کندیاں

کندیاں شہر دریائے سندھ کے کنارے آباد ہے.
(كندياں سے رجوع مکرر)

كندياں، پاکستان کا ایک قصبہ ہے جو صوبہ پنجاب کے ضلع میانوالی میں واقع ہے۔ یہاں پاکستان ریلوے کا جنکشن ہے اس کے علاوہ حضرت خواجہ خان محمد تلوکر خانقاہ سراجیہ اور میاں محمد سیفی سلسلہ سیفیہ لاہور کا آبائی شہر ہے کندیاں میں کندی قبیلے جٹ اور دوسرے قبیلے آباد ہیں کندیاں کھولہ ڈنگ وغیرہ ہندوو اور مسلمانوں کے ماضی کے بڑے آباد علاقہ تھے

کندیاں
 

انتظامی تقسیم
ملک پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P17) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1]
تقسیم اعلیٰ ضلع میانوالی   ویکی ڈیٹا پر (P131) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
متناسقات 32°27′22″N 71°28′54″E / 32.456111111111°N 71.481666666667°E / 32.456111111111; 71.481666666667   ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قابل ذکر
جیو رمز 1172682  ویکی ڈیٹا پر (P1566) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
Map

کندیاں شہر دریائے سندھ کے کنارے آباد ہے۔ کندیاں لفظ کنڈی پٹھان قبیلہ کی وجہ سے پڑا. کندی خاندان کے علاوہ باقی قبیلوں کے لوگ بھی یہاں آباد ہیں۔ کندیاں شہر سے شیر شاہ سوری رح کا گذر ہوا ہے۔ کندیاں شہر میں تین قبرستان ہیں۔ کندیاں شہر میں ریلوے جنکشن اور ریلوے شیڈ بھی ہے۔ کندیاں شہر کے پاس سے تھل کینال نہر بھی گذر رہی ہے۔ کندیاں کے جنگلات کافی سارے رقبہ پر پھیلے ہوئے ہیں۔ کندیاں ایک پرامن شہر ہیں، یہاں ہر علاقے کے لوگ امن کی تلاش میں آئے اور پھر یہیں کے ہی رہائش پزیر ہو گئے۔ مشہور ہوٹلوں میں المعصوم ہوٹل اور گرین لیگون ہوٹل شامل ہیں۔

کندیاں، تحصیل پپلاں ضلع میانوالی پنجاب پاکستان کی آباد مقام جو ایک یونین کونسل بھی ہے جو کندیاں اربن اور کندیاں رورل پر مشتمل ہے[2]. اب کندیاں ایک میونسپل کمیٹی بن چکا ہے۔ حالیہ 2016ء کے بلدیاتی انتخابات میں یہاں 13 حلقے بنے. کندیاں کندی قوم کا علاقہ ہے... یاد رہے یہ لفظ کندی ہے کنڈی نہیں... کنڈی پٹھان قبیلہ ہے... جبکہ کندی اپنا سلسلہ نسب مشہور مسلمان سائنس دان یعقوب الکندی سے جوڑتے ہیں... یعنی عرب... اس نسبت سے اس کا علاقہ کا نام کندیاں پڑھ گیا ہے... کندیاں پاکستان کا ایک اہم اور حساس علاقہ ہے... 1978 میں پاکستانی سائنس دان منیر احمد خان کی کاوشوں سے یہاں چشمہ نیو کلئیر پاور پلانٹ تعمیر کیا گیا ... کندیاں ریلوے اسٹیشن پاکستان کا تیسرا بڑا ریلوے جنکشن ہے... کسی دور میں یہاں سے 12 مسافر ٹرینیں چلا کرتی تھیں.... اب یہ تعداد صرف دو رہ گئی ہے... اور تو اور اربوں روپے مالیت کے تیس انجن بھی ناکارہ کھڑے ہیں پاکستان ریلوے کو لوکوموٹوشید اور ریلوے ورکشاپ بھی ہے.... کندیاں ریلوے اسٹیشن پہنچ کر گاڑی کا انجن بھی تبدیل کر دیا جاتا ہے ....

کہتے ہیں کہ یہاں ایک اسٹیشن ماسٹر میل سنگھ نے 1904ء میں گردوارہ بھی بنوایا تھا... اس کے اثرات اب بھی موجود ہیں... کندیاں سے ایک سڑک ڈیرہ اسماعیل خان کو جاتی ہے .... کندیاں میں گاڑی کا قیام آدھا سے پون گھنٹا ہوتا ہے... یہاں انجن تبدیل کیا جاتا ہے۔یہ ملتان اور سرگودھا خوشاب لالہ موسیٰ کے لیے جنکشن ہے ... کندیاں ریلوے اسٹیشن ایک بڑا اور قدیمی ریلوے اسٹیشن ہے... کندیاں سے آگے گاڑی چشمہ بیراج کی نہروں کو کراس کرتے پپلاں کی جانب چل پڑتی ہے... راستے میں چشمہ پاور پلانٹ کا ٹرین سے نظارہ قابل دید ہے.

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1.    "صفحہ کندیاں في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اکتوبر 2024ء 
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 15 جون 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اگست 2017