نجلہ سلطان

ایک عثمانی شہزادی

نجلہ سلطان ( ترکی زبان: Necla Hibetullah Sultan ; عثمانی ترکی زبان: نجلہ هبت اللہ سلطان 15 مئی 1926ء – 6 اکتوبر 2006ء) ایک عثمانی شہزادی تھیں، جو عبدالمجید دوم کے آخری خلیفہ اور شہسوار خانم کے بیٹے تھے شہزادہ عمر فاروق کی بیٹی تھیں۔ ان کی والدہ صبحیہ سلطان تھی جو سلطان محمد وحید الدین اور نازک ادا قادین کی بیٹی تھیں۔

نجلہ سلطان
(ترکی میں: Necla Hibetullah Osmanoğlu ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 15 مئی 1926ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نیس   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 16 اکتوبر 2006ء (80 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
میدرد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن قبرستان آشیان آسری   ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت ترکیہ
عراق   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد عمر فاروق عثمان اوغلو   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ صبیحہ سلطان   ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
خانزادہ سلطان ،  فاطمہ نسل شاہ   ویکی ڈیٹا پر (P3373) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خاندان عثمان اوغلو خاندان   ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

نجلہ سلطان 15 مئی 1926ء کو نیس، فرانس میں پیدا ہوئیں۔ [1] [2] [1] اس کے والد شہزادہ عمر فاروق، عبدالمجید دوم اور شہسوار حانم کے بیٹے تھے اور ان کی والدہ صبحیہ سلطان تھی، جو محمد ششم اور نازک ادا قادین کی بیٹی تھیء۔ وہ اپنے والدین کی سب سے چھوٹی اولاد تھیں۔ [1] ان کی دو بہنیں تھیں، نسل شاہ سلطان، جو ان سے پانچ سال بڑی اور زہرا خانزادہ سلطان، ان سے تین سال بڑی تھیں۔ [2]

ان کی پیدائش کی خبر پر، ان کے دادا عبد المجید نے اس کا نام ہیبت اللہ رکھا، جب کہ ان کے نانا محمد نے سان ریمو، اطالیہ سے ایک ٹیلی گرام بھیج کر اس کا نام نجلہ رکھا۔ اس لیے ان کا نام نجلہ ہیبت اللہ رکھا گیا۔ [1] [3] تاہم، کچھ گھنٹوں بعد سان ریمو سے ایک اور ٹیلی گرام آیا، جس نے خوشی کے دن کو ناقابل برداشت تکلیف میں بدل دیا، سلطان محمد نجلہ کی پیدائش کے چند گھنٹے بعد ہی انتقال کر گئے، اس لیے وہ دن غم میں بدل گیا۔ [3]

نجلہ نے اپنا بچپن فرانس میں گزارا، بہزادہ کلفا نے جب وہ جوان تھی نجلہ کی دیکھ بھال کی۔ چوں کہ بہزادہ کے اپنے دادا کے ساتھ تعلقات سرد تھے، اس لیے اس نے اپنی قابلیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے اپنی دادی شہسوار کے خلاف کھڑا کیا، لیکن اس منفی پہلو کے باوجود اس نے نجلہ کا بہت اچھے طریقے سے خیال رکھا۔ [1] 1938ء میں نجلہ، ان کے والدین اور بہنیں سب مصر چلے گئے۔ [3]

شادی

ترمیم

1940ء میں، دوسری جنگ عظیم کی وجہ سے نجلہ اور اس کا خاندان غریب ہو گیا تھا، کیوں کہ عبد المجید انھیں رقم بھیجنے کے قابل نہیں تھا۔ [1] اسی سال، اس کی بہنوں نے مصری شہزادوں سے شادی کی، نسل شاہ نے شہزادہ محمد عبدالمنعم سے شادی کی، [1] اور خانزادہ نے بالترتیب شہزادہ محمد علی سے شادی کی۔ [1]

نجلہ سلطان کا انتقال 6 اکتوبر 2006ء کو میدرد، ہسپانیہ میں اسّی سال کی عمر میں ہوا۔ [3][4] 16 اکتوبر کو ان کی لاش کو استنبول لے جایا گیا۔ نماز جنازہ بیبک مسجد میں ہوئی اور اس میں ان کی بڑی بہن نسل شاہ، ان کے بیٹے عثمان رفعت اور عثمانی خاندان کے دیگر افراد نے شرکت کی۔ انھیں استنبول کے آشیان اسری قبرستان میں اپنی والدہ اور بڑی بہن خانزادہ کے پاس دفن کیا گیا۔ [3][4][5]

شجرہ

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ Bardakçı 2017
  2. ^ ا ب Jamil Adra (2005)۔ Genealogy of the Imperial Ottoman Family 2005۔ صفحہ: 36–37 
  3. ^ ا ب پ ت ٹ "Mustafa Kemal, önceki gün vefat eden Neclá Sultan'ın annesiyle evlenmek istemişti"۔ [[حریت (ترکی اخبار)|]]۔ 8 اکتوبر 2006۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2020 
  4. ^ ا ب "İstanbul: Necla Hibetullah Sultan, Madrid'de Vefat Etti"۔ Haberler۔ 7 اکتوبر 2006۔ 24 ستمبر 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2020 
  5. "Necla Sultan yurtdışında öldü، İstanbul'da gömüldü"۔ Gazetevatan۔ 17 اکتوبر 2006۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اگست 2020 

مآخذ

ترمیم
  • Murat Bardakçı (2017)۔ Neslishah: The Last Ottoman Princess۔ Oxford University Press۔ ISBN 978-9-774-16837-6