عز الدین علیہ (عربی: عز الدين عليّة فرانسیسی تلفظ: [azedin alaˈja]، تلفظ: عليّہ) (26 فروری 1940ء18 نومبر 2017ء) ایک تونس میں پیدا ہونے والا فیشن کے لباسوں کا ڈیزائنر اور جوتوں کا ڈیزائنر تھا، جو بہ طور خاص 1980ء کے دہے کے آغاز سے کافی کامیاب تھا۔

عز الدین علیہ
(فرانسیسی میں: Azzedine Alaïa)،(عربی میں: عز الدين عليّة ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 26 فروری 1940(1940-02-26)
تونس شہر، تونس
وفات 18 نومبر 2017(2017-11-18) (عمر  77 سال)
پیرس، فرانس
وجہ وفات دورۂ قلب   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن سیدی بو سعید   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت فرانس
فرانسیسی زیر حمایت تونس (–20 مارچ 1956)
تونس (20 مارچ 1956–)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
تعليم ایکول دے بوز آرٹس (École des Beaux-Arts)
پیشہ فیشن ڈیزائنر
پیشہ ورانہ زبان فرانسیسی [1]،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل fashion history [2]،  روائش [2]  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
سال کا بہترین ڈیزائنر (1984ء)
شیوالیار دے لا لیجیون دونئر (Chevalier de la Légion d'honneur) (2008ء)
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

علیہ کی پیدائش تونس شہر، تونس میں 26 فروری 1940ء کو ہوئی ہے۔[3] ان کے والدین گیہوں کے کاشت کار تھے، مگر ان کی گلیمرپسند بہن حافظہ نے ان کے ہاٹ کوتور شوق کو پروان چڑھنے کی حوصلہ افزائی کی۔[4] اپنی ماں کی ایک سہیلی محترمہ پینو نے علیہ کی تخلیقی جستجو کو ووگ کی کچھ نقول فراہم کر کے تسکین فراہم کرنے کی کوشش کی۔ اس نے اپنی عمر کی غلط بتاکر [5] تونس کے ایکول دے بوز آرٹس میں داخلہ حاصل کیا، جہاں انھیں انسانی شکل کی مزید تفہیم حاصل ہوئی اور وہ سنگ تراشی سیکھنے لگے۔[6] انھوں نے اپنی بہن کے ساتھ لباسی سازی کا کام کرنے لگے تاکہ اسکول کی ضروریات کی تکمیل ممکن ہو سکے۔[7]

کریئر

ترمیم
 
ایک خاکی عز الدین علیہ کا لباس (سامنے کا حصہ)، 1986ء سے 1987ء۔ ایسی ٹیٹ

تعلیم سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد علیہ نے ایک لباس ساز کے معاون کے طور پر کام کیا۔ جلد ہی وہ نجی گاہکوں کے لیے لباس تیار کرنے لگے اور 1957ء میں پیرس منتقل ہو گئے تاکہ وہ فیشن ڈیزائن صنعت میں کام کر سکیں۔

پیرس میں عز الدین علیہ کرسچین ڈائیر کے لیے کام شروع کیا تھا، مگر صرف پانچ دنوں میں اسے جنگ الجزائر کی وجہ سے سبک دوشی اختیار کرنا پڑا تھا۔ [8]۔ وہ اگلے دو موسموں کے لیے گائے لاروش کے لیے کام کرنے لگے۔ اس کے بعد وہ تھیئری مگلر کے لیے کام کرنے لگے جب تک کہ وہ خود کے کام کی جگہ نہیں بنائے، جو ان کے خود کے اپارٹمنٹ میں 1970ء کے دہے میں ممکن ہو سکی۔[4] اسی چھوٹی سی جگہ پر 20 سال تک وہ عالمی شخصیات کو لباس پہنانے کا کام کرتے رہے۔ میری ایلین دے روتھ چائلڈ سے لے کر لوئیس دے ویلمورین (جو آگے چل کر قریبی دوست بنی) تک اور گریٹا گاربو تک خفیہ طور پر یہاں فٹنگ جانچنے آیا کرتی تھیں۔[حوالہ درکار]

انھوں نے اپنا پہلا پہننے کے لیے تیار لباسوں کا مجموعہ 1980ء میں جاری کیا جس کے بعد وہ رُو دُو پارک رویال میں ایک وسیع و عریض مقام پر منتقل ہو گئے جو مرائس ضلع میں واقع ہے۔ علیہ کو آسکرس دے لا مود میں سال کا بہترین ڈیزائنر اور سال کا بہترین مجموعہ کے لیے فرانسیسی وزارت ثقافت کی جانب سے 1984ء میں چنا گیا تھا۔[8] اس یادگار تقریب میں جمیکائی گلوکارہ گریس جونز نے انھیں اپنی بانہوں میں انھیں شہ نشین تک پہنچایا۔ 1984ء میں[8] ان کے کیریئر کو غیر معمولی تقویت ملی جب فیشن کی دنیا کے دو سب سے بااثر رسوخ والے مدیر، دیپیچ مود کے میلکا تریئنتون اور فرانسیسی ایل کی نیکول کراسات نے اپنے اداریوں میں عز الدین علیہ کو سراہا۔[9][10][11]

1980ء میں اندرونی ڈیزائنر آندری پٹ مین میڈیسن ایوینیو سے علیہ کے اولین لیدر کوٹ پہن کر گذر رہی تھی، تب اسے برگڈارف گڈمین کے ایک خریدار نے روک کر اس کے لباس کے بارے میں دریافت کیا، جس کے بعد واقعات ایسی تیزی سے بدلے کہ اس علیہ کے ڈیزائنوں کو نیو یارک اور بیویرلی ہلز میں بیچا جانے لگا۔[6]

1988ء تک علیہ اپنی بوٹیکوں کو ان دو شہروں اور پیرس میں کھول دیا۔ ان کی دل لُبھانے والے، جسم کو زیب دینے والے کپڑوں کو وسیع پیمانے پر کامیابی حاصل ہوئی اور میڈیا کی جانب سے انھیں 'کنگ آف گلینگ' (جسم کو چھونے والا بادشاہ) کہا گیا۔[12] مداحوں میں فیشن زدہ مشاہیر اور فیشن کے ناقدین تھے: گریس جونز (جس نے کئی تخلیقات کو اے ویو ٹو اے کیل میں زیب تن کیا تھا)،[13] ٹینا ٹرنر، راکیل ویلچ، میڈونا، جینیٹ جیکسن، بریگیٹ نیلسن، ناؤمی کیمپ بیل، اسٹیفینی سیمور، تاتیانا سوروکو، شاکرہ (گلوکارہ)، فرانکا سوزانی، ایزابیل اوبین، کارین رائٹ فیلڈ اور کارلا سوزانی۔ [حوالہ درکار]

1990ء کے دہے کے وسط میں اپنی بہن کی وفات کے صدمے کی وجہ علیہ نے عملًا فیشن کی دنیا کو ہی خیرباد کہ دیا تھا؛ تاہم، وہ نجی گاہکوں کی ضرورتوں کو پورا کرتے رہے اپنے اپہننے کے لیے تیار پوشاکوں سے تجارتی کامیابی کو برقرار رکھا۔[6] انھوں نے اپنے مجموعوں کو اپنی محدود جگہ مرائس میں پیش کیا، جہاں وہ اپنی تخلیقی ورک شاپ، بوٹیک اور شوروم کو ایک ہی چھت کے نیچے یک جا کر چکے تھے۔[4]

1996ء میں فلورینس میں منعقد ہونے والے دو سال میں ایک بار ہونے والے شو حصہ لیے۔ اس میں ان کے لمبے عرصے کے دوست جولیان شنابیل کی اتاری گئی تصاویر کی نمائش ہوئی۔ اس میں علیہ نے اس موقع کے لیے خاص طور پر تیار کردہ لباس کو پیش کیا۔ شنابیل کا ڈیزائن کردہ فرنیچر اور بڑے پیمانے پر کھڑے کیانواس اب بھی علیہ کے پیرس میں موجود بوٹیک کی زینت بنے ہوئے ہیں۔[حوالہ درکار]

فلورینس کے شو کے بعد علیہ 2000ء میں پرادا گروپ کے ساتھ ساجھے داری میں جٹ گئے۔ پرادا کے ساتھ کام کرنے کے بعد وہ دوسری متاثرکن نشاۃ ثانیہ سے گذرے اور جولائی 2007ء میں وہ کامیابی سے اپنا گھر اور برانڈ کا نام پرادا گروپ سے حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ تاہم پاپوش (فُٹ ویئر) اور لیدر کی اشیا اب بھی اسی گروپ کی جانب سے تیار ہوتے ہیں۔[4] 2007ء میں ریچمینٹ گروپ جو کارٹیئر اور وان کلیف اینڈ آرپیل کے مالکانہ حقوق رکھتے ہیں، علیہ کے فیشن ہاؤز کے شراکت دار بنے اس کے باوجود وہ نمائشوں کا حصہ نہیں بنتے تھے۔[14]

ان تمام خوش نما تبدیلیوں اور کامیابیوں کے باوجود علیہ مال دار اتحادوں کی بازار رخی منطق پر توجہ دینے سے انکار کرتے رہے۔ ان کی تمام تر توجہ کا مرکز ملبوسات کی ساخت تھی نہ کہ تھیلیاں جو ان سے بھرتی تھی۔ علیہ کو عزت سے دیکھنے کی وجہ ان کی آزادانہ روش اور منفرد راحت فراہمی تھی۔ کیتھرین لارڈر، فرانسیسی زبان کی میری کلیر کی سابقہ مدیرۂ اعلٰے، جو 1980ء کے دہے میں ژین پال گولٹیئر کے کیریئر کے آغاز میں معاون بھی رہی تھی، کراؤڈ میگزین کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں دعوٰی کیا کہ "فیشن تو مردو ہو چکا ہو ہے۔ آج کل کے ڈیزائنر کسی بھی چیز کو ایجاد نہیں کرتے، وہ صرف کپڑوں کو بناتے ہیں تاکہ لوگ اور صحافت ان پر گفتگو کرے۔ ڈیزائنروں کے لیے پیسہ کمانے کا موقع پرفیوم اور دستی بکسے ہیں۔ یہ سب شبیہ پر مرکوز ہے۔ علیہ بادشاہ بنا رہے گا۔ وہ اس درجہ مشاق ہے کہ لوگوں میں اس کے تعلق سے چہ میگوئیوں سے بے پروا ہے۔ وہ صرف فیشن شوز کا انعقاد تبھی کرتا ہے جب وہ کچھ دکھانا چاہتا ہے، اپنے فرصت و مقررہ وقت پر۔ جب وہ پرادا کے مالکانہ اختیارات کے تحت بھی کام کرتا تھا، تب بھی آزادی سے کام کرتا اور وہی کرتا جو وہ چاہتا۔ " [15]

انتقال

ترمیم

18 نومبر 2017ء کو یہ اعلان کیا گیا کہ علیہ پیرس میں انتقال کر گئے ہیں۔ وہ 77 سال کے تھے۔[16][17] مدیر ایڈورڈ اینینفول نے کہا کہ "عز الدین علیہ ایک حقیقی دور اندیش تھے اور ایک ووگ میں چھائے رہنے والے قابل ذکر آدمی تھے۔ ان کی کمی دل کی گہرائیوں سے ان سبھی کی جانب سے محسوس ہو گی جو انھیں جانتے اور چاہتے تھے اور یہی جذبہ ان سبھی عورتوں کے پاس ہو گا جو دنیا بھر میں ان کے کپڑے بہنا کرتی تھیں۔[17]

اعزازات

ترمیم

علیہ کا یہ اعزاز ہے کہ ان کی اکیلے کی نمائش گروننگر میوزیم میں ہوئی جو نیدرلینڈز میں ہے۔ یہ 1988ء میں ہوئی تھی۔ پھر یہی پہلی بار گگینہیم میوزیم میں ہوئی جو نیو یارک میں ہے۔[5] یہ 2000ء میں ہوئی جس کی نگرانی مارک ولسن اور جم کوک نے کی۔ریاستہائے متحدہ میں ان کے تیارکردہ ملبوسات برنیز نیو یارک، ملینوین، بالینسیاگا اور ڈولس اینڈ گبانا میں موجود تھے۔ ان کے جوتے برگڈورف گڈمین پر بیچے جاتے ہیں۔ کیرین رائٹفیلڈ کی فروری 2007ء فیشن ہفتے میں ایک تصویر لی گئی تھی۔ وہ علیہ کے تیار کردہ کوٹ پہنی ہوئی تھی۔ اس پر نیو یارک ٹائمز نے تبصرہ کیا کہ وہ 2007ء کے خزاں کی واحد عورت تھی جو "مستقبل کی طرح لگ رہی تھی"۔ وکٹوریہ بیکہیم نے بیان دیا کہ علیہ اس کا پسندیدہ ڈیزائنر ہے اور وہ ان کے تیار کردہ پوشاک کو پہنتی تھی، جو اس کے شوہر ڈیوڈ بیکہیم کا تحفہ تھا۔ وہ ایسی پوشاکوں کو دو اکیڈمی ایوارڈ دعوتوں میں فروری 2007ء میں پہن چکی ہے۔

عز الدین علیہ کا ایک یادگار اور تاریخی حوالہ 1990ء کے دہے میں ہالی وڈ کی جاری کردہ فلم کلولیس میں کیا گیا۔ یہ فلم بہ طور خاص کم عمر نوجوانوں میں بے حد مقبول رہی ہے۔ اس فلم کی سب سے اہم اداکارہ الیشیا سلورسٹون تھی۔ فلم میں سلورسٹون کے کردار کو بندوق کی نوک پر دھمکایا اور چُپ کیا جاتا ہے۔ وہ اس موقع پر پارکنگ کے علاقے پر گھٹنے کے بل ہو کر جسم سے چمٹے رہنے والے لباس میں بہ طور احتجاج پکار اٹھتی ہے "یہ علیہ کا ڈیزائن کردہ کردہ ہے!"

("!This is an Alaïa")

ماریون کوتیارد نے علیہ کا ڈیزائن کردہ ایک گَوْن فرانسیسی ایل رسالہ میں شائع ہونے والی اس کی فوٹوشوٹ کے دوران میں پہنا تھا۔ یہ رسالہ مئی 2005ء کا شمارہ تھا۔ جون 2009ء میں وہ علیہ کا تیارکردہ ایک کالا لباس فرانسیسی زبان کے رسالے مادام فیگارو میں شائع اپنی فوٹوشوٹ کے دوران میں پہنا۔ مارچ 2010ء میں وہ اسی طرح کا ایک سیاہ لباس ژالوس رسالے میں اپنی فوٹوشوٹ کے لیے پہنا تھا۔ 27 نومبر 2012ء میں وہ علیہ کا ایک کالا اور سفید پٹیوں کا لباس رسٹ اینڈ بون کے ظہرانے کے دوران میں پہنا تھا۔ یہ تقریب نیو یارک شہر میں منعقد ہوئی۔ کوتیارد بی ایف آئی ساؤتھ بینک کی اسکرین گفتگو اسی لباس کو پہن کر کی۔[18]

میشیل اوباما علیہ کی ایک پابند گاہک ہیں۔ ریاستہائے امریکا کی خاتون اول نے ایک رسمی سیاہ بُنے ہوئے آستین والا لباس جس کے ساتھ سلوں کے ڈیزائن کی اسکرٹ تھی، میشیل کی ایک منتخبہ پوشاک تھی جسے علیہ نے تیار کیا تھا۔ یہ میشییل نے استراسبورگ، فرانس میں منعقد نیٹو سربراہان مملکت ملاقات کے دوران میں پہنی تھی جو 3 اپریل 2009ء کو ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ میشیل اوباما نے علیہ کا ہی تیار کردہ ایک اور لباس امیریکن بیلے تھیٹر کی افتتاحی رات کے اسپرنگ گالا تقریب کے دوران میں 2009ء میں ہی نیو یارک میں پہنی تھی۔[19] ایک تونسی فیشن ڈیزائنر کے ملبوسات کا انتخاب کر کے میشیل نے امریکی خواتین اول کی روایت کو بالائے طاق رکھا جو ان موقعوں پر صرف امریکی ڈیزائنروں کے کپڑے پہنا کرتی تھیں۔[20]

فرانس کی سابقہ خاتون اول کارلا برونی نے بھی علیہ کی تیار کردہ ایک جیکٹ کو اپنی اسپین کے 2009ء کے دورے کے دوران میں پہنا تھا۔ راشیل الیگ نے علیہ کے ملبوسات کو اپنے کردار میری مگدلینی جسے "احمر" بھی کہا گیا، کی ادائیگی کے دوران میں پہنا۔ یہ کردار پال میک کارتھی کی 2016ء کی فلم سی ایس ایس سی ("کوچ اسٹیج، اسٹیج کوچ") کے لیے تھا۔

میڈونا نے بھی علیہ کی عظمت کا اعتراف اپنی 1993ء کی ویڈیو بیڈ گرل میں کیا۔ ویڈیو میں میڈونا اپنے سوٹ سے لگے پلاسٹک کو ہٹا دیتی ہے۔ اس کے بعد ایک عبارت واضح طور پر دکھائی دیتی ہے اور وہ علیہ (Alaïa) ہے۔

عز الدین علیہ کو شیوالیار دے لا لیجیون دونئر (Chevalier de la Légion d'honneur) کا خطاب فرانسیسی حکومت کی جانب سے 2008ء میں دیا گیا تھا۔[21]

لیڈی گاگا بھی کئی مواقع پر علیہ کی تخلیقات کو اپنی پوشاک بنا چکی ہے۔ ان میں قابل ذکر اس کی مخصوص سپاس گزاری بھی رہی ہے، جس میں اس نے لمبا خزاں 2011ء کا لباس پہنا تھا۔ [حوالہ درکار]

ریانا نے بھی علیہ کی تخلیقات کو 2013ء کے کرامی انعامات کے دوران میں پہن کر اپنی پوشاک بنائی تھی۔[22]

ان کی تخلیقات کو بیونسے کنولز، نکی میناج، وکٹوریا بیکہام، کیم کرداشیان، گوینیتھ بالٹرو، سولانگ نولز، بیہاٹی پرنسلو اور کئی دوسروں نے اپنی پوشاک بنائی تھی۔[حوالہ درکار]

دی گراؤں ڈ صوشیل اینڈ میگزین رسالے (سابقًا جسے ورجین رسالہ کہا جاتا تھا)، علیہ اینا وینٹور اور کارل لاگرفیلڈ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ علیہ، جو اس وقت 71 سال کے ہو چکے تھے اور پیرس کے مکین تھے، چیانل کریئیٹیو ڈائریکٹر لاگرفیلڈ کے بارے میں کہا کہ "مجھے نہ تو اس کا فیشن پسند ہے، اسی اس کا جوش اور نہ اس کا طرزعمل۔ یہ تو کچھ زیادہ ہی مضحکہ خیز ہے۔ کارل لاگرفیلڈ نے اپنی پوری زندگی میں کبھی ایک جوڑا قینچیوں کو ہاتھ میں نہیں لیا۔" علیہ نے ووگ رسالے کی مدیرۂ اعلٰی پر بھی خوب برسے: "وہ اپنا کاروبار ٹھیک سے چلاتی ہے، مگر فیشن کے جز سے لاتعلق ہے۔ جب میں اس کی پوشاکوں کا جائزہ لیتا ہوں، مجھے اس کے ذوق کا ایک سیکنڈ بھی یقین نہیں ہوتا۔۔۔ خیر، کون فیشن کی تاریخ میں اینا وینٹور کو یاد رکھے گا؟ کوئی بھی نہیں۔[23]

حوالہ جات

ترمیم
  1. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb13188061j — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  2. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=osa20241240631 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 اکتوبر 2024
  3. In French : Laurence Benaïm, Azzedine Alaïa, le Prince des lignes، Éditions Grasset & Fasquelle (collection Documents Français)، اکتوبر 2013, Paris, 978-2-246-81055-1, p. 77 "Lui [Azzedine Alaïa]، dont les intimes ignorent également la date exacte de son années de naissance. Né un 26 février, […]"
  4. ^ ا ب پ ت
  5. ^ ا ب
  6. ^ ا ب پ
  7. Amy Fine Collins۔ "The Figure-Sculpting Fashions of Azzedine Alaïa"۔ Vanities (بزبان انگریزی)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 نومبر 2017 
  8. ^ ا ب پ
  9. "Azzedine Alaïa dead – legendary designer to the stars dies aged 77"۔ The Sun (بزبان انگریزی)۔ 2017-11-18۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2017 
  10. Veronica Horwell (2017-11-20)۔ "Azzedine Alaïa obituary"۔ The Guardian (بزبان انگریزی)۔ ISSN 0261-3077۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 نومبر 2017 
  11. "Azzedine Alaïa: Popular Tunisian couturier dies aged 77"۔ بی بی سی آن لائن۔ 18 نومبر 2017۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 نومبر 2017 
  12. ^ ا ب Ellie Pithers (18 نومبر 2017)۔ "Fashion World Mourns The Death Of Azzedine Alaïa"۔ ووگ۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 نومبر 2017 
  13. "Marion Cotillard and Azzedine Alaïa"۔ coolspotters.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جولا‎ئی 2014 
  14. "Rihanna masters election day dressing in a meta Hillary Clinton t shirt"۔ The Telegraph (بزبان انگریزی)۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2017 

بیرونی روابط

ترمیم