مشرقی ترکستان اسلامی تحریک

سنکیانگ رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے جہاں اوغر مسلمانوں کی اکثریت ہے جو ناراض ہیں اورمشرقی ترکستان مومنٹ ان کی نمائندگی کا دعوی کرتی ہے۔ افغان جہاد کے دوران یہ لوگ افغانستان آ گئے تھے اور طالبان نے بھی انھیں پناہ دی۔ طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد یہ لوگ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں منتقل ہوئے جہاں ان کا الحاق القاعدہ اور اسلامک مومنٹ آف ازبکستان سے ہوا۔ ان کے کچھ لوگ بھی فوجی کارروائیوں میں مارے گئے۔

مشرقی ترکستان اسلامی تحریک
مشرقی ترکستان اسلامی تحریک
متحرک1997 – تاحال
نظریاتUyghur nationalism
Sunni سیاست اسلامیہ
Islamic fundamentalism
اتحاد اسلامیت
رہنماہانHasan Mahsum
Abdul Haq[1]
Abdul Shakoor al-Turkistani
Abdullah Mansour[2]
صدر دفترشمالی وزیرستان, پاکستان
کاروائیوں کے علاقےچین (Xinjiang)
پاکستان (شمالی وزیرستان)
افغانستان
وسط ایشیاء
سوریہ[3]
اتحادی تحریک طالبان پاکستان
القاعدہ
Nusra Front
اسلامی تحریک ازبکستان[4]
East Turkistan Education and Solidarity Association (ETESA)[5]
 عراق اور الشام میں اسلامی ریاست
مخالفین چین
پاکستان[6][7]
سوریہ[3]
حزب اللہ (in Syria)[8]
ایران کا پرچم Iranian Revolutionary Guard Corps (in Syria)[8]
افغانستان[9]
قازقستان
ازبکستان
کرغیزستان[10][11][12][13][14]
روس کا پرچم روس (سوریہ میں)

پس منظر ترمیم

مسلمان سمجھتے ہیں کہ پہلے یہاں پرمشرقی ترکستان کے نام سے ایک اسلامی ملک قائم تھا جس پر چین نے قبضہ کر لیا تھا۔ وه كہتے ہیں کہ چین نے انھیں برابری کے حقوق نہیں دیے اور ان کے ساتھ کافی ظلم و زیادتی ہو رہی ہے۔ ابھی انھوں نے مسلح جدوجہد شروع کر دی ہے جس کا دائرہ کار اب انھوں نے چین سے پاکستان اور وسطی ایشیا تک بڑھا دیا ہے مسلمانون کو چاهئیے که اپنے مظلوم بهائیون کی مدد کرین۔

؛ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے

نیل کے ساحل سے لے کر تا بخاک کاشغر؛؛

پاک چین تعلقات ترمیم

پاکستانی حکام اور انٹیلیجنس ادارے چینی حکام سے کافی تعاون کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق چینی انٹیلیجنس کو پاکستان میں رسائی بھی حاصل ہے تا کہ ان لوگوں کا پتہ چلا کر انھیں مار دیا جائے۔ چینی حکام کا دعوی ہے کہ ان کی تعداد 40 اور 80 کے درمیان ہے لیکن کچھ کا خیال ہے کہ ان شدت پسندوں کی تعداد 230 تک ہے۔ ان لوگوں کی موجودگی کی نشان دہی وزیرستان کے علاوہ افغانستان کے علاقوں کنڑ اور نورستان میں بھی ہوئی ہے۔ اور چین یہ چاہے گا کہ پاکستان ان کے خلاف مزید کارروائی کرے۔

چین افغانستان تعلقات ترمیم

چین کا خیال ہے کہ بین الاقوامی افواج کے نکلنے کے بعد طالبان، القاعدہ اور چین مخالفمشرقی ترکستان مومنٹ افغانستان میں اپنے قدم دوبارہ جما سکتے ہیں۔ ایسٹ ترکستان مومنٹ کی موجودگی کی نشان دہی وزیرستان کے علاوہ افغانستان کے علاقوں کنڑ اور نورستان میں بھی ہوئی ہے۔ چین نے افغان صدر اشرف غنی کے حالیہ دورہ چین کے موقع پر بھی اپنے تحفظات ان کے سامنے رکھے۔ چینی حکام کافی پریشان ہیں اور اسی لیے افغانستان میں اپنا اثرورسوخ بڑھا رہے ہیں اور وہاں پر سرمایہ کاری بھی کر رہے ہیں۔ سیاسی طور پر بھی اور اب سکیورٹی کے لحاظ سے بھی چین نے افغانستان میں دلچسپی لینا شروع کی ہے۔ اور چین چاہتا ہے کہ پاکستان اس سلسلے میں چین سے تعاون کرے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. http://www.longwarjournal.org/archives/2015/06/turkistan-islamic-party-emir-thought-killed-in-2010-reemerged-to-lead-group-in-2014.php
  2. William MacLean (23 November 2013)۔ "Islamist group calls Tiananmen attack 'jihadi operation': SITE"۔ Reuters۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 جنوری 2016 
  3. ^ ا ب "TIP Division in Syria Releases Video Promoting Cause, Inciting for Jihad"۔ SITE Institute۔ 6 June 2014۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2014 
  4. "Beijing, Kunming, Urumqi and Guangzhou: The Changing Landscape of Anti-Chinese Jihadists"۔ Jamestown Foundation۔ 23 May 2014۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 دسمبر 2018 
  5. Jacob Zenn (10 October 2014)۔ "An Overview of Chinese Fighters and Anti-Chinese Militant Groups in Syria and Iraq"۔ China Brief۔ The Jamestown Foundation۔ 14 (19)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جون 2015 
  6. Zarb-e-Azb: Army says 90% of North Waziristan cleared - The Express Tribune
  7. Operation updates: 22 militants killed in Datta Khel air strikes - The Express Tribune
  8. ^ ا ب "Syrian rebels pour men and missiles into frontlines"۔ The Fiscal Times۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 اکتوبر 2015 
  9. "MPs Question ANSF Effectiveness Amid Growing Threats"۔ 18 نومبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 جنوری 2016 
  10. "Kyrgyzstan says kills 11 Uighur militants near Chinese border"۔ Reuters۔ BISHKEK۔ Jan 24, 2014۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  11. Ben Blanchard (Feb 14, 2014)۔ "China says 11 'terrorists' killed in new Xinjiang unrest"۔ Reuters۔ BEIJING۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  12. Kyrgyzstan troops kill Uighur militants near Chinese border - YouTube
  13. Kyrgyzstan troops kill Uighur militants near Chinese border - YouTube
  14. LiveLeak.com - Update: 11 Uighur terrorists from China killed in Kyrgyzstan