عبد اللہ بن عثمان بن جبلہ
ابو عبد الرحمٰن عبد اللہ بن عثمان بن جبلہ بن ابی رواد ازدی عتقی مروزی ۔جو عبدان کے نام سے مشہور تھے، ( 145ھ - 221ھ ) ، آپ اہل سنت کے ثقہ حدیث نبوی کے راویوں میں سے ایک ہیں۔
محدث | |
---|---|
عبد اللہ بن عثمان بن جبلہ | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | عبد الله بن عثمان بن جبلة بن ميمون |
وجہ وفات | طبعی موت |
رہائش | مرو |
شہریت | خلافت عباسیہ |
کنیت | ابو عبد الرحمٰن |
لقب | ابن أبي رواد، عبدان |
مذہب | اسلام |
فرقہ | اہل سنت |
عملی زندگی | |
طبقہ | 10 |
نسب | المروزي، العتكي، الأزدي |
ابن حجر کی رائے | ثقہ |
ذہبی کی رائے | ثقہ |
استاد | مالک بن انس ، شعبہ بن حجاج ، ابو حمزہ سکری ، عبد اللہ بن مبارک ، حماد بن زید ، یزید بن زریع |
نمایاں شاگرد | محمد بن اسماعیل بخاری ، مسلم بن الحجاج ، ابو داؤد ، ابو عیسیٰ محمد ترمذی ، احمد بن شعیب نسائی ، محمد بن یحیی ذہلی |
پیشہ | محدث |
شعبۂ عمل | روایت حدیث |
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیموہ اپنے ملک میں محدثین کے امام تھے اور اپنے زمانے کے ائمہ ان سے روایت کرتے تھے اور ان کی ایک آنکھ میں سفیدی تھی۔ عبداللہ بن طاہر نے انہیں جوزجان کا قاضی مقرر کیا لیکن اس نے اپنے آپ کو اس سے بری کر دیا یہاں تک کہ وہ فارغ ہو گیا۔ وہ بغیر اولاد کے فوت ہو گئے تو اس کے بھائی شازان کو ان سے وراثت ملی۔آپ کی موت کا واقعہ یہ ہے کہ ایک دفعہ فجر کی نماز کے دوران وہ چھت سے دوسری چھت پر گرا، پھر وہ گھر کے ایک گھڑے پر گرا جس سے اس کا ہاتھ، ٹانگ اور پہلو ٹوٹ گیا۔ آپ کا وصال سوموار کو ظہر کی نماز کے وقت یعنی 5 شعبان سن 221ھ میں ہوا۔ آپ کو نماز ظہر کے بعد لے جایا گیا اور غروب آفتاب کے بعد سپرد خاک کیا گیا۔ ابن نصیر الدین کہتے ہیں: اس نے اپنی زندگی میں ایک ہزار درہم صدقہ کیے۔ شمس الدین ذہبی نے کہا: وہ ثقہ امام تھے۔ [1]
شیوخ
ترمیمانہوں نے شعبہ بن حجاج سے ایک حدیث سنی۔ اور اپنے والد سے ابو حمزہ محمد بن میمون سکری، مالک بن انس، عیسیٰ بن عبید کندی، عبد اللہ بن مبارک، حماد بن زید، یزید بن زریع وغیرہ۔
تلامذہ
ترمیمامام بخاری، مسلم، ابوداؤد، امام ترمذی، نسائی ، احمد بن محمد بن شبویہ، احمد بن سیار، محمد بن علی بن حسن بن شقیق، ابو موجہ محمد بن عمرو، عباس بن مصعب، قاسم بن محمد بن حارث، اور ابو علی محمد بن یحییٰ مروزیون، محمد بن یحییٰ ذہلی، عبید اللہ بن واصل بخاری، محمد بن عمرو قشمرد، یعقوب الفسوی، اور دیگر محدثین وغیرہ۔[2]
جراح اور تعدیل
ترمیماحمد بن حنبل نے کہا عبداللہ کا سفر صرف خراسان میں آبادان تک رہا۔ ابن حجر عسقلانی نے کہا حافظ ، ثقہ ہے ۔ حافظ ذہبی نے کہا حافظ ، ثقہ ہے ۔ابو عبداللہ حاکم نیشاپوری نے کہا ثقہ مامون ہے ۔[3]
وفات
ترمیممراجع
ترمیم- الأعلام - خير الدين الزركلي (طبعة دار العلم للملايين:ج4 ص102)
- إكمال تهذيب الكمال في أسماء الرجال - مغلطاي بن قليج بن عبد الله البكجري المصري الحكري الحنفي (طبعة دار الفاروق الحديثة:ج8 ص57)
- تاريخ الإسلام ووفيات المشاهير والأعلام - شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (طبعة دار الغرب الإسلامي:ج5 ص605)
حوالہ جات
ترمیم- ↑ الأعلام - خير الدين الزركلي (طبعة دار العلم للملايين:ج4 ص102
- ↑ شمس الدين أبو عبد الله محمد بن أحمد بن عثمان بن قَايْماز الذهبي (طبعة دار الغرب الإسلامي:ج5 ص605
- ↑ "عبد اللہ بن عثمان بن جبلہ"۔ islamic-content.com (بزبان عربی)۔ 31 اگست 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2021