علاء الدین خلجی کی فتح دیوگیری
سنہ 1308ء کے آس پاس سلطنت دہلی کے فرماں روا سلطان علاء الدین خلجی نے اپنے سالار ملک کافور کو ایک لشکر جرار دے کر دیوگیری روانہ کیا جو یادو راجا رام چندر کا پایہ تخت تھا۔ قبل ازیں سنہ 1296ء میں بھی علاء الدین خلجی نے دیوگیری پر حملہ کرکے راجا رام چندر کو اپنا باج گزار بنایا تھا۔ تاہم کچھ برسوں بعد رام چندر نے خراج ادا کرنا بند کر دیا اور واگھیلا راجا کرن کو اپنے پاس پناہ دے دی جنہیں سنہ 1304ء میں علاء الدین خلجی نے گجرات بدر کر دیا تھا۔
الپ خان کی سرکردگی میں لشکر سلطانی کی ایک ٹکڑی نے یادو حکومت میں واقع کرن کی ریاست پر حملہ کیا اور واگھیلا شہزادی دیول دیوی کو گرفتار کرکے لے گئے اور بعد میں اسی شہزادی سے علاء الدین کے بیٹے خضر خان نے بیاہ کر لیا۔ فوج کا دوسرا حصہ ملک کافور کی زیر قیادت دیوگیری پر حملہ آور ہوا اور مخالفین کی معمولی سے مزاحمت کے بعد لشکر سلطانی کا قلعہ پر قبضہ ہو گیا۔ راجا رام چندر نے علاء الدین کی محکومی قبول کرلی اور بعد میں انھوں نے شمالی ریاستوں پر لشکر کشی کے سلسلے میں ملک کافور کو بساط بھر تعاون بھی پیش کرتے رہے۔
تاریخ
ترمیمدیوگیری پر علاء الدین خلجی کی اس دوسری لشکر کشی کے سنہ کی تعیین کے سلسلہ میں وقائع نگاروں اور مورخین کا اختلاف ہے۔ علائی دربار کے وقائع نویس امیر خسرو نے اس حملے کی تاریخ مارچ 1307ء لکھی ہے لیکن محاصرہ سیوانا کے بعد اس کا ذکر کیا ہے جو سنہ 1308ء میں پیش آیا تھا۔ سولہویں صدی عیسوی کے مورخ محمد قاسم فرشتہ نے فتح دیوگیری کا سنہ 1306ء درج کیا لیکن انھوں نے بھی اس کا تذکرہ اسی سال کے ذیل میں کیا ہے جس برس محاصرہ سیوانا پیش آیا تھا۔[1]
عہد علائی کے قریب العہد مورخ ضیاء الدین برنی نے اس حملے کا سنہ 1308ء بتایا ہے جسے کشوری شرن لال بھی درست سمجھتے ہیں۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب Kishori Saran Lal 1950, p. 189.
کتابیات
ترمیم- Banarsi Prasad Saksena (1992) [1970]۔ "The Khaljis: Alauddin Khalji"۔ $1 میں Mohammad Habib and Khaliq Ahmad Nizami۔ A Comprehensive History of India: The Delhi Sultanat (A.D. 1206–1526)۔ 5 (Second ایڈیشن)۔ The Indian History Congress / People's Publishing House۔ OCLC 31870180
- Kishori Saran Lal (1950)۔ History of the Khaljis (1290–1320)۔ Allahabad: The Indian Press۔ OCLC 685167335