نیلوفر عباسی
نیلوفر عباسی (وسطی نام علیم ) ایک پاکستانی اداکارہ ہیں۔ [1][2] وہ ہیپی عید مبارک، خمار زہر آلود، نیا راستہ اور عید کا جوڑا ڈراموں میں اپنے کرداروں کے لیے جانی جاتی ہیں۔ [2] نیلوفر ڈراما شہرزوری میں تارا کے کردار کے لیے مشہور ہیں۔ [3][4]
نیلوفر عباسی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 8 دسمبر 1955ء (69 سال) |
عملی زندگی | |
پیشہ | ادکارہ |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمنیلوفر 9 اگست 1955ء کو کراچی، پاکستان میں پیدا ہوئیں۔ [5] نیلوفر کو بچپن ہی سے فن اور ادب میں دل چسپی تھی۔ [1] نیلوفر کے والد علیم الدین اخبارات میں لکھتے تھے اور ان کی والدہ نون ریڈیو آرٹسٹ تھیں۔ [6] پہلی جماعت میں وہ شوکت صدیقی کی کتابیں پڑھتی تھیں جن میں مشہور کتاب خدا کی بستی بھی شامل تھی اور اس کے فوراً بعدانھوں نے کرشن چندر اور عصمت چغتائی کی کتابیں پڑھنا شروع کر دیں۔ [1] نیلوفر کو ریڈیو شوز میں دل چسپی پیدا ہوئی اور وہ اپنے شوز کی میزبانی کرنا چاہتی تھیں۔ [1]
نیلوفر کی والدہ ایک ریڈیو نفکارہ تھیں انھوں نے اپنی والدہ کے ذریعے ریڈیو میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن ان کی والدہ نے اس کی مخالفت کی اوروہ چاہتی تھیں کہ نیلوفر پہلے آڈیشن دیں۔ [5] [1] نیلوفر نے ڈی جے سائنس کالج میں سائنس کے مضامین کی تعلیم حاصل کی اور جامعہ کراچی چلی گئیں وہاں انھوں نے جامعہ کراچی سے اپنی تعلیم مکمل کی اور مائکروبائیولوجی میں ماسٹرز کیا۔ [1][5]
عملی زندگی
ترمیمنیلوفر چودہ سال کی تھیں اور وہ قاسم جلیل کے بڑے بھائی ہاشم جلالی سے اداکاری سیکھ رہی تھیں، قاسم کو ریڈیو اور اداکاری کی طرف نیلو کی صلاحیت کا اندازہ ہوا۔ [1] انھوں نے نیلوفر کو ریڈیو کی طرف راغب کیا اور انھوں نے نیلوفر کو ریڈیو شو کے لیے آڈیشن دینے پر اصرار کیا۔ [1] نیلوفر اپنا موقع گنوانا نہیں چاہتی تھیں اور انھوں نے اس عہدے کے لیے آڈیشن دیا جس کے لیے اسے ججوں نے منتخب کیا تھا۔ [1] نیلوفر کا پہلا ڈراماریڈیو پر تھا۔ [1] نیلوفر اسکول میں پڑھتی تھی اور ریڈیو کا کام بھی کرتی تھی وہ ریڈیو فن کاروں طلعت حسین اور ساجدہ سید سے متاثر ہوئی۔ [5] [7]
1970ء میں نیلوفر کو کرکٹ کھلاڑی حنیف محمد نے ریڈیو اور ٹیلی ویژن میں ان کی خدمات پر ٹائیفون اعزاز سے نوازا۔ [5] [8]
1991ء میں نیلوفر نے مختصر وقت کے لیے اداکاری چھوڑ دی اور وہ اپنے شوہر قمر کے ساتھ بیرون ملک امریکا چلی گئیں۔ [9] وہاں انھوں نے گڈ مارننگ پاکستان کے لیے لکھنا شروع کیا۔ [9]
1992ء میں وہ اداکاری میں واپس آئیں اور کچھ ڈراموں میں کا م کیا اور 1994ء میں وہ ڈراماعروسہ میں نظر آئیں جسے فاطمہ ثریا بجیا نے پی ٹی وی پر لکھا تھا۔ [10]
ذاتی زندگی
ترمیمنیلوفر نے 1975ء میں مصنف اور پروڈیوسر قمر علی عباسی سے شادی کی اور نصرت بھٹو ان کی شادی میں مہمان تھیں۔ [6] بعد ازاں نصرت بھٹو نے نیلوفر اور ان کے شوہر قمر کو پی ایم ہاؤس میں کھانے پر مدعو کیا۔ [6] ان کے تین بچے تھے ایک بیٹا وجاہت اور دو بیٹیاں ماریہ اور ثوبیہ۔ [6][5] قمر عباسی کا انتقال یکم جون 2013ء میں ہوا۔ [6]
کتاب
ترمیمنیلوفر نے ایک تنقیدی کتاب لکھی جس کا عنوان ہے کہی ان کہی، جس میں اپنی زندگی اور اپنے والدین سے متعلق یادداشتیں ہیں۔ [6] [9] انھوں نے ایک ریڈیو فن کارہ اور ٹیلی ویژن اداکارہ کے طور پر اپنے تجربے کے بارے میں لکھا۔ [6][9] نیلوفر نے ان اداکاروں اور اداکاراؤں کے بارے میں بھی لکھا جن کے ساتھ انھوں نے کام کیا تھا۔ [6][9]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ "Shehzori girl and the black and white days"۔ The Express Tribune۔ اگست 28, 2021
- ^ ا ب "Neelofar Abbasi in Conversation with Asif Farrukhi"۔ DHA Today۔ اگست 12, 2021
- ↑ "TV's 'Shehzori' set to be staged"۔ The Express Tribune۔ 26 مئی، 2021
- ↑ "Ladies of Liberty"۔ Newsline Magazine۔ ستمبر 28, 2021
- ^ ا ب پ ت ٹ ث "Neelofar Abbasi: Basking in the afterglow of success"۔ The Daily Recorder۔ اکتوبر 23, 2021۔ 01 جولائی 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مارچ 2022
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ "The personality behind the Shehzori girl"۔ Dawn News۔ ستمبر 16, 2021
- ↑ "In good company"۔ The News International۔ جولائی 14, 2021
- ↑ "Memories of Neelofer Abbasi"۔ Pakistaniant۔ فروری 12, 2021
- ^ ا ب پ ت ٹ "Neelofar Abbasi: "Here comes the bad guy""۔ Dawn (Newspaper)۔ اگست 20, 2021
- ↑ "The importance of adapting the written word"۔ The News International۔ مارچ 1, 2021