عبدالطیف پدرام
عبد اللطيف پدرام مختصر لطيف پدرام ایک مشہور افغانستانی پارلیمنٹیرین، سیاستدان، شاعر، ادیب اور صحافی ہیں اور افغانستان میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے مشہور ہیں۔[1] اس وقت وہ ایک سیاسی پارٹی افغانستان نیشنل کانگرس پارٹی اور صوبہ بدخشان افغانستان میں وولیسی جرگہ کے سربراہ ہیں۔
عبدالطیف پدرام | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 29 جولائی 1963ء (61 سال) صوبہ بدخشاں |
رہائش | کابل، افغانستان |
شہریت | افغانستان |
نسل | تاجک |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ پیرس |
پیشہ | سیاست دان ، شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | تاجک زبان ، فارسی |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمآپ 1963ء مین صوبہ بدخشتان میں فارسی بولنے والے خاندان میں پیدا ہوئے، آپ شاعر، ادیب، صحافی اور فارسی ادب کے پروفیسر ہیں، کچھ عرصہ انھوں نے حکیم ناصر خسرو بلخی ثقافتی مرکز میں بحیثیت ناظم خدمات بھی انجام دی ہیں، پہلے پہل انھوں نے کمیونیسٹ حکومت ڈیموکریٹک ریپبلک آف افغانستان کی پرزور حمایت کی لیکن بعد میں افغانستان میں روسی جنگ کے خلاف کھل کر احتجاج کیا اور افغانستان میں روسی قبضے کے خلاف سرگرم رہے اور بعد میں احمد شاہ مسعود ساتھ مل گئے
افغان جنگ کے دوران میں بھی وہ افغانستان میں ہی رہے پھر طالبان کے قبضے کی وجہ سے لطیف پدرام کو افغانستان میں روپوش ہونا پڑا اور طالبان کی طرف سے خطرے کے پیش نظر کچھ عرصہ فرانس میں گزارے جہاں انھوں نے پولیٹیکل سائنس میں مہارت حاصل کی اور افغانستان کی فارسی زبان و ادب کے فروع کے لیے کرداد ادا کیا۔
سیاست
ترمیمعبد الطیف پدرام افغانستان میں سیکولرزم کے حامیوں میں سے ہیں انھوں نے بدعنوانی اور اسلامی بنیاد پرستی کی کھل کر مخالفت کی ۔[2]
عبد الطیف پدرام کی پارٹی لسانی بنیادوں پر بنی ہوئی پارٹی تھی اور یہ افغانستان میں واحد حزب اختلاف کی پارٹی تھی جو کسی جہادی گروپ کے ساتھ نہیں جڑی تھی[3] انھوں نے افغانستان کا نام عظیم خراسان رکھنے کی تجویز پیش کی تھی لیکن افغانیوں نے اس تجویز کو یکسر مسترد کر دیا
صدارتی انتخابات 2004
ترمیمپدرام نے 2004ء ے صدارتی انتخابات میں سب سے زیادہ لینے والوں میں پانچویں نمبر پر رہے ،[4]
2008 تنازعات
ترمیمیہ فروری 2008 کی بات ہے کہ ایک آڈیو ریکارڈنگ افغانستان کے ٹی وی چینلز پر نشر ہوا جس میں عبد الطیف پدرام نے افغانستان کے سابق بادشاہ امان اللہ خان کے خلاف غلط زبان استعمال کی تھی، امان اللہ خان جو افغانستان کا قومی ہیرو ہے جس کے خلاف پروپیگینڈہ کو عوام نے مسترد کر کے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ۔[5]
اعزازات
ترمیم- ھیلمان ھیلمیٹ انعام
- رپورٹرز سان فرانسکو کی طرف سے انعام
- انٹرنیشنل پارلیمنٹ رائٹرز ایوارڈ
- پیوند ایوارڈ
اقتباس
ترمیم” | یہ ایک حقیقت ہے کہ حامد خان کرزئی نے افغانستان کے انتخابات میں پندرہ فیصد ووٹ حاصل نہیں کئے اور نہ ہی یہ انتخابات شفاف ہوئے ہیں […] اب اگر کرزئی کو اس جعلی انتخابات کے ذریعے افغانستان کا صدر بنایا جائے گا تو وہ جعلی صدر کہلائے گا۔[6] - صدارتی انتخابات 2004 پر تبصرہ | “ |
بیرونی روابط
ترمیم- Democracy in Danger: Latif Pedram placed under house arrest
- PBS Frontline: World: Afghanistan Without Warlords, a Secular Politician
- LibertyRadio.org Biographyآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ azadiradio.org (Error: unknown archive URL)
- An interview with l'Humanité (in English, جنوری 1, 2007)آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ humaniteinenglish.com (Error: unknown archive URL)
- Institute for War and Peace Reporting: Abdul Latif Pedram: Intellectual Adds Controversy to Campaign
- National Congress Party of Afghanistan Website
- Tajikam Portal
حوالہ جات
ترمیم- ↑ FRONTLINE/WORLD Fellows۔ AFGHANISTAN – Without Warlords. A Secular Politician | PBS
- ↑ IRAN PRESS SERVICE: "ELECTIONS CAMPAINING STARTED IN AFGANISTAN" - اکتوبر 8th, 2004[مردہ ربط]
- ↑ Democracy in Danger: Latif Pedram placed under house arrest
- ↑ Afghanistan – Country Fact File
- ↑ Clements, F. (2003)۔ Conflict in Afghanistan: A Historical Encyclopedia۔ ABC-CLIO۔ صفحہ: 28۔ ISBN 978-1-85109-402-8۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 نومبر 2014
- ↑