عائشہ معمر قذافی لیبیا کے رہنما معمر قذافی کی بیٹی ہیں، عالم عربی و عالم انسانی کے مسائل و قضایا میں دلچسپی لیتی تھیں اور مستقل انھیں حل کرانے کی کوشش کرتی تھی، اسی طرح اپنی مظبوط شخصیت اور خیراتی و رفاہی کاموں کے تئیں دلچسپی میں مشہور تھیں، "امن کی شہزادی" کے لقب سے پکارا جاتا تھا۔ اقوام متحدہ نے سنہ 2009ء میں عائشہ معمر قذافی کو خواتین اور بچوں کے امور میں ان کاوشوں کے اعزاز میں انھیں "اقوام متحدہ کا خیر سگالی سفیر" مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

عائشہ قذافی
(عربی میں: عائشة القذافي ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائش 25 دسمبر 1976ء (48 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرابلس   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش عمان   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت لیبیا   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد معمر القذافی   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ صفیہ فرکاش   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
سیف الاسلام قذافی ،  ساعدی قذافی ،  معتصم قذافی ،  خمیس قذافی ،  ہانیبال معمر قذافی ،  محمد قذافی ،  سیف العرب قذافی   ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی یونیورسٹی آف پیرس 1 پینتھیون سوربون   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد ڈاکٹر نوک   ویکی ڈیٹا پر (P512) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ وکیل ،  سیاست دان ،  فوجی افسر ،  مفسرِ قانون   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
شاخ لیبیائی عرب جمہوریہ کی مسلح افواج   ویکی ڈیٹا پر (P241) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عہدہ لیفٹیننٹ جنرل   ویکی ڈیٹا پر (P410) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ولادت

ترمیم

عائشہ قذافی کی پیدائش طرابلس، لیبیا میں سنہ 1979 میں ہوئی، والد لیبیا کے مشہور رہمنا معمر قذافی تھے، عائشہ کے مطابق ان کے والد ان کے سب سے زیادہ قریب تھے، ان سے بہت محبت کرتے تھے، وہ انھیں ایک دوست جیسا محسوس کرتی تھیں۔ ان کے والد ہی نے ان کا نام اپنی مرحومہ والدہ عائشہ بنت نیران نسبت کر کے عائشہ نام رکھا تھا۔ والدہ صفیہ فرکاش جو معمر قذافی کی دوسری بیوی تھیں۔[1]

تعلیم

ترمیم

عائشہ قذافی نے یونیورسٹی میں "قانون" کی تعلیم حاصل کی، جامعہ طرابلس سے بی اے اور ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ وہ فرانس کی "سوربون" یونیورسٹی سے "قانون" کے موضوع پر پی ایچ ڈی کر ہی رہی تھیں کہ انھوں نے اپنا مقالہ یہ کہہ کر پھاڑ دیا کہ: «جس چیز کا دنیا میں وجود نہیں ہے اس کی تحقیق کرنا بیکار اور عبث کام ہے»۔ اس وقت عراق میں امریکی برطانوی کی جنگ جاری تھی۔ بعد میں انھیں لیبیا کی ایک یونیورسٹی سے بین الاقوامی قانون میں پی ایچ ڈی کی ڈگری ملی۔ ان کی سوانح حیات پر سویٹذرلینڈ سے عائشہ معمر القذافی: امن کی شہزادی کے نام سے کتاب بھی شائع ہوئی۔

ذاتی زندگی

ترمیم

عائشہ قذافی کی شادی احمد قذافی سے ہوئی جو فوج میں ایک افسر اور قذافی قبیلے کے فرد تھے۔[2]

اعزازات

ترمیم
  • ممتاز عرب خواتین ایوارڈ 2005ء۔
  • چاڈیان کے صدر کی طرف سے اعزازی نشان اور تعریفی سند۔
  • بوسنیا کے صدر کی طرف سے تشکر و تعریف نامہ۔
  • آذربائجان کی ایک اکیڈمی کی طرف سے اعزازی ڈاکٹریٹ۔
  • اسلامی مرکز برائے نوبل قرآن سائنس 2006ء کی شیلڈ۔
  • بحرین کے شاہ کی جانب سے تمغا 2006ء
  • جرمنی کی ایک یونیورسٹی سے شکریہ کی سند۔
  • قاہرہ یونیورسٹی کی جانب سے شعبہ قانون کی شیلڈ۔
  • تیونس کی خواتین کی قومی یونین کی شیلڈ۔
  • تحفظ مہم میں شرکت کرنے کی ایک ممتاز شیلڈ۔
  • زچگی، بچپن اور خصوصی ضرورتوں کے حامل لوگوں کے لیے پہلے بین الاقوامی میلے کی طرف سے شیلڈ۔
  • "ساحل اور صحرا کی دوشیزہ" نامی شیلڈ۔
  • لاطینی امریکی فیڈریشن برائے خواتین کا اعزازی تمغا۔
  • رابطہ عالمی کی جانب سے شکریہ اور تعریف کی سند۔
  • معہد فاطمۃ الزہراء کی جانب سے خدمت قرآن کا شیلڈ اور سند۔
  • مصر میں سماجی اور فوجداری تحقیق کے قومی مرکز کی شیلڈ۔

وغیرہ۔[3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "عائشة القذافي.. جمال وشخصية دموية ومدربة على حمل الكلاب"۔ دنيا الوطن۔ 25-02-2011۔ 15 مارچ 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 مارچ،2011 
  2. ":عائشة القذافي زوجة لضابط شاب.. من القذاذفة"۔ دنيا الوطن۔ 2006-04-17۔ اخذ شدہ بتاریخ 3 مارچ 2011. 
  3. https://web.archive.org/web/20090607083307/http://www.waatasemu.org/charity/index.php?option=com_content&task=view&id=118&Itemid=120