عامل نخر الورم، جیسا کہ نام سے ظاہر ہوتا ہے اصل میں ایک ایسے عامل کے طور پر دریافت کیا گیا وراثی سالمہ ہے کہ جو ورم (یا سرطانی خلیات) کی تنخر (necrosis) کرتا ہے۔ تنخر کا لفظ، نخر سے بنا ہے[1] (اور اردو میں بھی مستعمل ہے [2]) نخر علم طب میں ایسی تسوس[3] (بوسیدگی، گلاؤ سڑاؤ) کو کہا جاتا ہے کہ جو عمومی طور پر واقع ہو۔ عامل نخر الورم کو انگریزی میں tumor necrosis factor کہا جاتا ہے۔ فی الحقیقت، یہ متعدد عاملین (factors) کا ایک گروہ یا خاندان ہے جو سالماتی حیاتیات میں متعدد الافعال اور پیش التہاب، خلحراکین (cytokines) تسلیم کیے جاتے ہیں [4] اور مدافعتی نظام کے متعدد خلیات سے افراز (secrete) ہوتے ہیں جن میں وحیدات (monocytes) اور حجیم خور (macrophages) کے نام نمایاں ہیں۔

اختصار

ترمیم

عام طور پر انگریزی مضامین سائنس میں اس کے لیے TNF کا اختصار اختیار کیا جاتا ہے اور جیسا کہ یہ اصل میں کوئی ایک عامل نہیں بلکہ عاملوں کا ایک گروہ (عاملین) ہے لہذا اگر ضرورت محسوس ہو تو TNF کے ساتھ s کا استعمال بھی دیکھنے میں آتا ہے یعنی کہ TNFs لکھ دیا جاتا ہے۔ اردو میں اس کا اختصار بھی اوائل الکلمات کے ذریعہ حاصل کیا جاتا ہے یعنی عاملین سے عین، نخر سے نون اور ورم سے واؤ اور رے کو لے کر اس کا اردو اختصار ---- عنور ---- بنتا ہے۔ گویا کہہ سکتے ہیں کہ TNF = عنور۔

دریافت

ترمیم

مدافعتی نظام کی جانب سے نمودار ہونے والے in vivo قدرتی ضد الورم (anti-tumoral) مظہر کی موجودگی کا انکشاف کوئی سو سال قبل 1890ء میں William Coley نامی سائنس دان کر چکا تھا۔ 1968ء میں سیالویات سے افراز کیے جانے والے ایک سم الخلیہ (cytotoxin) کی دریافت ہوئی جسے سیالویات کی نسبت سے سم سیالویہ (lympho-toxin) کا نام دیا گیا اور اس کے لیے LT کا اختصار استعمال ہوا ۔[5] اس کے بعد 1975ء میں ایک اور سم الخلیہ کی دریافت عمل میں آئی جو حجیم خور خلیات سے پیدا ہو رہا تھا، اس نئی دریافت کو عامل نخر الورم یعنی tumor nacrosis factor کا نام دیا گیا اور اس کا اختصار TNF اختیار کیا گیا۔[6] مذکورہ بالا بیان میں درج دونوں ہی سموم الخلیہ اپنی اس خصوصیت کی بنیاد پر دریافت کیے گئے کہ وہ چوہوں کے ایک سرطان (جو انسان میں بھی ہوتا ہے) کے تجرباتی خلیات L-929 کو فنا کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے، سرطان کی اس قسم کو چوہوں اور انسانوں دونوں میں ریشی لحمومہ (fibrosarcoma) کا نام دیا جاتا ہے اور یہ بذات خود لحمومہ (sarcoma) سرطان کی ایک ذیلی قسم ہے۔ مذکورہ بالا دونوں عاملین (یعنی TNF اور LT) کی فردا فردا دریافت کے بعد پھر 1984ء میں جب ان کی تشفیر (encoding) عمل میں آئی[7] تو انکشاف ہوا کہ ان دونوں کے درمیان باھم متوالی مماثلیت (sequential homology) پائی جاتی ہے اور اس متوالی مماثلیت کے بعد یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ عنور (TNF) کے اپنے حاصلہ سے اتصال کے بعد سم سیالویہ (lymphotoxin) کے ذریعہ اس کا ہٹاؤ عمل میں آجاتا ہے یعنی سم سالویہ کے سالمات، عنور کے سالمات کے ساتھ مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس کو اپنے مقام سے ہٹا کر خود اس کی جگہ لے سکتے ہیں، اس انکشاف سے ان دونوں سموم الخلیہ کی آپس میں فعلیاتی مماثلیت بھی ثابت ہو گئی اور متوالی اور فعلیاتی مماثلیت کے بعد ان کے ناموں کو از سر نو منتخب کیا گیا ؛ TNF کو TNFα اور LT کو TNFβ کہا جانے لگا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ایک عربی لغت میں نخر کا مفہوم
  2. ایک اردو لغت میں نخر کا اندراج
  3. ایک اردو لغت میں تسوس کا اندراج
  4. ایک آن لائن معطیاتِ وراثہ پر عاملین نخر الورم کا بیان
  5. Kolb WP, Granger GA (1968). Lymphocyte in vitro cytotoxicity: characterization of human lymphotoxin.
    Proc. Natl. Acad. Sci. U.S.A. 61 (4): 1250-5.[مردہ ربط]
  6. Carswell EA, Old LJ, Kassel RL, Green S, Fiore N, Williamson B (1975). An endotoxin-induced serum factor that causes necrosis of tumor.
    Proc. Natl. Acad, Sci. U.S.A. 72 (9): 3666-70.[مردہ ربط]
  7. Pennica D, Nedwin GE, Hayflick JS, Seeburg PH, Derynck R, Palladino MA, Kohr WJ, Aggarwal BB, Goeddel DV (1984)۔ "Human tumour necrosis factor: precursor structure, expression and homology to lymphotoxin"۔ Nature۔ 312 (5996): 724–9۔ PMID 6392892۔ doi:10.1038/312724a0