نئی دہلی ٹیلی ویژن (این ڈی ٹی وی) (انگریزی: NDTV) بھارت کی ایک ٹیلی ویژن ذرائع ابلاغ کی کمپنی ہے جس کی بنیاد رادھیکا روئے نے 1988ء میں رکھی تھی۔ رادھیکا ایک صحافی ہیں اور ان کے شوہر پرانوئے روئے بھی صحافی ہیں لیکن انھوں نے ایک ہفتہ بعد این ڈی ٹی وی میں شمولیت اختیار کی۔

نئی دہلی ٹیلی ویژن لیمیٹیڈ۔
عوامی کمپنی
تجارت بطوربی ایس ای532529
این ایس ایNDTV
صنعتابلاغ عامہ
قیام1988؛ 36 برس قبل (1988)
بانیPrannoy Roy
Radhika Roy
صدر دفترنئی دہلی
کلیدی افراد
Prannoy Roy (Co-Chairperson)
Radhika Roy (Co-Chairperson)
Suparna Singh (CEO)
مصنوعاتنشر
Web portals
آمدنیکم 424 کروڑ (امریکی $59 ملین) (2019)[1]
Increase 19.44 کروڑ (امریکی $2.7 ملین) (2019)[1]
ملازمین کی تعداد
680 (2018)[2]
ویب سائٹwww.ndtv.com


چینلون کی فہرست

ترمیم
  • این ڈی ٹی وی 24/7
  • این ڈی ٹی وی انڈیا
  • این ڈی ٹی وی پرائم
  • این ڈی ٹی وی گڈ ٹائمز
  • این ڈی ٹی وی ہوپ

تنازعات

ترمیم

20 جنوری 1998ء کو سینٹر بیورو آف انویسٹیگیشن (سی بی آئی) نے این ڈی ٹی وی کے مینیجنگ ڈائریکٹر پرونوئے کمار، دوردرشن کے سبق ڈئریکٹر جنرل آر باسو اور پانچ دیگر کے خلاگ کئی مقدمات دائر کیے۔ ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 120-B کے تحت بدعنوانی کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ سی بی آئی کے اہنی چارج شیٹ میں کہا کہ این ڈی ٹی وی نے اپنے شو دی ورلڈ دس ویک کو اسپیشل اے کیٹیگری کی بجائے اے کیٹیگری میں رکھا جس کیوجہ سے دوردرشن کو 35.2 ملین روپئے کا نقصان ہوا۔[3][4][5][6][7][8]

5 اگست 2011ء کو بھارتی ناظر حسابات و محاسب عام (سی اے جی) نے 2010ء دولت مشترکہ کھیل کی رپورٹ بھارتی پارلیمان میں پیش کی۔ اس رپورٹ کے سیکشن 14.4.2 میں سی اے جی نے دعوی کیا کہ 37.8 million (امریکی $530,000) کے کانٹریکٹ کے لیے دولت مشترکہ انتظامی کمیٹی نے این ڈی ٹی وی اور سی این این-آئی بی این سے غیر اخلاقی طریقے سے رابطہ کیا تھا۔ کھیل شروع ہونے سے قبل کے تمام تشہیری پروگرام اور اشتہارات صرف این ڈی ٹی وی اور سی این این-آئی بی این پر ہی دکھائے گئے تھے۔[9][10][11]


ایک دن کی پابندی

ترمیم

4 نومبر 2016ء کو پٹھانکوٹ حملہ کی خبر دکھاتے ہوئے متعلق حساس معلومت نشر کرنے کی وجہ سے بھارت کی وزارت برائے نشریات و اطلاعات، حکومت ہند نے این ڈی ٹی وی پر ایک دن کی پابندی لگا دی تھی۔ بعد میں حکومت نے پابندی کی کوئی خاص وجہ نہیں بتائی اور پابندی ہٹا لی گئی۔[12]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب Audited Financial Results For The Quarter and Year Ended مارچ، 2019
  2. Annual Report 2017–18
  3. "NDTV and Prannoy Roy – Once Upon a Time " Zoom Indian Media"۔ Zoomindianmedia.wordpress.com۔ 14 فروری 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2012 
  4. "How Zee Is Shooting Star | Saibal Chatterjee"۔ Outlookindia.com۔ 22 ستمبر 1997۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2012 
  5. "Mandarins' Murdoch mission likely to end up in smoke"۔ Expressindia.com۔ 9 جولائی 1998۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2012  [مردہ ربط]
  6. "Sorry"۔ Indianexpress.com۔ 16 اپریل 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مئی 2012 
  7. "www.outlookindia.com – How Zee Is Shooting Star"۔ outlookindia.com۔ 10 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2015 
  8. "www.outlookindia.com – Star Crossed"۔ آؤٹ لک۔ 10 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 ستمبر 2015 
  9. "CAG Report on XIX Commonwealth Games" (PDF)۔ Comptroller & Auditor General of India (Pdf)۔ 31 جنوری 2012 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ 
  10. "CAG blames top media houses in Commonwealth Games Scam"۔ News of Delhi۔ 06 جنوری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 نومبر 2019 
  11. "Games contracts to media houses arbitrary and biased: CAG"۔ انڈیا ٹوڈے 
  12. "Editors say BAN violation of freedom of media"۔ NDTV۔ 4 November 2016