī at Udaipur, Himachal Pradesh, Francesco Noci, East and West, Vol. 44, No. 1 (March 1994), pp. 99-114
  4. ^ ا ب پ Anshuman Pandey (2009-03-25)۔ "N3545: Proposal to Encode the Sharada Script in ISO/IEC 10646" (PDF)۔ Working Group Document, ISO/IEC JTC1/SC2/WG2 

مزید دیکھیے ترمیم

بیرونی روابط ترمیم