فارسی ادب (انگریزی: Persian literature) فارسی زبان میں شفوی و تحریری تخلیقات کے مجموعہ کا نام ہے۔ فارسی ادب دنیا کے قدیم ترین ادبوں میں سے ایک ہے۔[1][2][3] فارسی ادب ڈھائی ہزار سال سے زیادہ قدیم ہے۔ ایران عظمی سے اس کے مصادر ملتے ہیں جس میں موجودہ دور کا ایران، عراق، افغانستان، قفقاز اور ترکی اور جنوبی ایشیا اور وسط ایشیا کے علاقے شامل ہیں۔ قدیم زمانہ میں فارسی زبان یہاں کی سرکاری زبان رہ چکی ہے۔ فارسی کے سب سے زیادہ مشہور اور پسندیدہ شاعر رومی کی ولادت بلخ میں ہوئی تھی جو موجودہ دور کے افغانستان میں ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ان کی ولادت وخش، تاجکستان میں ہوئی جو موجودہ تاجکستان میں ہے۔ رومی نے اپنی زندگی کے ایام قونیہ میں گزارے جو موجودہ دور کے ترکی میں ہے اور اناطولیہ میں سلجوق خاندان کا پایہ تخت رہ چکا ہے۔ غزنوی خاندان نے جنوبی ایشیا کے ایک بڑے حصہ پر قبضہ کیا اور فارسی زبان کو سرکاری زبان کا درجہ دیا۔ تب سے ہی ایران، قفقاز، ترکی اور مغربی ہندوستان، تاجکستان اور وسط ایشیا کے دیگر حصوں میں فارسی ادب کا باقاعدہ آغاز ہو گیا۔ فارسی ادب کو پورا حصہ صرف فارسی زبان میں نہیں بلکہ علاقائی فارسی، ایرانی زبانوں، یونانی زبان ار ور عربی زبان میں بھی فارسی ادب کے نمونے ملتے ہیں۔ فارسی ادب کو یہ خصوصیت حاصل ہے کہ یہ ایران اور فارس کے علاقہ کے علاوہ دیگر خطوں میں یہ لکھا اور پڑھا گیا جیسے ہندوستان، ترکی اور قفقاز وغیرہ۔ ایک زمانہ میں فارسی زبان ہندوستان کی سرکاری زبان رہی ہے اور فارسی ادب یہاں کے علاقائی ادب سے زیادہ معتبر اور پسندیدہ تھا۔ مرزا غالب، اقبال، امیر خسرو کے علاوہ اور بھی کئی فارسی ادب کے شعرا و ادبا یہاں پیدا ہوئے۔

پنچ تنتر Persian manuscript copy dated 1429, depicts the Jackal trying to lead the Lion astray. توپ قاپی محل in استنبول، Turkey.

فارسی زبان کے شعرا فردوسی[4] ، سعدی شیرازی، حافظ شیرازی، شیخ فرید الدین عطار، نظامی گنجوی[5] اور عمر خیام ساری دنیا میں اپنی شاعری اور ادب کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ان مایہ ناز فارسی شعرا نے دنیا کے ادب کو متاثر کیا ہے۔ بالخصوص مغربی ممالک کے کئی ادب میں ان شعرا کو پڑھا اور ان پر لکھا جاتا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Brian Spooner (1994)۔ "Dari, Farsi, and Tojiki"۔ $1 میں Mehdi Marashi۔ Persian Studies in North America: Studies in Honor of Mohammad Ali Jazayery۔ Leiden: Brill۔ صفحہ: 177–178 
  2. Brian Spooner (2012)۔ "Dari, Farsi, and Tojiki"۔ $1 میں Harold Schiffman۔ Language policy and language conflict in Afghanistan and its neighbors: the changing politics of language choice۔ Leiden: Brill۔ صفحہ: 94 
  3. George L. Campbell، Gareth King، مدیران (2013)۔ "Persian"۔ Compendium of the World's Languages (3rd ایڈیشن)۔ Routledge۔ صفحہ: 1339 
  4. C. A. (Charles Ambrose) Storey and Franço de Blois (2004)، "Persian Literature – A Biobibliographical Survey: Volume V Poetry of the Pre-Mongol Period"، RoutledgeCurzon; 2nd revised edition (جون 21, 2004)۔ p. 363: "Nizami Ganja’i, whose personal name was Ilyas, is the most celebrated native poet of the Persians after Firdausi. His nisbah designates him as a native of Ganja (Elizavetpol, Kirovabad) in Azerbaijan, then still a country with an Iranian population, and he spent the whole of his life in Transcaucasia; the verse in some of his poetic works which makes him a native of the hinterland of Qom is a spurious interpolation."
  5. Franklin Lewis, Rumi Past and Present, East and West, Oneworld Publications, 2000. How is it that a Persian boy born almost eight hundred years ago in Khorasan, the northeastern province of greater Iran, in a region that we identify today as Central Asia, but was considered in those days as part of the Greater Persian cultural sphere, wound up in Central Anatolia on the receding edge of the Byzantine cultural sphere, in which is now Turkey, some 1500 miles to the west? (p. 9)