وجے رمنیکلال روپانی (ہندی: विजय रमणिकलाल रूपाणी) ایک بھارتی جو بھارتیہ جنتا پارٹی کے سیاست دان ہیں۔ وجے 7 اگست 2016ء سے[1] مغربی بھارتی ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ ہیں۔[2] وہ مغربی راجکوٹ سے گجرات قانون ساز اسمبلی کے رکن بھی ہیں۔[3]

وجے روپانی
 

مناصب
رکن راجیہ سبھا   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
2006  – 2012 
رکن گجرات قانون ساز اسمبلی   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
19 اکتوبر 2014  – 8 دسمبر 2022 
وزیر اعلیٰ گجرات   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
7 اگست 2016  – 12 ستمبر 2021 
معلومات شخصیت
پیدائش 2 اگست 1956ء (68 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
یانگون   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب جین مت
جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان گجراتی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

وجے روپانی نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز اپنے زمانۂ طالب علمی میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے سرگرم کارکن کے طور پر کیا تھا[4] انھوں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ میں شمولیت اختیار کی بعد ازاں سنہ 1971ء میں جن سنگھ میں شامل ہو گئے۔ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے قیام سے ہی اس کے ساتھ منسلک ہیں۔[5][4][6]

ابتدائی زندگی

ترمیم

وجے روپانی کی پیدائش 2 اگست 1965ء کو رنگون، برما (موجودہ یانگون، میانمار) میں ایک جین بنیا خاندان کے مایابین اور رمنیکلال روپانی کے ہاں ہوئی تھی،،[5] وہ اپنے والدین کے ساتویں اور سب سے چھوٹے بیٹے تھے۔[7] ان کا خاندان سنہ 1960 میں برما میں غیر متوازن سیاسی حالات کی وجہ سے راجکوٹ ہجرت کر گیا تھا۔ انھوں نے دھرمیندرسنجی آرٹس کالج سے بی اے اور سوراشٹر یونیورسٹی سے ایل ایل بی کیا تھا۔[8][3][9][6]

نجی زندگی

ترمیم

وجے روپانی کی شادی انجلی روپانی سے ہوئی، جو بھارتیہ جنتا پارٹی خواتین گروپ کی رکن بھی ہیں۔[7] ان کا ایک بیٹا روشبھ ہے، جو انجینئری کا طالب علم ہے اور ایک بیٹی رادھیکا، شادی شدہ ہے۔ ان کا سب سے چھوٹا بیٹا پوجیت ایک حادثے میں فوت ہو گیا تھا اور انھوں نے اس کی یاد میں پوجیت روپانی میموریل ٹرسٹ فار چیرٹی شروع کیا تھا۔[7][10][11]

وزیر اعلیٰ گجرات

ترمیم

7 اگست 2016ء کو آنندی بین پٹیل کی جگہ گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف اٹھایا۔[12][13][14][15] سنہ 2017ء کے گجرات قانون ساز اسمبلی انتخابات میں وہ راجکوٹ حلقے سے دوبارہ منتخب ہوئے اور انڈین نیشنل کانگریس کے امیدوار اندرنیل راجیہ گرو کو شکست دی۔[16] وہ 22 دسمبر 2017ء کو اتفاق رائے سے قانون ساز جماعت کے قائد منتخب ہوئے اور وہ وزارت اعلیٰ برقرار رہے ساتھ ہی نتن پٹیل نائب وزیر اعلیٰ منتخب ہو گئے۔[17][18]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Vijay Rupani sworn in as new Gujarat Chief Minister"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 7 اگست 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2016 
  2. "Vijay Rupani to continue as Gujarat chief minister, Nitin Patel to be his deputy"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 22 دسمبر 2017۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2017 
  3. ^ ا ب "MEMBERS OF PARLIAMENT"۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 دسمبر 2014 
  4. ^ ا ب "Saurashtra strongman Vijay Rupani in Gujarat Cabinet"۔ اکنامک ٹائمز۔ 20 نومبر 2014۔ 23 اگست 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 دسمبر 2014 
  5. ^ ا ب "How Vijay Rupani pipped Nitin Patel to become Gujarat chief minister"، دی ٹائمز آف انڈیا، 5 اگست 2016 
  6. ^ ا ب "How Vijay Rupani pipped Nitin Patel to become Gujarat chief minister"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 5 اگست 2016۔ 6 اگست 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اگست 2016 
  7. ^ ا ب پ "Vijay Rupani: A swayamsevak, stock broker and founder of a trust for poor"۔ انڈین ایکسپریس۔ 6 اگست 2015۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2016 
  8. "Vijay Rupani: Member's Web Site"۔ انٹرنیٹ آرکائیو۔ 30 ستمبر 2007۔ 30 ستمبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 اگست 2016 
  9. "Vijay Rupani: A swayamsevak, stock broker and founder of a trust for poor"۔ دی انڈین نیوز۔ 6 اگست 2016۔ 06 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اگست 2016 
  10. "From RSS cadre to CM"۔ دکن ہیرلڈ۔ 8 اگست 2016۔ 21 اگست 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2016 
  11. "રૂપાણીએ 15 વર્ષ પહેલાં રાજકારણ છોડી દીધું હતું، કોણ તેમને પાછું રાજકારણમાં લઈ આવ્યું ? જાણો"۔ اے بی پی اسمیتا نیوز۔ 7 اگست 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 اگست 2016 
  12. "Vijay Rupani sworn-in as the 16th chief minister of Gujarat; Nitin Patel Deputy CM"۔ فرسٹ پوسٹ۔ 7 اگست 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2016 
  13. "Vijay Rupani to succeed Anandiben Patel as Gujarat CM, Nitin Patel to be his deputy"۔ دی اکنامک ٹائمز۔ 5 اگست 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 اگست 2016 
  14. "Vijay Rupani named Gujarat chief minister; Nitin Patel to be deputy CM"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 5 اگست 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 اگست 2016 
  15. "Unseen Photos Of Gujarat New Chief Minister Vijay Rupani"۔ دیویا بھاسکر۔ 5 اگست 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 اگست 2016 
  16. "Gujarat elections: Chief minister Vijay Rupani wins from Rajkot West"۔ لائیو مِنٹ۔ 2017-12-18۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2017 
  17. "BJP Picks Status Quo In Gujarat. Vijay Rupani Stays Chief Minister"۔ این ڈی ٹی وی (بزبان انگریزی)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2017 
  18. "BJP retains Vijay Rupani as CM in Gujarat, but is undecided in Himachal Pradesh"۔ دی انڈین ایکسپریس (بزبان امریکی انگریزی)۔ 2017-12-23۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 دسمبر 2017