علی گڑھ مسلم یونیورسٹی

علی گڑھ، اتر پردیش میں واقع سرکاری یونیورسٹی
(علی گڑھ یونیورسٹی سے رجوع مکرر)

سر سید احمد خان نے 1875ء میں ”محمڈن اینگلو اورینٹل کالج“ کی داغ بیل ڈالی جسے 1920ء میں یونیورسٹی کا درجہ ملا اور آج اسے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی حیثیت سے عالمی شہرت حاصل ہے۔ انھوں نے کہا:

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی
 

معلومات
بانی سر سید احمد خان   ویکی ڈیٹا پر (P112) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاسیس 1875 (بطور ایم اے او کالج)
1920 (بطور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی)
نوع سرکاری
الكوادر العلمية 2,000
محل وقوع
إحداثيات 27°54′49″N 78°04′41″E / 27.91349°N 78.07803°E / 27.91349; 78.07803   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہر علی گڑھ
ملک بھارت
شماریات
طلبہ و طالبات 30,000 (سنة ؟؟)
ویب سائٹ www.amu.ac.in
Map
باب سر سید
میں ہندوستانیوں کی ایسی تعلیم چاہتا ہوں کہ اس کے ذریعہ ان کو اپنے حقوق حاصل ہونے کی قدرت ہو جائے، اگرگورنمنٹ نے ہمارے کچھ حقوق اب تک نہیں دیے ہیں جن کی ہم کو شکایت ہو تو بھی ہائی ایجوکیشن وہ چیز ہے کہ خواہ مخواہ طوعاً و کرہاً ہم کو دلا دے گی۔

تاریخ

ترمیم

انگلستان سے واپسی کے بعد سر سیدنے مسلمانوں کی تعلیمی ترقی کے لیے ''انجمن ترقی مسلمانانِ ہند'' کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا۔ جس نے اعلیٰ تعلیم کے لیے کام شروع کیا۔ ساتھ ہی ایک فنڈ کمیٹی بھی قائم کی گئی جس نے ملک کے طول و عرض سے چندہ جمع کیا اور حکومت سے امداد کی درخواست بھی کی۔ 1875ء میں انجمن ترقی مسلمانان ہند نے علی گڑھ میں ''ایم اے او (محمڈن اینگلواورینٹل) ہائی سکول'' قائم کیا۔ اس ادارے میں جدید اور مشرقی علوم کی تدریس کا بندوبست کیا گیا۔ 1877ء میں اس اسکول کو کالج کا درجہ دے دیا گیا جس کا افتتاح لارڈ لٹن نے کیا۔1920ء میں اسے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا نام دیا گیا۔

قابل ذکر علمی شخصیات

ترمیم

پیر مولانا دوست محمد بارکزئی صوابی حاض


یں حیدرآباد، دکن کے نواب میر عثمان علی خان نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قیام کے لیے 5 لاکھ روپے کا عطیہ دیا۔[3][4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "آرکائیو کاپی"۔ 22 مئی 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اپریل 2013 
  2. https://www.amu.ac.in/about3.jsp?did=7908
  3. https://telanganatoday.com/reminiscing-seventh-nizam-enormous-contribution-education
  4. https://www.missiontelangana.com/nizam-gave-funding-for-temples-and-hindu-educational-institutions