محمد باقر مجلسی
محمد باقر ابنِ محمد تقی ابنِ مقصود علی مجلسی اُرف علامہ مجلسی (پیدائش: 1628ء— وفات: 29 مارچ 1699ء) عالم اسلام کے ممتاز اور مشہور ترین عالم، فقیہ، محدث اور اخباری شیعوں میں سے ہیں. وہ صفوی دور کے با اثر شیعہ حکام میں شمار ہوتے تھے اور مشہور کتابِ حدیث بحار الانوار کے مؤلف ہیں.
محمد باقر مجلسی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1627ء اصفہان |
وفات | 29 مارچ 1699ء (71–72 سال) اصفہان |
شہریت | سلطنت صفویہ |
مذہب | اسلام |
فرقہ | ١٢ امامی اخباری شیعہ |
فقہی مسلک | جعفریہ |
والد | محمد تقی مجلسی |
عملی زندگی | |
استاذ | محمد تقی مجلسی ، ملا صالح مازندرانی ، ملا محمد محسن فیض کاشانی ، ملا خلیل قزوینی ، شیخ حر عاملی |
تلمیذ خاص | نعمت اللہ الجزائری |
پیشہ | محدث |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی ، عربی |
شعبۂ عمل | علم حدیث |
کارہائے نمایاں | بحار الانوار ، حق الیقین ، حلیۃ المتقین ، حیات القلوب ، مرآۃ العقول ، عین الحیات |
درستی - ترمیم |
ولادت اور نسب
ترمیمعلامہ مجلسی سنہ 1237 ہجری میں اصفہان میں پیدا ہوئے۔[1] ان کی صفوی سلطنت کے دور میں اور شاہ عباس اول کی بادشاہت کے آخری سال میں ہوئی۔ ان کے والد علامہ محمد تقی مجلسی (مجلسی اول)، ہیں جو اپنے زمانے کے نامور اکابرین اور مجتہدین میں سے تھے اور ان کی والدہ صدر الدین محمد عاشوری قمی کی بیٹی اور علم و فضیلت کے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔[2]
زوجات اور اولاد
ترمیمکہا گیا ہے کہ ان کی تین زوجات تھیں جن سے وہ 4 بیٹے اور پانچ بیٹیوں کے باپ بنے۔[3]
تصنیفات
ترمیمان کے مشہور ترین اساتذہ میں ملا صالح مازندرانی، ملا محسن فیض کاشانی، سید علی خان مدنی اور ملا خلیل قزوینی اور ان کے مشہور ترین شاگردوں میں میرزا عبداللہ افندی اصفہانی، سید نعمت اللہ جزائری، شیخ عبداللہ بحرانی، محمد بن علی اردبیلی، میرزا محمد مشہدی، میر محمدحسین خاتون آبادی اور سید ابوالقاسم خوانساری، شامل ہیں۔ مجلسی نے متعدد کتب تالیف کی ہیں جن میں بحارالانوار، مرآة العقول، حق الیقین، زاد المعاد، تحفۃ الزائر، عین الحیات، حیاة القلوب، جلا العیون، حلیۃ المتقین وغیرہ شامل ہیں۔