ظاہر روایت
ظاہر روایت فقہ حنفی کی اصطلاح میں ظاہر روایت کو ظاہر الروایہ یا مشہور الروایہ اور مسائل الاصول بھی کہتے ہیں۔
تین طبقات
ترمیمعلمائے احناف کے نزدیک فقہ حنفی کے مصادر کے تین طبقات ہیں
تمام مسائل کا مدار ان تین طبقات پر ہیں۔
امام محمد کی چھ کتابوں میں سے کسی بھی کتاب کی روایت کو ظاہر روایت کہا جاتا ہے۔
ظاہر روایت کہنے کی وجہ
ترمیمظاہر الروایۃ مرکب اضافی ہے، مگر حقیقت میں مرکبِ توصیفی ہے أي روایۃ ظاہرۃ یعنی ایسی روایت جس سے ہر کوئی واقف ہے، کیونکہ وہ تواتر یا شہرت کے ساتھ مروی ہے، کسی سے مخفی نہیں ہے۔ کلام کو سبک کرنے کے لیے ترتیب پلٹ کر مرکب اضافی بنایا گیا ہے، مگر معنی مرکبِ توصیفی کے برقرار ہیں، مثلاً جمیل الجسم کا مفہوم بھی وہی ہے جو جسم جمیل کا ہے۔
ظاہر روایت کی کتابیں
ترمیمظاہر روایت سے مراد وہ مسائل ہیں جو اصحاب المذہب سے مروی ہیں۔ یعنی سیدنا حسن بن زیاد وغیرہ اورآئمہ ثلاثہ وہ حضرات جنھوں نے ابو حنیفہ، امام ابو یوسف، امام محمد سے روایت کی، لیکن مشہور و اغلب ظاہر الروایہ کے بارے میں یہ ہے کہ ظاہر الروایہ امام اعظم، امام ابویوسف اور امام محمد کے اقوال ہی کو کہتے ہیں اور ظاہر الروایہ کا اطلاق جن کتابوں پر ہے وہ امام محمد کی یہ چھ کتابیں ہیں:
- (1) مبسوط (المبسوط)
- (2) جامع صغیر (الجامع الصغير)
- (3) جامع کبیر (الجامع الكبير)
- (4) زیادات (الزيادات)
- (5) السیر الصغیر
- (6) السیر الکبیر
صغیر و کبیر کا فرق
ترمیمان کو ظاہر الروایہ اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ یہ کتابیں امام محمدسے ثقہ راویوں نے روایت کی ہیں اس لیے یہ آپ سے بہ تواتر ثابت یا مشہور ہیں۔ امام محمد کی ہر وہ تصنیف جس میں لفظ صغیر لگا ہوا ہے اس میں وہ مسائل ہیں جن کی روایت امام ابو حنیفہ سے آپ کے شاگرد امام محمد نے بواسطہ امام ابو یوسف کی ہے لیکن جن مسائل کی روایت امام محمد نے بلا واسطہ اور براہ راست امام اعظم سے کی ان کے ساتھ "کبیر" کا لفظ لگایا گیا۔[1] صاحب البحر نے فرمایا :محمد بن الحسن کی ہر وہ تصنیف جس میں لفظ "صغیر" لگا ہوا ہے اس میں امام محمد اور امام ابو یوسف متفق ہیں بخلاف اس تصنیف کے جس میں لفظ "کبیر" لگا ہوا ہے وہ امام ابو یوسف کے سامنے پیش نہیں کی گئی۔[2]