قیصری

وسطی اناطولیہ، ترکی کا ایک بڑا صنعتی شہر

قیصری (Kayseri) (عثمانی ترک: قیصریہ،جدید ترکی:Kayseri) وسطی اناطولیہ، ترکی کا ایک بڑا صنعتی شہر ہے۔ یہ قیصری صوبہ کا دار الحکومت بھی ہے۔ قیصری پانچ شہری اضلاع پر مشتمل ہے جن میں خوجا سنان اور ملک غازی مرکزی ہیں اور 2004ء سے حاجی لر، انجیسو اور طالاس بھی شامل ہیں۔ نئے اضلاع کی شمولیت سے شہر کی آبادی جو 2000ء میں 6 لاکھ 90 ہزار تھی اب بڑھ کر 8 لاکھ 95 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

قیصری
(ترکی میں: Kayseri)
(یونانی میں: Μάζακα)
(لاطینی میں: Caesarea ویکی ڈیٹا پر (P1448) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

منسوب بنام تیبیریوس،  قیصر  ویکی ڈیٹا پر (P138) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
انتظامی تقسیم
ملک ترکیہ (29 اکتوبر 1923–)
سلطنت عثمانیہ (1515–29 اکتوبر 1923)
بازنطینی سلطنت (17 جنوری 395–1078)
رومی سلطنت (–17 جنوری 395)  ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1][2]
دار الحکومت برائے
تقسیم اعلیٰ قیصری صوبہ  ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جغرافیائی خصوصیات
متناسقات 38°43′21″N 35°29′15″E / 38.7225°N 35.4875°E / 38.7225; 35.4875  ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[3]
بلندی
آبادی
کل آبادی
مزید معلومات
جڑواں شہر
اوقات 00  ویکی ڈیٹا پر (P421) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رمزِ ڈاک
38x  ویکی ڈیٹا پر (P281) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
فون کوڈ 352  ویکی ڈیٹا پر (P473) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قابل ذکر
باضابطہ ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جیو رمز 308464  ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map

تاریخ ترمیم

یہ شہر اناطولیہ کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک ہے اور شاہراہ ریشم پر اہم محل وقوع کے باعث اہمیت کا حامل رہا ہے۔ رومیوں اور فارسیوں کے درمیان کشمکش کا اہم مرکز بننے کے بعد 647ء میں یہ شہر اولین اموی خلیفہ امیر معاویہ کے دور میں عارضی طور پر مسلمانوں کے زیر قبضہ آیا۔ .۔[6] عرب اس شہر کو قیصریہ پکارتے تھے۔ 1064ء میں معروف سلجوقی سلطان الپ ارسلان نے شہر کو فتح کیا جس کے بعد اس کا نام مختصر ہو کر صرف قیصری رہ گیا۔ سلاجقہ روم کے عہد میں یہ شہر مرکزی حیثیت رکھتا تھا بالآخر 1243ء میں منگولوں کا قبضہ ہو گیا۔ سلجوقی عہد میں اسے دار الحکومت ثانی کا درجہ حاصل تھا۔ فصیل کے اندر واقع شہر کا بڑا حصہ 13 ویں سے 16 ویں صدی کے دوران تعمیر کیا گیا۔ 15 ویں صدی میں یہ شہر عثمانیوں کے زیر نگیں آ گیا۔

آثار قدیمہ ترمیم

رومیوں کا تعمیر کردہ 1500 سال پرانا قلعہ آج بھی درست حالت میں شہر میں موجود ہے۔ سلجوقیوں کے مختصر دور حکومت نے شہر پر عظیم تاریخی نقوش چھوڑے ہیں، جن میں جامع مسجد، گوہر نصیبا شفا خانہ اور قلج ارسلان مسجد معروف حیثیت رکھتی ہیں۔ مرکزی بازار 1800ء کے ابتدائی ایام میں تعمیر کیا گیا تھا لیکن اس سے ملحقہ کاروان سرائے کی تاریخ 16 ویں صدی سے جا ملتی ہے۔ یہاں ممتاز ترک ماہر تعمیرات سنان پاشا کا گاؤں بھی واقع ہے جہاں سیاحوں کی بڑی تعداد آتی ہے۔ قیصری اپنے قالینوں کے باعث بھی عالمی شہرت رکھتا ہے اور یہاں نئے سے لے کر 50 سال پرانے قالین تک ملتے ہیں۔ ترکی کے موجودہ صدر عبد اللہ گل کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے۔

جڑواں شہر ترمیم

بیرونی روابط ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1.    "صفحہ قیصری في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مارچ 2024ء 
  2.     "صفحہ قیصری في ميوزك برينز."۔ MusicBrainz area ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مارچ 2024ء 
  3.     "صفحہ قیصری في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 مارچ 2024ء 
  4. http://akimat-pvl.gov.kz/kaz/post.php?id=843
  5. https://docplayer.nl/50331312-Gemeente-eindhoven-oplegvelraadsvoorstel-herijking-beleid-stedenbanden-en-mondiale-bewustwording-mvb-aa.html
  6. Ostrogorsky, George. History of the Byzantine State. New Jersey: Rutgers University Press, 1969. Pg 116.