عورت (1940ء فلم)
عورت (ہندی: औरत) ، جسے اس کے انگریزی عنوان ویمن سے بھی جانا جاتا ہے، ایک 1940 کی ہندوستانی فلم ہے جس کی ہدایت کاری محبوب خان نے کی تھی اور اس میں مرکزی کردار سردار اخت ، سریندر، یعقوب ، کنہیالال اور ارون کمار آہوجا نے ادا کیے تھے۔ فلم کی موسیقی انیل بسواس کی ہے اور مکالمے وجاہت مرزا نے لکھے تھے۔ محبوب خان نے بعد ازاں اس فلم کو دوبارہ مدرر انڈیا (1957) کے نام سے بنایا [2]۔ ہندوستانی سنیما میں اب تک کی سب سے بڑی ہٹ فلموں میں سے ایک سمجھی جاتی ہے ( دوبارہ مکالموں کے لیے وجاہت مرزا ، کنہیالال بطور سکھی لالہ اور فریدون ایرانی کو سنیما گرافی کے لیے لیا)۔
عورت Aurat | |
---|---|
پوسٹر | |
ہندی | औरत |
ہدایت کار | محبوب خان |
تحریر | بابو بھائی مہتا وجاہت مرزا |
ستارے | سردار اختر |
موسیقی | انیل بسواس |
سنیماگرافی | فریدون ایرانی |
ایڈیٹر | شمس الدین قادری |
تقسیم کار | نیشنل پکچرز |
تاریخ نمائش |
|
دورانیہ | 154 منٹ |
ملک | بھارت |
زبان | ہندی [1] |
پلاٹ
ترمیمرادھا (سردار اختر ) ایک غریب عورت ہے جس کے تین بیٹے ہیں اور وہ گاؤں کے لالچی ساہوکار سے لیے قرض کے پیسے ادا کرنے کے لیے محنت مزدوری کرتی ہے۔ رادھا جب دوبارہ حاملہ ہوتی ہے تو اس کا شوہر شامو( ارون کمار آہوجا ) بہت دور بھاگ جاتا ہے اور اسے غربت اور سکھی لالہ کی گستاخانہ پیشرفت سے لڑکنے کے لیے اکیلا چھوڑ دیتا ہے۔ رادھا کے دو بڑے بچوں کی موت ہو جاتی ہے اور اس کے صرف دو بیٹے ہی رہ جاتے ہیں: رامو (سریندر ) اور جنگلی برجو (یعقوب)۔ ان بیٹوں میں سے برجو ڈاکو بن جاتا ہے اور سکھی لالہ کو مار دیتا ہے، اپنے بچپن کے پیارے کو اغوا کرلیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ، رادھا اور رامو کو گاؤں سے باہر نکال دیا جاتا ہے۔ آخر کار ، رادھا برجو کو اسے بے عزت کرنے پر مار ڈالتی ہے۔
کاسٹ
ترمیم- سریندر بطور رامو
- سردار اختر بطور رادھا
- یعقوب بطور برجو
- ارون بطور شمو
- ہریش بطور بانسی
- جیوتی بطور جمنا
- کنہیالال بطور سکھی
- واٹسلا کمٹے کر بطور کملا
- سنالینی بطور سندر چاچی
- برجرانی بطور تلسی
- اکبر غلام علی بطور لالو
- کانو پانڈے بطور چندو
- واسکر بطور فلچند
- عامربانو بطور کاشی بائی
بیرونی روابط
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Jāvīd Aḵẖtar، Nasreen Munni Kabir (2002)۔ Talking Films: Conversations on Hindi Cinema with Javed Akhtar (بزبان انگریزی)۔ اوکسفرڈ یونیورسٹی پریس۔ صفحہ: 49۔ ISBN 9780195664621۔
most of the writers working in this so-called Hindi cinema write in Urdu: گلزار, or راجندر سنگھ بیدی or Inder Raj Anand or راہی معصوم رضا or وجاہت مرزا, who wrote dialogue for films like مغل اعظم (فلم) and گنگا جمنا and مدر انڈیا. So most dialogue-writers and most song-writers are from the Urdu discipline, even today.
- ↑ Govind Nihalani Gulzar، Saibal Chatterjee (2003)۔ Encyclopaedia of Hindi Cinema۔ Popular Prakashan۔ صفحہ: 55۔ ISBN 81-7991-066-0۔ اخذ شدہ بتاریخ January 21, 2011