مقبرہ جہانگیر لاہور کو مغلیہ عہد میں تعمیر کیے گئے مقابر میں ایک بلند مقام حاصل ہے۔ یہ دریائے راوی لاہور کے دوسرے کنارے شاہدرہ کے ایک باغ دلکشا میں واقع ہے۔ جہانگیر کی بیوہ ملکہ نور جہاں نے اس عمارت کا آغاز کیا اور شاہ جہاں نے اسے پایہ تکمیل تکمیل پہنچایا۔ یہ مقبرہ پاکستان میں مغلوں کی سب سے حسین یادگار مانا جاتاہے۔

مقبرہ کے چاروں کونوں پر حسین مینار نصب ہیں۔ قبر کا تعویذ سنگ مرمر کا ہے اور اس پر عقیق، لاجورد، نیلم، مرجان اور دیگر قیمتی پتھروں سے گل کاری کی گئی ہے۔ دائیں بائیں اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام کندہ ہیں۔

سکھ عہد میں اس عمارت کو بہت نقصان پہنچایا گیا۔ سکھ اس عمارت میں سفید سنگ مرمر سے بنایا گیا سہ نشین اکھاڑ کر امرتسر لے گئے۔ اسی طرح عمارت کے ستونوں اور آرائشات میں استعمال کیے گئے قیمتی جواہرات بھی نکال لیے گئے، تاہم آج بھی یہ عمارت قابل دید ہے۔

مقبرہ کا وہ حصہ جہاں شہنشاہ نورالدین جہانگیر دفن ہے ایک بلند چبوترا بنایا گیا ہے۔ اندر داخل ہونے کا ایک ہی راستہ ہے۔ مزار کے چاروں جانب سنگ مرمر کی جالیاں لگی ہوئی ہیں، جو سخت گرم موسم میں بھی ہال کو موسم کی حدت سے محفوظ رکھتی ہیں۔

مقبرہ جہانگیر کی حدود میں نور جہاں نے ایک خوبصورت مسجد بھی تعمیر کرائی تھی۔ اس مقبرہ میں نور جہاں نے کافی عرصہ رہائش بھی اختیار کی، اس لیے یہاں رہائشی عمارات بھی تعمیر کئی گئی تھیں۔

تصاویر

ترمیم

مزید دیکھیے

ترمیم

فہرست مزارات و مقابر، پاکستان