نصرت بھٹو
نصرت بھٹو (ولادت: 23 مارچ 1929ء - وفات: 23 اکتوبر 2011ء) ایک ایرانی - کرد نژاد پاکستانی عوامی شخصیت تھیں، جنھوں نے 1971ء سے 1977ء کی بغاوت کے درمیان میں وزیر اعظم پاکستان کی شریک حیات اور 1988ء سے 1990ء کے درمیان میں وفاقی کابینہ کی سینئر رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ نصرت بھٹو کی شہرت کی وجہ بطور ذولفقار علی بھٹو کی دوسری بیوی ہے۔ آپ کی اولاد بینظیر بھٹو، مرتضی بھٹو، شاہنواز بھٹو اور صنم بھٹو ہیں۔ نصرت بھٹو نسلاً ایرانی تھیں جو صوبہ کردستان سے تعلق رکھتی تھیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کے بعد پیپلز پارٹی کی سربراہ بھی رہیں۔
نصرت بھٹو | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
پاکستان پیپلز پارٹی کی دوسری چیئرپرسن | |||||||
مدت منصب 4 اپریل 1979ء – 10 جنوری 1984ء | |||||||
| |||||||
وزیر اعظم پاکستان کی شریک حیات | |||||||
مدت منصب 14 اگست 1973ء – 5 جولائی 1977ء | |||||||
وزیر اعظم | ذوالفقار علی بھٹو | ||||||
| |||||||
پاکستان کی خاتون اول | |||||||
مدت منصب 20 دسمبر 1971ء – 14 اگست 1973ء | |||||||
صدر | ذوالفقار علی بھٹو | ||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 23 مارچ 1929ء [1] اصفہان |
||||||
وفات | 23 اکتوبر 2011ء (82 سال)[2] دبئی |
||||||
وجہ وفات | سکتہ | ||||||
مدفن | مزار قائد عوام | ||||||
طرز وفات | طبعی موت | ||||||
شہریت | پاکستان ایران |
||||||
جماعت | پاکستان پیپلز پارٹی | ||||||
عارضہ | الزائمر | ||||||
شریک حیات | ذوالفقار علی بھٹو | ||||||
اولاد | 4 (بینظیر بھٹو سمیت) | ||||||
رشتے دار | دیکھیےبھٹو خاندان | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | جامعہ اصفہان | ||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
مادری زبان | اردو | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | اردو | ||||||
درستی - ترمیم |
ذاتی زندگی، بیماری اور وفات
ترمیمنصرت اصفہانی 23 مارچ 1929ء کو ایران کے شہر اصفہان میں پیدا ہوئیں تھیں، آپ کا تعلق ایک امیر حریری خاندان سے تھا۔[3][4] ان کے والد ایک امیر ایرانی کرد تاجر تھے جو ابتدائی دور میں بمبئی میں رہتے تھے اور پھر 1947ء میں پاکستان کی آزادی اور تقسیم ہند سے قبل کراچی چلے گئے تھے۔[4] پاکستان ہجرت سے پہلے، نصرت نے اصفہان یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی جہاں انھوں نے 1950ء میں انسانیات میں بی اے مکمل کیا۔[4]
1996ء میں بینظیر کے حکومتی دور میں مرتضٰی کے ماروائے عدالت قتل کے بعد ذہنی توازن کھو بیٹھی اور اس کے بعد مرنے تک بے نظیر کے خاندان کے ساتھ دبئی میں مقیم رہیں۔ 23 اکتوبر 2011ء، اتوار کو دبئی میں انتقال کر گئیں۔[5]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ اشاعت: روزنامہ ٹیلی گراف — تاریخ اشاعت: 1 نومبر 2011 — Begum Nusrat Bhutto
- ↑ اشاعت: دی ایکسپریس ٹریبیون — تاریخ اشاعت: 23 اکتوبر 2011 — Nusrat Bhutto, doyenne of MRD, dies at 82
- ↑ "Untitled Document"
- ^ ا ب پ "Bhutto"۔ 06 فروری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 نومبر 2010
- ↑ "Nusrat Bhutto: A tragic life"۔ All Voices۔ 13 October 2011۔ 21 جولائی 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جون 2013