آیت اللہ شیخ محمدعلی تسخیری 1944عیسوی میں نجف اشرف میں ایک مذہبی گھرانے میں پید اهوئے۔ ان کے والد حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ علی اکبر تسخیری، صوبہ مازندران سے تعلق رکھتے تھے۔ آیت اللہ تسخیری عربی ادبیات، فقہ اور اصول فقہ میں حوزہ علمیہ نجف اشرف سے فارغ التحصیل تھے۔ انھوں نے اپنی ابتدائی اور ثانوی تعلیم بھی نجف کے اندر ہی مکمل کی تھی۔

آیت اللہ   ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
محمدعلی تسخیری
(فارسی میں: محمدعلی تسخیری ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 19 اکتوبر 1944ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نجف   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 18 اگست 2020ء (76 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تہران   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات دورۂ قلب   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت عراق
ایران   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت جامعہ روحانیت مبارز
حزب الدعوۃ الاسلامیۃ   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن عرب اکیڈمی دمش   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
رکن ایکسپرٹ اسمبلی   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن مدت
23 فروری 1999  – 19 فروری 2007 
حلقہ انتخاب صوبہ جیلان  
رکن ایکسپرٹ اسمبلی   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن مدت
24 مئی 2016  – 18 اگست 2020 
حلقہ انتخاب صوبہ تہران  
عملی زندگی
مادر علمی حوزہ علمیہ قم   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان ،  عالم ،  استاد جامعہ ،  مصنف ،  منصف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان فارسی ،  عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

تعارف

ترمیم

آپ نے علوم دینی میں، شهید آیت اللہ محمد باقرصدر، آیت اللہ سید محمدتقی حکیم، آیت اللہ شیخ جواد تبریزی، آیت اللہ شیخ کاظم تبریزی، آیت اللہ صدر بادکوبی اور آیت اللہ شیخ مجتبی لنکرانی جیسے اپنے وقت کے مشہور اسلامی محققین سے کسب فیض کیا۔ آیت اللہ تسخیری نے اس وقت کے رائج دینی نصاب کی تدریس کے ساتھ ساتھ آیت اللہ شیخ محمد رضا مظفر، شیخ عبد المہدی اور شیخ محمد امین زین الدین جیسی اپنے وقت کی عظیم ادبی شخصیات کی زیر نگرانی شعر و شاعری کے سفر کا آغاز کیا۔[2] آپ، جوانی سے ہی شعرو شاعری، خصوصا قصیدہ گویی سے متعلق تحریر و تقریر سے بہت دلچسپی رکھتے تھے۔ آیت اللہ تسخیری عراق کے بعث پارٹی کے خلاف اسلامی تحریکوں میں اس قدر متحرک تھے کہ انھیں گرفتار کر کے زندان میں ڈالا گیا اور سزائے موت بھی سنائی گئی۔ لیکن، خدا کے فضل و کرم سے، اس وقت کی کچھ نامور مذہبی شخصیات کی وساطت سے انھیں رہائی ملی اور 1971 میں ایران واپس آگئے۔ وہ قم میں رہائش پزیر ہوئے، جہاں انھوں نے آیت اللہ گلپایانی، آیت اللہ وحید خراسانی اور آیت اللہ مرزا ہاشم آملی جیسے عظیم الشان مذہبی اساتذہ کے زیر نگرانی اپنی تعلیم جاری رکھی۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی تک قم کے مشہور دینی مدارس، اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں عربی ادبیات کی تدریس کرتے رہے۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ہی آیت اللہ تسخیری نے ایران اور ایران سے باہر اسلامی ثقافتی و مذہبی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔

آیت اللہ تسخیری کی سرگرمیاں

ترمیم

صوبہ مازندران سے مجلس خبرگان کے ارکان۔ 1998 رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر، 1990 سے دفتر رہبر کے شعبہ بین الاقوامی امور کے ڈپٹی ڈائریکٹر دفتر رہبر کے امور حج سے متعلق مشیر خاص 1994 سے 2001 تک ادارہ اسلامی ثقافت و تعلقات آرگنائزیشن کے سربراہ سازمان تبلیغات اسلامی بورڈ آف ٹرسٹی کے رکن ایران کے وزارت مذیبی امور کے مشیر و معاون خاص 1981 سے 1991 تک سازمان تبلیغات اسلامی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایران اور بیرون ملک طلبہ کی نگران کمیٹی کے انچارج۔ 9سال تک مجمع جہانی اہل بیت(ع) کے سکریٹری جنرل رہے مجمع تقریب مذاہب کے سربراہ قم میں تشکیل شدہ عدلیہ کے فقہی کمیٹی کے ارکان اسلامی کانفرنس تنظیم کے ثقافتی کمیٹی کے سربراہ اسلامی کانفرنس تنظیم کے یکجہتی کمیٹی کے سربراہ شام اور سوڈان کے کچھ علمی اور تحقیقاتی مراکز کے اعزازی ممبر 1981سے 1996 تک امیر کبیر پبلیکیشن آرگنائزیشن کی ثقافتی امور کی سپریم کمیٹی کے رکن علامہ مرتضی عسکری کالج تہران کے بورڈ آف ٹرسٹی کے ارکان جامعہ مذاہب اسلامی کے بورڈ آف ٹرسٹی کے ارکان بیرون ملک متعدد سیاسی، ثقافتی، معاشرتی اور اقتصادی کانفرنسوں میں اسلامی جمہوریہ ایران کی نمائندگی امام صادق(ع) یونیورسٹی میں تقابلی فقہ کے استاد امام صادق(ع) یونیورسٹی میں اسلامی اقتصاد کے استاد " عربی میں شایع ہونے والے جرائد ؛ التوحید"، "الثقلین" اور "التقریب" کی نظارت عالمی اسلامی ترقیاتی بینک کے شرعی کمیٹی کے ارکان ایکو تنظیم کی ثقافتی کمیٹی کے ارکان بیسویں صدی کی چیلینجوں کے مقابلے کے لیے اسلامی کانفرنس تنظیم کی ماہرین کمیٹی کے ارکان دمشق کی عربی زبان سوسائٹی کے ارکان بحرین کے فنانشیل ایسوس ایشن کے اکاؤنٹنگ بورڈ کے ارکان اردن کے انجمن اسلامی افکار کے ارکان اسلامی ماہرین کی عالمی تنظیم کے صدر

آیت اللہ تسخیری کی ثقافتی سرگرمیاں

ترمیم

آیت اللہ تسخیری نے، تفسیر قرآن، اسلامی اقتصاد، فقہ، تاریخ اور فلسفہ کے شعبوں میں لگ بھگ 50 کتابیں تصنیف کیں، جو انگریزی، اردو اور دیگر غیر ملکی زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہیں۔ انھوں نے مختلف عنوانات کے تحت تقریباً 350مضامین لکھے ہیں، ان میں سے بہت سے مقالے مختلف زبانوں میں ترجمہ ہوکر مختلف اخباروں اورجریدوں میں شائع ہوئے ہیں۔ وہ کئی تعلیمی اداروں، یونیورسٹیوں اور دینی مدارس میں پڑھانے کے ساتھ ساتھ بہت سے علمی حلقوں سے بھی وابستہ بھی رہے انھوں نے ریڈیو اور ٹلویژن کے لیے عربی اور فارسی میں 650 پروگرام مرتب کیے 200 سے زیادہ اخباروں اور جریدوں نے ان کے تحریر کردھ اور ان کے بارے میں لکھے گئے مقالے، مضامین اور انٹرویو شایع کیے انھوں نے 30 سے زیادہ عربی قصیدے لکھے جو مجموعے کی شکل میں شایع ہوئے انھوں نے ایران کے نمائندے کے طور پر 200 سے زیادہ بین الاقوامی کانفرنسوں میں یا خود شرکت کی یا نمائندے بھیجے انھوں نے آٹھ سے زیادہ اہم کتابوں کا فارسی سے عربی میں ترجمہ کیا اسلامی فقہ سے متعلق اپنے اساتید کے دروس پر مشتمل 13 کتابیں تدوین کیں انھوں نے بہت سارے بین الاقوامی ثقافتی اور سماجی اداروں کے قیام میں تعاون فراہم کیا رمضان المبارک میں بہت سے کانفرنسوں اور قرآنی نمایشوں کا انعقاد کیا۔

آیت اللہ تسخیری کی اہم تصانیف کی فہرست

ترمیم

آیت اللہ تسخیری کی اہم تصانیف کی فہرست
1. اسلامی ممالک کے وزیروں پر مشتمل کانفرنسوں می شرکت
2. مسلمان اقلیتیں، مسایل اور حل
3. وحدت
4. دوسروں سے گفتگو کا انداز
5. آئین کے دایرے میں فکر عمل کی ہم اہنگی اور ہمارے فرایض
6. ابرہیمی ادیان کے پیروکاروں کے درمیان میں گفتگو کی ضرورت
7. عالمی امن کے لئ ضروری اقدامات
8۔ اقتصاد سے متعلق حکومت کی عمومی ذمہ داریاں
9. معاشرے کی تشکیل میں مسلمان عورت کی حیثت اور کردار
10. اہل بیت(ع ) کے حالات زندگی پر ایک نظر
11. عیسائیت اور اسلام کے مابین ہم آہنگی
12. اسلام میں خدمت خلق
13. معاشیات
14. روزہ سے متعلق احادیث روایات
15. آخری نجات دہندہ (حجت بن حسن العسکری ع)
16. اسلامی حکومت
17. کتاب شیطانی آیات پرایک نظر
18.اسلامی جمہوریہ ایران کے ڈھانچے پر ایک نظر 9. اسلامی ببداری
20. ملاقاتیں اور یاد داشتیں
21. الجیر یا میں اسلامی فکری کانفرنسیں
22. فقہ جعفری میں اصول فقہ کے بنیادی اصول
23.فقہ کے اصول (1)
24. فقہ کے اصول (2)
25. اسلام کے عمومی مظاہر
26. شیعہ اور مذہبی اقتدار 27. شہرجدہ میں اسلامی فقہ سے متعلق کانفرنس کے احوال- پارٹ 1
28. شہرجدہ میں اسلامی فقہ سے متعلق کانفرنس کے احوال- پارٹ 2
29. شہرجدہ میں اسلامی فقہ سے متعلق کانفرنس کے احوال- پارٹ 3
30. آبادی اور ترقی کے بارے میں بین الاقوامی کانفرنس
31. قرآن مجید کی ایک تفسیر (1)
32. اسلام کا تعزیراتی نظام
33. مسلط کردہ جنگ بندی کے بارے میں اسلامی موقف
34۔ حج (سفر)، اہداف و اعمال
35. بہار اور مچھلی (بچوں کے لیے ایک کہانی)
36. زکوۃ (اسلامی نظام ٹیکس)
37. اسلام دین عظمت
38. روزجمعہ کی مخصوص دعائیں اور احادیث
39. اتحاد کی طرف مسلمانوں کی پیشقدمی
40. خدا کی بارگاہ میں
41. فلسطین کا مزاحمتی ترانہ
42. انسان اور الہی احکام
43. انسانی زندگی کے اھداف
44. مادے کے بقا کے بارے مین توھمات
45. بہتر زندگی کے اصول
46. اصول دین پر لیکچرز
47. حضور اکرم کی حیات طیبہ
48. مادہ پرستی کی طرف جھکاو کے اسباب
49. انسان کا معاشرتی ارتقا
50۔ "عالمگیریت" پر ایک نظر
51. نظریہ اور حقیقت پسندی
52. خدا اور فطرت
53. اسلامی اتحاد
54. قرآن اور سائنس پر دروس
55. اسلامی آئینہ داریاں
56. اسلامی اتحاد اہل بیت کی تعلیمات کی روشنی میں
57. قرآن میں ولایت و امامت
58. دوسروں کے ساتھ گفتگو کے آداب
59. مشترک احادیث تین جلدوں میں
60. مسلمان اقلیتیں
61. اسلامی فرقوں کے درمیان میں وحدت اور ہم آہنگی
62. آئیڈیلزم اور حقیقت پسندی
63. انسانیت کا معاشرت ارتقا

وفات

ترمیم

آیت اللہ شیخ محمد علی تسخیری 14اگست 2020ء کوعارضہ قلب میں مبتلا ہونے کی وجہ سے تہران کے خاتم الانبیاءہستال میں داخل ہوئے تھے جو ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی اور 18 اگست 2020ء کی صبح کو76سال کی عمر میں انھوں اس دار فانی کو وداکہا۔[3]۔[4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. آیت‌الله تسخیری بستری شد — اخذ شدہ بتاریخ: 18 اگست 2020 — سے آرکائیو اصل فی 18 اگست 2020
  2. «محمدعلی تسخیری - دانشنامهٔ اسلامی»۔ wiki.ahlolbait.com. دریافت‌شدہ در 2020-08-18۔
  3. https://www.hawzahnews.com/news/914049/
  4. آیت اللہ تسخیری درگذشت، 28مرداد1399