محمد نجات اللہ صدیقی
ڈاکٹر محمد نجات اللہ صدیقی (1931ء - 2022ء) مشہور بھارتی عالم، ماہرِ معاشیات و مقاصد شریعت اور اردو و انگریزی کے نامور مصنف تھے، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور شاہ عبد العزیز یونیورسٹی، جدہ سمیت کئی عالمی یونیورسٹیوں کے لکچرار، استاذ اور رفیق رہے ہیں۔[3] سنہ 1982ء میں انھیں مطالعات اسلامی کے شعبہ میں گراں قدر خدمات پر شاہ فیصل ایوارڈ دیا گیا تھا۔[4]
محمد نجات اللہ صدیقی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1931ء گورکھپور |
وفات | 12 نومبر 2022ء (90–91 سال)[1] کیلی فورنیا |
شہریت | برطانوی ہند (1931–1947) بھارت (1947–2022) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | علی گڑھ مسلم یونیورسٹی مدرسۃ الاصلاح |
پیشہ | ماہر معاشیات ، استاد جامعہ |
پیشہ ورانہ زبان | اردو [2] |
اعزازات | |
عالمی شاہ فیصل اعزاز برائے مطالعہ اسلامیات (1982) |
|
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمڈاکٹر نجات اللہ صدیقی کی پیدائش بھارت کے صوبہ اتر پردیش کے علاقہ گورکھپور میں سنہ 1931ء میں ہوئی۔ وطن میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی چلے گئے، جہاں انھوں نے سنہ 1966ء میں معاشیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی[4]، پھر وہیں یونیورسٹی میں معاشیات اور دراسات اسلامیہ کے لیکچرر اور ریڈر مقرر ہو گئے۔ پھر کچھ عرصے بعد وہاں سے سعودی عرب منتقل ہو گئے، جہاں شاہ عبد العزیز یونیورسٹی کے معاشیات اسلامی کے شعبہ میں بحیثیت پروفیسر ان کا تقرر ہوا۔[5] وہاں سے ریٹائرمنٹ کے بعد وہ کچھ عرصے تک امریکا کی کیلوفورنیا یونیورسٹی میں بھی رہے۔ انھیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ڈپارٹمنٹ آف منیجمنٹ اسٹڈیز کے تحت پروفیسر ایمیریٹس بھی بنایا گیا تھا۔
عربی تعلیم انھوں نے مرکز جماعت اسلامی رام پور میں حاصل کی حاصل کی، پھر وہاں سے مدرسۃ الاصلاح بھی گئے۔
ڈاکٹر نجات اللہ صدیقی کا اصل کام تصنیف و تحقیق تھا اور ان کا اصل موضوع اسلامی معاشیات و اقتصادیات تھا، جس میں انھوں نے درجنوں کتابیں اور سینکڑوں مضامین لکھے ہیں۔[6] لیکن وہ ملت کے سرکردہ رہنما بھی تھے، پوری زندگی تحریک جماعت اسلامی ہند سے وابستہ رہے اور اس کے اولین صف کے قائدین میں سے تھے، اس کے مجلس نمائندگان اور مجلس شوریٰ کے رکن تھے۔ علاوہ ازیں وہ مسلم مجلس مشاورت کے بانیوں میں سے تھے، ملت کے مختلف مسائل پر لکھتے تھے اور حتی الامکان عملی اقدام بھی کرتے تھے۔
تصانیف
ترمیمڈاکٹر نجات اللہ صدیقی نے زیادہ تر کتابیں انگریزی زبان میں لکھی ہیں، کچھ اردو میں ہیں اور بعض اہم عربی کتابوں کا اردو ترجمہ بھی کیا ہے۔ انگریزی کتابیں:-
- Banking Without Interest
- Economic Enterprise in Islam
- Riba,Bank Interest
- Some Aspects of Islamic Economy
- Recent Theories of Profit: A Critical Examination
- Muslim Economic Thinking
- Issues in Islamic banking : selected papers
- Partnership and profit sharing in Islamic law
- Insurance in an Islamic Economy
- Teaching Economics in Islamic Perspective
- Role of State in Islamic Economy
- Dialogue in Islamic Economics
- Islam's View on Property
اردو کتابیں:-
- ادب اسلامی - چند نظریاتی مقالات
- تحریک اسلامی عصر حاضر میں
- اکیسویں صدی میں اسلام، مسلمان اور تحریک اسلامی
- مقاصد شریعت
- اسلام کا معاشی نظام
- مالیات میں اسلامی ہدایات کی تطبیق
- معاش، اسلام اور مسلمان
- اسلام کا نظریۂ ملکیت
- غیر سودی بینک کاری
- انشورنس اسلامی معیشت میں
ترجمہ:-
- اس کے علاوہ انھوں نے قاضی ابو یوسف کی مشہور تصنیف "کتاب الخراج" کا اردو ترجمہ کیا تھا جو 1966ء میں پاکستان سے طبع ہوا تھا، اسی طرح انھوں نے سید قطب کی مشہور کتاب "العدالۃ الاجتماعیۃ فی الاسلام" کا اردو ترجمہ اسلام میں عدل اجتماعی کے نام سے کیا۔ نیز سید قطب کی تفسیر کے کچھ منتخب صفحات کا ترجمہ کیا جو قرآن اور سائنس کے نام سے شائع ہوا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Islamic Economist Dr. Nejatullah Siddiqui passed away
- ↑ عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/033974977 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 مئی 2020
- ↑ السيرة الذاتية للبروفيسور صديقي آرکائیو شدہ 2017-12-30 بذریعہ وے بیک مشین
- ^ ا ب ترجمة البروفيسور صديقي على موقع جائزة الملك فيصل العالمية آرکائیو شدہ 2017-08-14 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ Sound Vision: Interview with Professor Nejatullah Siddiqi آرکائیو شدہ 2016-03-04 بذریعہ وے بیک مشین
- ↑ WorldCat Author Search آرکائیو شدہ 2019-01-06 بذریعہ وے بیک مشین