عبداللطیف مرزا
عبد اللطیف مرزا، وسط ایشیا کے فاتح امیر تیمور کا پڑپوتا تھا اور تیموری سلطنت کے مرکز سمرقند اور ہرات سے وہ مختصر مدت کے لیے تیموری حکمران رہا۔
عبداللطیف مرزا | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | سنہ 1420ء سمرقند |
||||||
وفات | 9 مئی 1450ء (29–30 سال) سمرقند |
||||||
مدفن | سمرقند | ||||||
والد | الغ بیگ | ||||||
خاندان | تیموری خاندان | ||||||
مناصب | |||||||
سلطان تیموری سلطنت (سمرقند) | |||||||
برسر عہدہ 27 اکتوبر 1449 – 9 مئی 1450 |
|||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
درستی - ترمیم |
پیدائش و ابتدائی حالات
ترمیمعبد اللطیف مرزا کی پیدائش 823ھ/ 1420ء میں ہوئی۔ اُس کا مقام پیدائش معلوم نہیں ہو سکا، غالباً خیال کیا جاتا ہے کہ وہ سمرقند میں پیدا ہوا ہوگا جو تیموری سلطنت کا دار الحکومت تھا اور اُس وقت اُس کا دادا سلطان مرزا شاہ رخ تیموری برسراِقتدار تھا۔ عبد اللطیف مرزا سلطان مرزا شاہ رخ تیموری کے عہد حکومت کے پندرہویں سال پیدا ہوا۔
نسب
ترمیمعبد اللطیف مرزا، وسطی ایشیا کے عظیم فاتح امیر تیمور کا پڑپوتا ہے، اِس کا نسب امیر تیمور تک یوں ہے:
- عبد اللطیف مرزا ابن سلطان مرزا محمد تراغئے الغ بیگ ابن سلطان مرزا شاہ رخ تیموری ابن امیر تیمور لنگ۔
عبد اللطیف مرزا کو اولاً اپنے دادا سلطان مرزا شاہ رخ تیموری کی جانب سے بلخ کی گورنری تفویض ہوئی تھی جو وہ اپنے والد مرزا الغ بیگ کی نگرانی میں کرتا رہا۔ 13 مارچ 1447ء کو سلطان مرزا شاہ رخ تیموری فوت ہوا تو عبد اللطیف نے کوشش و سعی کرکے ہرات کو بھی اپنے تسلط میں کر لیا۔ مگر قسمت کا کھیل کسی اور انداز میں پورا ہوا کہ 1448ء کے اواخر میں جب مرزا الغ بیگ نے ہرات چھوڑا تو اُس پر تیموری خاندان کے دوسری شاخ سے ابو القاسم بابر مرزا بن بایسنقر نے قبضہ کر لیا اور ہرات عبد اللطیف مرزا اور مرزا الغ بیگ کے ہاتھوں سے نکل گیا اور وہاں ابو القاسم بابر مرزا کے بعد دوسرے حکمران حکمرانی کرتے رہے۔
والد سے غداری
ترمیمعبد اللطیف سلطان مرزا شاہ رخ تیموری کی وفات کے بعد خود سلطان بننا چاہتا تھا مگر اُس کے والد مرزا الغ بیگ سلطان بنے۔ 1448ء کے اواخر میں حکومت ہرات سمرقند کے تیموری دائرہ حکومت سے نکل گیا تو عبد اللطیف اپنی مستقبل کی سلطنت کے اِس نقصان کی وجہ اپنے والد مرزا الغ بیگ کو سمجھتا تھا۔ وہ وفاداری کی حد سے نکلتا گیا اور باغی کی صورت میں نمودار ہوا۔ اِس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ اصرار کے باوجود سمرقند کی حکومت وہ اپنے والد کے ہاتھوں سے لینا چاہتا تھا جو اُسے 1449ء تک نہیں ملی۔ اُس نے خراسان سے باغیوں سمیت اپنے والد سلطان مرزا الغ بیگ کے خلاف لشکر سمیت روانہ ہوا اور اپنے والد سلطان مرزا الغ بیگ کو سمرقند کے قریب 1449ء کے اواخر مہینوں میں شکست دے دی اور خود اقتدار پر قابض ہو گیا۔ معزول سلطان مرزا الغ بیگ کو نظر بند کر دیا گیا۔ سلطان مرزا الغ بیگ نے میدان جنگ میں شکست کے بعد چونکہ ہتھیار ڈال دیے تھے اِسی لیے اُسے نظر بند کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں عبد اللطیف نے مرزا الغ بیگ کو حج اداء کرنے کے لیے زادِ راہ دیا تاکہ وہ مکہ مکرمہ چلا جائے۔ عبد اللطیف کا اِس سے مقصد یہ تھا کہ مرزا الغ بیگ مرکز حکومت سے دور ہو جائے اور وہ بغاوت سے بچ جائے۔ مگر ادائیگی حج کا یہ منصوبہ صرف اُس کا اپنے باپ کو قتل کرنے کا تھا جس میں وہ کامیاب ہو گیا۔ اکتوبر 1449ء میں معزول سلطان مرزا الغ بیگ کو حج پر روانہ کر دیا گیا اور راستے میں عبد اللطیف کے حکم سے اُسے 27 اکتوبر 1449ء کو قتل کر دیا گیا۔ چند روز بعد اُس نے اپنے بھائی عبد العزیز ابن مرزا الغ بیگ کو بھی قتل کروا دیا۔
تخت نشینی و قتل
ترمیموہ اپنے سلطان مرزا الغ بیگ کے قتل کے بعد 27 اکتوبر 1449ء کو سمرقند، ماوراء النہر میں تخت نشیں ہوا۔ فقط 6 ماہ سے زائد حکومت نہ کرسکا۔ اِس عرصہ میں وہ تمام مذہبی شخصیات کو اپنے متعلق رائے عامہ پر جمع کرنے میں مصروف رہا مگر باپ کا قتل اُس کی شخصیت پر نمایاں لگ چکا تھا جس سے اُس کی حکمرانی کو برا گردانا گیا۔ اُمرائے حکومت کی منافقانہ پالیسیوں نے اُسے 6 ماہ سے زاِد حکومت کرنے پر روک رکھا۔ اُزبکوں کی کوششوں سے اُسے معزول کر دیا گیا اور 9 مئی 1450ء کو عبد اللطیف قتل کر دیا گیا۔ اور عبداللہ مرزا تخت نشیں ہوا جو اُس کا عم زاد تھا۔
تاریخ میں مقام
ترمیمعبد اللطیف مرزا نے اپنے والد سلطان مرزا الغ بیگ کو قتل کروادیا تھا، اِس لیے اُسے تاریخ میں پدر کش کے نام سے یاد کیا جاتا ہے یعنی اپنے باپ کا قاتل۔ تیموری سلطنت میں وہ پہلا شہزادہ تھا جس نے صرف طلب حکومت کے واسطے اپنے باپ کو قتل کروا دیا۔
حوالہ جات
ترمیمعبداللطیف مرزا
| ||
ماقبل سلطان مرزا الغ بیگ
|
تیموری سلطنت 27 اکتوبر 1449ء— 9 مئی 1450ء |
مابعد |