مہاجر بن ابی امیہ
مہاجر بن ابی امیہ مخزومی، صحابی ہیں، اصل نام: ولید بن ابو امیہ بن مغیرہ بن عبد اللہ ہے، جب اسلام قبول کیا اور ہجرت کی تو محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کا نام "مہاجر" رکھ دیا۔[1] قریش کے قبیلہ بنو مخزوم سے تعلق تھا، ام المؤمنین ام سلمہ کے بھائی تھے۔ یعنی خال المومنین تھے۔ شادی اسماء بنت نعمان سے ہوئی تھی۔
مہاجر بن ابی امیہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
والد | ابو امیہ ابن المغیرہ |
بہن/بھائی | |
درستی - ترمیم |
احوال
ترمیممہاجر غزوہ بدر کے موقع پر اسلام قبول نہیں کیے تھے اور مشرکین کے ہمراہ مسلمانوں کے خلاف جنگ میں شریک تھے، بدر میں ان کے دو بھائی بھی مارے گئے تھے۔[2] مہاجر ان اصحاب میں سے ہیں جو کسی وجہ سے غزوہ تبوک میں شریک نہیں ہو سکے تھے، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ان سے ناراض تھے، پھر ام المومنین ام سلمہ کی سفارش کے ان کا عذر قبول کیا اور معاف کر دیا۔
نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انھیں "کندہ" اور "صدف" کے صدقات وصولنے کا عامل بنایا تھا، نبی اکرم کی وفات تک بیماری کی وجہ سے مدینہ میں ہی رہے، بعد میں "زياد بن لبيد" کو خط لکھا۔ (زیاد یمن میں رسول اللہ کے عامل تھے۔) جب بیماری سے نجات ملی تو فتنہ ارتداد کا زمانہ تھا، ابوبکر صدیق نے فتنہ ارتداد کی جنگوں میں یمن میں اسود عنسی سے مقابلہ کے لیے ان کے ہاتھ میں جھنڈا دیا تھا، جنگ میں کامیاب ہونے کے بعد ابوبکر صدیق نے انھیں یمن اور محافظہ حضرموت کی ولایت کا اختیار دیا، انھوں نے یمن کو اختیار کیا.[3][4]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ الاستيعاب في معرفة الأصحاب، از: ابن عبد البر. ج1/ص456
- ↑ الإصابة في تمييز الصحابة، از: ابن حجر عسقلانی۔ ج6/ص228.
- ↑ الولاية في عهد الخلفاء الراشدين، د.عبد العزيز بن إبراهيم العمري، طبعة دار إشبيلية، الطبعة الأولى، صـ 59
- ↑ الطبقات الكبرى لابن سعد، الطبقة الرابعة ممن أسلم عند فتح مكة وما بعد ذلك، ومن بني مخزوم بن يقظة بن مرة بن كعب بن لؤي، المهاجر بن أبي أمية بن المغيرة، حدیث نمبر: 10902 آرکائیو شدہ 8 جنوری 2017 بذریعہ وے بیک مشین