وقار النسا نون
وقار النساء نون ساتویں پاکستانی وزیر اعظم فیروز خان نون کی کی دوسری بیوی ہیں محترمہ کا سابقہ نام وکٹوریہ ریکھی تھا یہ آسٹریا میں پیدا ہوئیں تعلیم و تربیت برطانیہ میں ہوئی، ملک فیروز خان نون جب برطانیہ میں حکومت ہند کے ہائی کمشنر تھے تب ان سے ملاقات ہوئی، ملک صاحب کی دعوت پر حلقہ بگوش اسلام ہو1945 کر بمبئی میں ان سے شادی کی اور اپنا نام وکٹوریہ سے وقار النساء نون رکھ لیا انھیں وکی نون بھی کہا جاتا ہے.
وقار النسا نون | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | جون1920ء آسٹریا |
تاریخ وفات | سنہ 2000ء (79–80 سال) |
جماعت | پاکستان مسلم لیگ (ن) |
عملی زندگی | |
پیشہ | سماجی کارکن |
درستی - ترمیم |
سیاسی و عملی سرگرمیاں
ترمیمتحریک پاکستان میں کردار
ترمیممحترمہ نے تحریک پاکستان کو اجاگر کرنے کے لیے خواتین کے کئی دستے بھی مرتب کیے اور سول نافرمانی کی تحریک میں انگریز کی خضر حیات کابینہ کیخلاف احتجاجی مظاہرے اور جلوس منظم کرنے کی پاداش میں تین بار گرفتار بھی هوئیں.
سماجی کام
ترمیمٰ قیام پاکستان کے بعد انھوں نے لٹے پٹے مہاجرین کی دیکھ بھال کے لیے برا متحرک کردار ادا کیا، خواتین ویلفیئر کی اولین تنظیم اپواء کی بانی ارکان میں آپ بھی شامل ہیں، وقار النساء گرلز کالج راولپنڈی اور وقار النساء اسکول ڈھاکہ کی بنیاد بھی انھوں نے رکھی، ہلال احمر کے لیے بھی آپ نے گراں قدر خدمات سر انجام دیں. ضیاء الحق کے دور میں بطور منسٹر ٹورازم کے فروغ کے لیے دنیا بھر کو پاکستان کی طرف بخوبی راغب کیا، پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن انہی کی نشانی ہے
گوادر کا پاکستان میں شمولیت کا معاملہ
ترمیم1956 میں جب ملک فیروز خان نون نے وزارت خارجہ سنبھالی تو ہر قیمت پر گوادر کو واگزار کرانے کا عہد کیا اور نہایت باریک بنی سے تمام تاریخی حقائق و کاغذات کا جائزہ لے کر یہ مشن محترمہ کو سونپ دیا۔
محترمہ نے دو سال پر محیط یہ جنگ تلوار کے بجایے محض قلم،دلائل اور گفت و شنید سے جیتی جس میں برطانیہ کے وزیر اعظم مکمیلن جو ملک صاحب کے دوست تھے انھوں نے کلیدی کردار ادا کیا- یوں دو سال کی بھرپور جنگ کے بعد 8 ستمبر 1958 کو گوادر کی 2700 مربع میل یا 15 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ پاکستان کی ملکیت میں شامل ہو گیا.
اعزاز
ترمیم1959 میں حکومت پاکستان نے ان کو گوادر کی پاکستان میں شمولیت کے سلسلے میں دی جانے والی خدمات کے صلے میں پاکستان کا سب سے بڑا شہری اعزاز "نشان امتیاز" سے نوازا۔
وکی نون ایجوکیشن فاؤنڈیشن
ترمیمبرطانیہ میں مقیم ان کی بے اولاد بہن کی جائداد جب ان کو منتقل ہوئی تو اس فنڈ سے انھوں نے "وکی نون ایجوکیشن فاؤنڈیشن" کی بنیاد رکھی جو آج تک قائیم ہے۔ محترمہ کی وصیت کے مطابق اس فنڈ کا ایک حصّہ ان نادار مگر ذہین طلبہ کو جامعہ آکسفورڈ جیسے اداروں میں تعلیم دلوانے میں خرچ ہوتا ہے جو واپس آکر ملک کی خدمات پر راضی ہوں۔
وفات
ترمیممحترمہ وقار النساء نون طویل علالت کے بعد 16 جنوری 2000ء کو اسلام آباد میں اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملیں۔ ایک عمرہ کے بعد انھوں نے وصیت کی تھی:
” | مجھے غیر سمجھ کر نہ چھوڑ دینا بلکہ میری تدفین بھی ایک کلمہ گو مسلمان کی طرح انجام دینا۔ | “ |
مزید دیکھیے
ترمیم- اس صفحہ ”وقار النسا نون“ کے تبادلہ خیال پر بھی اہم معلومات موجود ہیں۔ پڑھنے کےلیے تبادلۂ خیال:وقار النسا نون پر کلک کریں۔
- وقار النساء یونیورسٹی، راولپنڈی