مسلم ضیائی

پاکستانی محقق، ماہر غالبیات

مسلم ضیائی (پیدائش: 1911ء - وفات: 5 جون، 1977ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو کے نامورمحقق، ماہر غالبیات، مدیر، بجوں کے مصنف اور صحافی تھے۔

مسلم ضیائی
پیدائشعبد الوہاب
1911ء
لکھنؤ، برطانوی ہندوستان
وفاتجون 5، 1977(1977-06-05)ء
کراچی،پاکستان
آخری آرام گاہشاہراہ فیصل قبرستان،پاکستان
قلمی ناممسلم ضیائی
پیشہمحقق، ماہر غالبیات، صحافی
زباناردو
نسلمہاجر قوم
شہریتپاکستان کا پرچمپاکستانی
تعلیمایم اے
مادر علمیعثمانیہ یونیورسٹی، حیدر آباد دکن
اصنافترجمہ، غالبیات
نمایاں کامغالب کا منسوخ شدہ دیوان
میر تقی میر: آپ بیتی
غالب کی داستان عشق

حالات زندگی ترمیم

مسلم ضیائی 1911ء کو لکھنؤ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے[1][2]۔ ان کا اصل نام عبد الوہاب تھا۔ ان کی ابتدائی تعلیم لکھنؤ اور کاکوری میں ہوئی۔ والد کے انتقال کے بعد 1924ء کو حیدرآباد دکن چلے گئے جہاں جامعہ عثمانیہ سے گریجویشن اور ایم اے کیا۔ مسلم ضیائی نے اولاً صحافت کا پیشہ اختیار کیا۔ پھر اردو محل کے نام سے ایک اشاعتی ادارہ قائم کیا۔ 1952ء میں وہ پاکستان منتقل ہو گئے۔ 1954ء میں اپنی سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے معتوب ہوئے اور دو برس قید و بند تک کی صعوبتیں برداشت کیں۔ 1956ء میں رہائی کے بعد سیاست کنارہ کشی اختیار کی اور نادر کتب کی تجارت اور اخبارات و جرائد میں فری لانسنگ کو ذریعہ معاش بنایا۔ مسلم ضیائی نے تمام عمر تجرد میں گزاری۔ انھوں نے پوری زندگی لکھنے پڑھنے کے شغل میں صرف کی۔ ان کی تصانیف اور تراجم میں روسی ظرافت، بچوں کی دیک بھال، ٹیپو سلطان اور اس کے خواب، غالب کا منسوخ شدہ دیوان، میر تقی میر: آپ بیتی اور غالب کی داستان عشق اور دوسری کتب شامل ہیں۔[1]

تصانیف ترمیم

  • بچوں کی دیکھ بھال (1947ء)
  • روسی ظرافت (1944ء)
  • اُردو شعرا کا تذکرہ
  • غالب کی داستان ِعشق
  • غالب کا منسوخ شدہ دیوان (1969ء) * کتب خانہ شاہان ِاودھ
  • میر تقی میر : آپ بیتی (1975ء)
  • ٹیپو سلطان اور اس کے خواب

وفات ترمیم

مسلم ضیائی 7 ستمبر، 1981ء کو کراچی، پاکستان میں وفات پاگئے۔ وہ کراچی میں شاہراہ فیصل کے قبرستان آسودۂ خاک ہیں۔[1][2]

حوالہ جات ترمیم