محمد بن جعفر بن ابی طالب

محمد بن جعفر بن ابی طالب صحابی رسول تھے۔ حضرت جعفر طیار ؓ کے بیٹے تھے۔

محمد بن جعفر بن ابی طالب
(عربی میں: محمد بن جعفر بن أبي طالب ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
مقام پیدائش ایتھوپیا  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ ام کلثوم بنت علی  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد جعفر ابن ابی طالب  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی

نام ونسب ترمیم

محمد نام، محمد اکبر شہرت تھی، محمد رسول اللہ ﷺ کے چچیرے بھائی حضرت جعفرؓ طیار کے بیٹے ہیں، نسب نامہ یہ ہے، محمد بن جعفر بن ابی طالب بن عبدالمطلب ابن ہاشم بن عبد مناف قرشی ہاشمی طلبی، ماں کا نام اسماء تھا۔ ننہالی شجرہ یہ ہے، اسماء بنت عمیس بن معبد بن تمیم بن مالک بن قحافہ بن عامر بن ربیعہ بن معاویہ بن زید بن مالک بن نسر۔

پیدائش ترمیم

محمد کے والد حضرت جعفرؓ مہاجرین کے اس زمرۂ اول میں ہیں جنھوں نے مشرکین مکہ کے جور و ستم سے تنگ آ کر سب سے پہلے وطن چھوڑا اور مع بال بچوں کے حبشہ کی غریب الوطنی اختیار کی، محمد اسی غربت کدے میں پیدا ہوئے، دوسرے سال وہاں ارض حبشہ میں پیدا ہوئے۔ میں خیبر کے زمانہ میں جعفر حبشہ سے مدینہ آئے، اس وقت محمد کی عمر، چھ برس کی تھی، عبد اللہ بن زبیر بھی ان ہی کے ہم وصف (یہ مدنی مہاجرین کے پہلے بچے ہیں)۔

آنحضرت ﷺ نے ان کمسن صحابیوں سے مسکرا کر بیعت لی۔[1]

حضرت جعفرؓ کی شہادت اور رسول اللہ کی تولیت ترمیم

حبشہ کی واپس کے کچھ ہی دنوں بعد حضرت جعفرؓ نے غزوۂ موتہ میں جان بحق پیا، آنحضرتﷺ کو سخت قلق ہوا اور محمد کی صغر سنی اور یتیمی کی وجہ سے ان پر غیر معمولی شفقت فرمانے لگے، اسی زمانہ میں فرمایا کہ محمد خلقاً اور خلقا اپنے دادا سے مشابہ ہیں اور ان کا ہاتھ پکڑ کے دعا کی اور فرمایا میں دنیا اور آخرت دونوں میں آلِ جعفر کا ولی ہوں۔[2] آنحضرت ﷺ ہر طرح سے یتیم محمد کی ولدہی فرماتے تھے، ایک مرتبہ یہ بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے، آنحضرتﷺ ادھر سے گذرے تو ان کو اٹھا کر اپنے ساتھ سواری پر بٹھا لیا، [3] اسی شفقت کے ساتھ محمد بن جعفر رسول اللہ ﷺ کے دامن عاطفت میں پرورش پاتے رہے، ان کا نواں سال تھا کہ شفیق بابا کا سایۂ شفقت سر سے اٹھ گیا۔

عہدِ مرتضوی ترمیم

خلفائے ثلثہ کے زمانہ میں محمد کمسن تو نہ تھے، مگر کہیں نظر نہیں آتے، یہ ہاشمی، جنگجو اور مجاہد اسلام جنگ صفین میں اپنے دوسرے اہل خاندان کے ساتھ اپنے چچا، خلیفۃ المسلمین امیر المؤمنین حضرت علیؓ کے ساتھ تھے اور ان کی حمایت میں شامی باغی فوج سے لڑے۔[4]

شہادت ترمیم

صفین میں ان کے مد مقابل معزول گورنر شام معاویہ کا فوجی عبيد اللہ بن عُمَر بن الخطاب آیا تو دونوں نے ایک دوسرے کو قتل کر دیا۔[5][6] ان کو محمد اکبر کہا جاتا ہے کیوں کہ ان کے ایک اور بھائی کا نام بھی محمد تھا جن کو محمد اصغر کہا جاتا تھا جو کربلا میں شہید ہوئے تھے۔[7]

بعض کتب میں ہے کہ ان کی شادی چچا کی بیٹی ام كلثوم بنت علی بن ابی طالب سے ہوئی تھی۔[8][9][6]

حوالہ جات ترمیم

  1. (اصابہ:4/48)
  2. (مستدرک حاکم:3/527)
  3. (اخبار الطوال:191)
  4. ایضاً:228
  5. أعيان الشیعة - السيد محسن الأمین - ج 9 - الصفحة 199۔ تحقيق: تحقيق وتخريج : حسن الأمين، سنة الطبع: 14٠3 – 1983 م۔ "آرکائیو کاپی"۔ 04 نومبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 ستمبر 2021 
  6. ^ ا ب د۔عبد السلام الترمانيني، " أحداث التاريخ الإسلامي بترتيب السنين: الجزء الأول من سنة 1 هـ إلى سنة 250 هـ"، المجلد الأول (من سنة 1 هـ إلى سنة 131 هـ) دار طلاس، دمشق۔
  7. عمدة الطالب - ابن عنبة - الصفحة 36۔ الطبعة الثانية 1380 ه‍ - 1961 م عنى بتصحيحہ محمد حسن آل الطالقاني منشورات المطبعة الحيدرية في النجف۔ آرکائیو شدہ 2020-11-04 بذریعہ وے بیک مشین
  8. ذہبی نے اپنی کتاب سیر اعلام النبلاء میں لکھا ہے۔
  9. "صفحة محمد بن جعفر بن أبي طالب-موقع صحابة رسولنا"۔ 08 نومبر 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 ستمبر 2021 

سانچے ترمیم