مرفوع (اصطلاح حدیث)
اقسامِ حدیث باعتبار مُسند الیہ | |
اقسامِ حدیث باعتبار تعدادِ سند | |
اقسامِ اُحاد باعتبار تعدادِ سند | |
اقسامِ اُحاد باعتبار قوت و ضعف | |
اقسامِ حدیثِ مقبول | |
حدیثِ صحیح · حدیثِ صحیح لذاتہٖ · حدیثِ صحیح لغیرہٖ | |
اقسامِ حدیثِ مردود | |
حدیث ضعیف | |
اقسامِ حدیثِ مردود بوجہ سقوطِ راوی | |
حدیث مُعلق · حدیث مُرسل | |
اقسامِ حدیثِ مردود بوجہ طعنِ راوی | |
اقسامِ حدیثِ معلل | |
حدیث مدرج · حدیث مقلوب | |
طعنِ راوی کے اسباب | |
اقسامِ کتبِ حدیث | |
دیگر اصطلاحاتِ حدیث | |
اعتبار · شاہد · متابع |
علم حدیث کی اصطلاح میں مرفوع حدیث سے مراد، وہ قول، فعل، تقریر اور صفت ہے جس کی نسبت پیغمبر محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب گئی ہو۔ حدیث مرفوع بھی حدیث قدسی کی طرح حسن، ضعیف اور موضوع ہو سکتی ہم ے۔
تعریف
ترمیملغوی اعتبار سے مرفوع رفع کا اسم مفعول ہے جس کے معنی ہیں بلند ہونا۔ حدیث کو یہ نام دینے کی وجہ یہ ہے کہ اس حدیث کی نسبت اس ہستی کی طرف ہے جن کا درجہ بلند ہے یعنی پیغمبر حضرت محمد مصطفى صلی الله عليه وسلم۔ اصطلاحی مفہوم میں ایسی حدیث کو مرفوع کہا جاتا ہے جس کی نسبت پیغمبر محمد کی جانب کی گئی ہو۔ اس حدیث میں آپ کا ارشاد، عمل، صفت یا تقریر (یعنی خاموشی کے ذریعے کسی کام کی اجازت دینے) کو بیان کیا جاتا ہے۔
وضاحت
ترمیممرفوع ایسی حدیث کو کہا جاتا ہے جس میں کسی قول، عمل، صفت یا تقریر (یعنی خاموش رہ کر اجازت دینے) کی نسبت پیغمبر حضرت محمد مصطفى صلى الله عليه وسلم سے کی گئی ہو۔ یہ نسبت کسی صحابی نے بیان کی ہو یا کسی اور نے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ حدیث کی سند خواہ متصل ہو یا منقطع، وہ مرفوع ہی کہلائے گی۔ اس تعریف کے اعتبار سے مرفوع میں موصول، مرسل، متصل، منقطع ہر قسم کی روایت شامل ہو جاتی ہے۔ یہ تعریف مشہور ہے۔
اقسام
ترمیمتعریف کے اعتبار سے مرفوع حدیث کی چار اقسام ہیں:
- مرفوع قولی: جس میں کسی قول کی نسبت حضور صلی اللہ علیہ و اٰلہ وسلم سے کی گئی ہو۔
- مرفوع فعلی: جس میں کسی فعل یا عمل کی نسبت حضور صلی اللہ علیہ و اٰلہ وسلم سے کی گئی ہو۔
- مرفوع تقریری: جس میں یہ بیان کیا گیا ہو کہ کوئی کام حضور صلی اللہ علیہ و اٰلہ وسلم کے سامنے کیا گیا تو آپ نے اس سے روکا نہیں۔ اس سے اس کام کا جائز ہونا ثابت کیا جا سکتا ہے۔
- مرفوع وصفی: جس میں کسی صفت کی نسبت حضور صلی اللہ علیہ و اٰلہ وسلم سے کی گئی ہو۔[1]
حدیث مرفوع کی دو اقسام ہیں
ترمیم- متصل: اس میں ہر راوی اپنے شیخ یا استاد سے بلا انقطاع روایت کرے۔
- غیر متصل: اس میں ایک یا ایک سے زیادہ راویوں کا ذکر نہیں ہوتا۔ یعنی سند منقطع ہو جاتی ہے۔
مرفوع متصل کی مثال:
ترمیم﴿امام بخاری لکھتے ہیں کہ﴾ہم سے (1)اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، ان سے(2)مالک نے ہشام بن عروہ سے، انھوں نے(3)اپنے باپ(ہشام بن عروہ) سے نقل کیا، انھوں نے(4)حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے نقل کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے کہ بے شک اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھا لے گا کہ اس کو بندوں سے چھین لے۔ بلکہ وہ علما کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا۔ حتیٰ کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنالیں گے، ان سے سوالات کیے جائیں گے اور وہ بغیرعلم کے جواب دیں گے۔ اس لیے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔
[صحیح بخاری»حدیث نمبر:100]
[صحیح بخاری:7307] باب:-رائے کی مذمت اور قیاس میں تکلف کی کراہت کا بیان۔اللہ تعالیٰ کا قول:-اور پیچھے نہ پڑ۔یعنی۔مت کہہ وہ بات جس کا تم کو علم(یقین۔دلیل)نہ ہو۔
یہ سچی نبوی پیشگوئی ہر سال مزید واضح ہوتی جارہی ہے کہ(1)گمراہی بڑھتی جائے گی،کیونکہ(2)غیر عالم کو راہنما بناکر فتوے لیے جائیں گے(3)پہلوں/بڑوں سے علمِ﴿نبوی﴾حاصل نہ کیا جائے گا_بعد والوں/پچھلوں/چھوٹوں کی رائے_عقل کے نام پر خیالات وخواہشات کو قبول کیا جائے گا۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ڈاکٹر محمود طحان، تیسیر مصطلح الحدیث، مکتبہ قدوسیہ