قونسطانس دوم
قونسطانس دوم ولد قسطنطین تریہم عرف "قسطن ثانی یا دوم" یا "قسطن داڑھی والا" 641ء تا 668ء قیصر بازنطینی روم تھا- وہ تاریخ کا آخری رومی قُنصل 642ء میں بنا-
| ||||
---|---|---|---|---|
(یونانی میں: Κώνστας Β') | ||||
قیصر بازنطینی روم | ||||
دور حکومت | 641ء تا 668ء | |||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | 7 نومبر , 630ء قسطنطنیہ |
|||
وفات | 15 ستمبر, 668ء سرقوسہ [1] |
|||
شہریت | بازنطینی سلطنت | |||
اولاد | قسطنطین چہارم | |||
والد | قسطنطین تریہم | |||
والدہ | گريگوريا | |||
خاندان | آل ہرقل | |||
دیگر معلومات | ||||
پیشہ | شہنشاہ | |||
درستی - ترمیم |
وجہ تسمیہ
ترمیمقسطن نام دراصل تصغیری لفظ و لقب کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا- اصل نام تو ہرقل رکھا گیا تھا اور تخت نشینی کے وقت قسطنطین نام تھا- مگر بعد کے تاریخ دانوں نے اس لقب کو بازنطینی متن میں قائم رکھا اور جدید دور کے مورخوں نے اسے معیاری بنا دیا-
خلافت راشدہ کے خلاف جنگیں
ترمیمقسطن کے تحت بازنطینی روم مکمل طور پر 642ء میں مصر سے مہمات میں ناکامی کے باعث نکل گئے اور خلیفہ حضرت عثمان ابن عفان () نے بحیرہ روم تا بحیرہ ایجیئن کے جزائر پر ہونے والے متعدد حملوں کا باقاعدہ آغاز کیا- ایک مرطبہ رومی امیر البحر مانوئل کے تحت ایک بازنطینی بیڑے نے اسکندریہ پر 645-646ء میں دوبارہ قبضہ کر لیا، لیکن اگلے سال مسلمانوں کی ایک اہم فتح کے بعد اسے بھی خالی کر دیا- وجہ یہ بنی کہ بازنطینی روم کے مغربی حصے میں مونوثیلیہ نظریہ کے پادریوں کی طرف سے تشدد پسند مخالفت کا آغاز ہوا اور قرطاجنہ کے قلمرو کے صوبہ دار کوتوال گریگوری کی متعلقہ بغاوت کے باعث حالات پیچیدہ ہو گئے- مصر کے امیر حضرت عبداللہ بن سعد بن أبی السرح () نے جواباً صوبہ دار کوتوال گریگوری کے خلاف جہاد کیا اور جنگ سبیطلہ 647ء میں حضرت عبداللہ ابن زبیر () کے طریقہ وار و جنگی حربوں کے مشورے پر عمل کرکے اسے شکست دی- نتیجتاً بازنطینی روم کو اسکندریہ چھوڑنا پڑا اور قرطاجنہ قلمرو میں ایک نئے رومی صوبہ دار جناڈیس نے جگہ لی، لیکن علاقہ مسلمانوں کے ماتحت تھا- قسطنطنیہ اور مدینہ کے ساتھ آلات کی حیثیت کو برقرار رکھنے کی کوشش میں اس قلمرو کے وسائل کو کشیدگی کا سامنا ہوا اور آبادی میں بے چینی و بے چارگی پھیل گئی- مستقبل میں اس علاقے پر قبضے کے لیے مزید عرب - بازنطینی رومی جنگیں لڑیں جائیں گی-
قسطن اس دوران راسخ الاعتقاد کلیسیا اور مونوثیلیہ نظریہ کے لوگوں کے جھگڑوں میں نہیں پڑنا چاہتا تھا اور تنازع میں صرف چند جذباتی شرکاء کو مطمئن کر پایا- دریں اثنا، خلافت کی پیشرو بلا روک ٹوک جاری رہی- 647ء میں مسلمان آرمینیا اور قباذق میں داخل ہوئے اور قیصری کو تباہ کر دیا- 648ء میں مسلمانوں نے فریگیہ میں چھاپہ مارا اور 649ء میں کریٹ کے خلاف پہلی بحری مہم کا آغاز کیا- 650-651ء میں کلیکیا اور ایسوریا میں ایک اہم عرب حملے کے نتیجے میں قسطن نے شام کے صوبہ دار حضرت معاویہ بن ابو سفیان () کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہوا- جنگ بندی سے ایک مختصر مدت کے لیے قسطن آرمینیا کے مغربی حصے کو اپنی سلطنت میں رکھ پایا- تاہم 654ء یا 655ء میں حضرت معاویہ بن ابو سفیان () نے نئے سرے سے بحری مہمات شروع کیں اور جزیرہ روڈز لوٹا- آخرکار قسطن خود مسلمانوں کی "بڑھتی گستاخیوں کو حراست میں لینے" کی غرض سے ليكيا ساحل کے قریب، فینیقی قصبے کے پاس، مسلمانوں کے خلاف پہلی اہم بحری جنگ، جنگ مستول 655ء میں لڑی، مگر وہ ہار گیا- خلیفہ حضرت عثمان ابن عفان () نے حضرت معاویہ بن ابو سفیان () کو قسطنطنیہ پر حملہ کی منصوبہ بندی کرنے کا حکم دیا، لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہو سکا، کیونکہ 656ء میں مستقبل کے سنی اور شیعہ دھڑوں کے درمیان خانہ جنگی پھوٹ گئی-
اس کے نتیجے میں بازنطینی روم کی مشرقی سرحدوں پر خارجی دباؤ کم ہوا اور قسطن نے دوبارہ اندرونی حالات پر توجہ دیتے ہوئے بلقان کے اسلاو کو شکست دی اور عارضی طور پر بازنطینی حکمرانی کا کچھ اثر و رسوخ قائم کیا- بعد ازاں مسلمانوں کے ساتھ 659ء میں امن بھی قائم کر لیا-
دینی تنازعے
ترمیمجنوبی اٹلی کے خلاف مہمات
ترمیمقسطن کا قتل
ترمیم- ↑ ربط: https://d-nb.info/gnd/124745938 — اخذ شدہ بتاریخ: 30 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0