فیروز خان (بھارتی اداکار)
بالی وڈ کے نامور اداکار۔ بنگلور میں پیدا ہوئے۔ والد تنولیپٹھان جب کہ والدہ ایرانی نسل سے تعلق رکھتی تھیں۔ بنگلور سے بمبئی آئے تاکہ فلموں میں کام کر سکیں۔
فیروز خان (بھارتی اداکار) | |
---|---|
![]() |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 25 ستمبر 1939[1] بنگلور |
وفات | 27 اپریل 2009 (70 سال)[2][1] بنگلور |
وجہ وفات | پھیپھڑوں کا سرطان |
طرز وفات | طبعی موت |
رہائش | ممبئی |
شہریت | ![]() ![]() ![]() |
اولاد | فردین خان |
بہن/بھائی | |
عملی زندگی | |
مادر علمی | بشپ کاٹن بوائز اسکول |
پیشہ | فلم اداکار[3]، فلم ساز، فلم ہدایت کار، فلم مدیر، منظر نویس[4]، مصنف[5][6]، ٹیلی ویژن اداکار |
مادری زبان | ہندی |
پیشہ ورانہ زبان | ہندی |
اعزازات | |
زی ساین حاصل زیست اعزاز (2008) فلم فیئر حاصل زیست اعزاز (2001) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین معاون اداکار (برائے:Aadmi Aur Insaan) (1971) |
|
نامزدگیاں | |
فلم فئیر اعزاز برائے بہترین منفی اداکاری (2004) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین معاون اداکار (1975) فلم فیئر اعزاز برائے بہترین معاون اداکار (1971) |
|
![]() |
IMDB پر صفحات |
درستی - ترمیم ![]() |
فلمی زندگی ترميم
فلمی کریئر کی ابتدا دوسرے درجے کی فلموں میں بطور معاون اداکار کے شروع کی تھی لیکن فلم اونچے لوگ میں ان کی اداکاری کو کافی سراہا گیا اور انہیں اوّل درجے کی فلمیں ملنے لگیں۔ فلم آدمی اور انسان میں انہیں ان کی اداکاری کے لیے بطور معاون اداکار پہلا فلم فیئر ایوارڈ بھی ملا۔
ہدایتکاری ترميم
خان نے خود کو محض اداکاری تک محدود نہیں رکھا انہوں نے فلمیں بھی پروڈیوس کیں اور ہدایت کاری کے میدان میں بھی اپنا لوہا منوا لیا۔ اگر یوں کہا جائے کہ بہ حیثیت ہدایت کار اور فلمساز وہ زیادہ کامیاب تھے تو یہ کچھ غلط نہیں ہو گا۔ انیس سو اسی میں انہوں نے فلم قربانی بنائی یہ فلم ان کے کرئیر کی سب سے کامیاب اور باکس آفس ہٹ فلم تھی اس میں انہوں نے پاکستانی گلوکارہ نازیہ حسن سے ایک گیت گوایا ’آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے تو بات بن جائے‘ یہ نغمہ بہت ہی مقبول ہوا۔ اس فلم کے بعد انہوں نے کئی کامیاب فلمیں بنائیں۔ انیس سو چھیاسی میں انہوں نے جانباز بنائی۔ اس کے بعد فلم دیا وان جو بہت ہی مقبول ثابت ہوئی اس فلم میں انہوں نے ونود کھنہ کے ساتھ اداکاری بھی کی۔ ونود کھنہ کے ساتھ ان کی یہ دوسری کامیاب فلم تھی پہلی فلم قربانی تھی۔ لیکن ان کی فلم یلغار کے بعد انہوں نے فلمسازی سے بریک لے لیا۔
آخری عمر ترميم
ہی میں انہوں نے کامیڈی فلم ' ویلکم ' میں کام کیا۔ یہ ان کی آخری فلم تھی اس کے بعد سے وہ مستقل بیمار رہنے لگے۔ ان کے آخری وقتوں میں ان کے بیٹے فردین خان برابر ان کے ساتھ رہے۔ اپنے والد کی تیمارداری کی وجہ سے فردین نے کوئی فلم سائن نہیں کی۔ فیرو خان کو فلمی صنعت میں ان کی کارکردگی کے لیے سن دو ہزار میں فلم فیئر نے لائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
اسٹائل ترميم
خان کو جانوروں سے بہت محبت تھی اور اسی لیے ان کی ہر فلم میں کوئی نہ کوئی جانور ضرور ہوتا تھا۔ خان کا اداکاری کا اپنا انداز تھا۔ جس طرح آج کل سلمان خان اپنے سٹائل کے لیے مشہور ہیں اسی طرح کسی وقت فیروز خان جانے جاتے تھے۔ خان نے اپنی پوری زندگی بہت ہی شاہانہ انداز میں گزاری۔
حوالہ جات ترميم
- ^ ا ب بی این ایف - آئی ڈی: https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb16272840q — بنام: Feroz Khan — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — عنوان : اوپن ڈیٹا پلیٹ فارم — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ https://web.archive.org/web/20090602065810/http://www.india.com/entertainment/movies/bollywood_legend_feroz_khan_dies_70_4382 — سے آرکائیو اصل فی 2 جون 2009
- ↑ Feroz Khan — شائع شدہ از: ٹائمز آف انڈیا
- ↑ http://wapistan.info/videos/download/yY68zds34hY
- ↑ http://top10malaysia.com/home/index.php/in-conversation-with/dato-faridah-merican
- ↑ http://www.scribd.com/doc/60317746/General-Knowledge