سید علی محمد باب
سید علی محمد باب (پیدائش: 1820ء - انتقال: 1850ء) بابی یا بہائی مذہب کا بانی۔ اس کا باپ محمد رضا، شیراز کا تاجر تھا۔ سید علی محمد حصول تعلیم کے لیے کربلا گیا اور پھر شیراز واپس آکر چوبیس سال کی عمر میں (باب خدا تک پہنچنے کا دروازہ) ہونے کا دعوی کیا۔ اصفہان کا گورنر منوچہراس کا پیرو بن گیا۔ مرزا یحییٰ نوری جو بعد میں (صبح ازل) کہلایا۔ مرزا حسین علی نوری جو بہا اللہ کے نام سے مشہور ہوا اور آیت اللہ ملا برغانی کی حسین و جمیل لڑکی زرین تاج جو قرۃ العین طاہرہ کہلائی دونوں اس مذہب کے پرجوش مبلغ تھے۔ علما نے باب کی زبردست مخالفت کی اور اسے کافر قرار دیا۔ بادشاہ ناصر الدین قاچار کے حکم سے بالاخر تبریز کے چوراہے پر اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا اور لاش شہر سے باہر پھینک دی گئی۔ اس کے پیرؤوں کا عقیدہ ہے کہ اس کے مریدوں نے اس کی لاش کہیں چھپا دی اور پچاس سال بعد عبد البہا کے عہد میں فلسطین لے جا کر کوہ کرمل پر دفن کی۔ بہائی اسے مقام اعلیٰ کہتے ہیں۔ باب نے دو کتب بیان اور دلائل السبعہ تحریر کی تھیں۔ جن سے اس کے مذہبی عقائد کا مجملاً پتا چلتا ہے۔
باب | |
---|---|
(فارسی میں: باب)،(عربی میں: الْبَاب) | |
باب علی شیرازی
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (فارسی میں: عَلی مُحَمَّد شیرَازی) |
پیدائش | 20 اکتوبر 1819 شیراز، قاجارِ ایران |
وفات | جولائی 9، 1850 تبریز، قاجارِ ایران |
(عمر 30 سال)
وجہ وفات | شوٹ |
مدفن | مزارِ باب |
طرز وفات | سزائے موت |
قومیت | فارسی |
مذہب | پہلے مسلمان بعد میں بانیِ بابیت |
زوجہ | خدیجہ بیگم (1842–1850) فاطمہ خانم (1846/7؟-1850)[1] |
اولاد | احمد (پیدائش:1843ء - وفات:1843ء) |
والدین | والد: سید محمد رضا والدہ: فاطمہ بیگم |
عملی زندگی | |
پیشہ | خادم دین [2]، واعظ ، مظہرِ اللہ ، تاجر |
درستی - ترمیم |
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ مرزا حبیب اللہ افنان (2008)۔ دی جینیسز آف دی بابی-بہائی فیتھس اِن شیراز اینڈ فارس۔ بِرل 2008۔ صفحہ: 306۔ ISBN 9004170545
- ↑ عنوان : Бабизм