شوقی آفندی
شوقی آفندی ربانی عبد البہاء کے بعد دوسرے بڑے بہائی رہنما گذرے ہیں۔ شوقی آفندی نے بہائیت کے پرچار میں نمایاں کردار ادا کیا۔ وہ خدا داد صلاحیتوں کے مالک تھے۔ شوقی عباس کے نواسے تھے اور عباس نے انھیں اپنا اور اپنے والد کے مشن کا وارث قرار دیا تھا۔ حالانکہ عباس کے بھائی موجود تھے مگر اس نے اپنے نواسے شوقی آفندی کو اپنی اور اپنے والد کی نبوت کا وارث قرار دیا اور ان کے بارے میں لکھا کہ "”شوقی آیت اللہ“ ہے جس نے اس کی نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی جس نے اس سے منہ پھیرا اس نے اللہ سے منہ پھیرا"۔[5] شوقی 1897ء میں پیدا ہوئے اور انھوں نے امریکن کالج بیروت سے تعلیم حاصل کی بعد ازاں انھوں نے آکسفورڈ میں تعلیم مکمل کی۔[6] شوقی آفندی کا لقب ولی امر اللہ تھا اور انھوں نے 1936ء میں ایک امریکی عورت ماری میکس ویل سے شادی کی اور اُس کا نام تبدیل کر کے روحیہ خانم رکھا۔ 1957ء میں شوقی کا دل کے عارضہ سے انتقال ہو گیا اور لندن میں مسیحی قبرستان میں دفن ہوئے۔[7]
شوقی آفندی | |
---|---|
(فارسی میں: شوقی اَفَندی رَبانی) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 1 مارچ 1897ء [1][2][3] عکہ |
وفات | 4 نومبر 1957ء (60 سال)[1][2][3] لندن |
مدفن | لندن |
شہریت | فلسطین |
طبی کیفیت | نزلہ |
زوجہ | روحیہ خانم |
عملی زندگی | |
مادر علمی | بالیول کالج، آکسفورڈ امریکن یونیورسٹی بیروت |
پیشہ | مذہبی رہنما ، مترجم |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [4]، فارسی ، عربی ، ترکی ، فرانسیسی |
دستخط | |
درستی - ترمیم |
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6nw8bs5 — بنام: Shoghi Effendi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Shoghi-Effendi-Rabbani — بنام: Shoghi Effendi Rabbani — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/8186 — بنام: Shoghi Effendi — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/027946002 — اخذ شدہ بتاریخ: 22 مئی 2020
- ↑ عبد البہاء عباس آفندی، الواح وصایای المبارکہ، ص 12
- ↑ سلیم قبعین البہائی، عبد البہاء والبھائیہ، ص 180
- ↑ دائرۃ المعارف اردو، ج5، ص 94